سوشل میڈیا اور متعدد ویب سائٹس پر وائرل ہونے والی ایک حیران کن فلک بوس عمارت کی ویڈیو نے تہلکہ مچا دیا تھا۔
اس ویڈیو میں دعویٰ کیا گیا کہ ایمریٹس ایئرلائن دبئی میں ایک شاندار Dubai Air Hotel بنانے جا رہی ہے جس کی عمارت کے اوپر مکمل ایئربس A380 طیارہ نصب ہوگا۔
اس میں یہ دعویٰ بھی کیا گیا کہ 580 میٹر بلند اور 125 فلورز پر مشتمل اس ہوٹل کی لاگت 3 ارب ڈالر تک ہے اور یہ دنیا کے عجائب میں سے ایک ہوگی۔
فیکٹ چیک: یہ دعویٰ غلط اور گمراہ کن ہے
تحقیقات سے ثابت ہوا ہے کہ یہ ویڈیو کسی حقیقی منصوبے کی نہیں بلکہ ایک اے آئی سے تیار کردہ تخیلاتی تصور ہے۔
قبرص میں مقیم اس ویڈیو کے خالق جارج ہاجی کرسٹوفی نے خود بھی واضح طور پر کہا ہے کہ یہ حقیقی عمارت نہیں ہے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ میں نے کبھی 3 ارب ڈالر لاگت، 580 میٹر بلندی یا 125 منزلوں کا ذکر نہیں کیا بلکہ یہ سب میڈیا اور سوشل میڈیا پیجز نے بعد میں خود سے گھڑی ہیں۔
ویڈیو کے خالق نے کہا کہ ان کی اصل انسٹاگرام پوسٹ صرف ایک خیالی تصور پر مبنی تھی جس کا مقصد مستقبل کے لگژری سفر اور فنِ تعمیر کے امتزاج کو تخلیقی انداز میں دکھانا تھا۔
ایمریٹس کا مؤقف:
ایمریٹس ایئرلائن نے بھی باضابطہ طور پر اس ویڈیو کو ”من گھڑت، جعلی اور غیر حقیقی مواد” قرار دیتے ہوئے اس سے لاتعلقی ظاہر کی ہے اور واضح کیا ہے کہ کمپنی کا ایسا کوئی منصوبہ زیرِ غور نہیں۔
غلط معلومات کیسے پھیلیں؟
دراصل اس ویڈیو کو بعد میں “Dubai Air Hotel by Emirates” کے عنوان سے دوبارہ پوسٹ کیا گیا تھا۔
دبئی کی غیر معمولی تعمیراتی شاہکار جیسے برج خلیفہ، پام آئی لینڈز وغیرہ کی وجہ سے یہ عمارت بھی لوگوں کو قابلِ یقین لگی۔
بعض میڈیا اداروں نے تصدیق کیے بغیر ہی اسے نہ صرف خبر بنا دیا بلکہ خود سے من گھرٹ اور جعلی اعداد و شمار بھی شامل کر دیے۔
یہ معاملہ دراصل ڈیجیٹل دور میں اے آئی سے بنی تصاویر اور ویڈیوز کے غلط استعمال اور غیر ذمہ دار صحافت کی ایک واضح مثال بن چکا ہے۔
فیکٹ چیک کے بغیر شائع کی گئی ایسی خبریں عوام کو گمراہ کرتی ہیں اور سچ و فسانے کے درمیان فرق کو خطرناک حد تک دھندلا دیتی ہیں۔