آپ نے انھیں سمجھانا ہے (آخری حصہ)

اپنی بچوں کو بچپن سے ہی مختصرلباس، چھوٹے جہانگیہ چست پینٹ یا نیکر اور بغیر آستیوں کے لباس نہ پہنائیں


شیریں حیدر December 25, 2025
[email protected]

آپ کی بیٹی آپ کے گھر کے بالکل سامنے کھیلنے کے لیے جاتی ہے، آپ اگر اس پارک میں نہیں جانا چاہتیں تو بھی آپ اپنے گھر کے اندر ہی، ا س برآمدے میں کرسی ڈال کر بیٹھ جائیں اور اپنی بیٹی پرنظر رکھیں۔ ہر روز دو مائیں پارک میں ڈیوٹی کے فرائض سر انجام دیں، یہ کوئی ایسا مشکل کام نہیں ہے۔ آپ لوگ اپنا کوئی کام ساتھ لے جائیں اور وہ کرتے رہیں، جب دو مائیں وہاں ہوں گی تو کسی کے بھی ملازم کی جرات نہیں ہو گی کہ کسی بچے پر بری نظر بھی ڈالے یا اسے ہاتھ لگائے۔ آپ نے خود اپنے بچوں کا خیال رکھنا ہے، انھیں سمجھانا ہے کہ وہ اپنی حفاظت کیسے کرسکتے ہیں۔‘‘ میں نے رکا کر پانی کا گلاس لیا جو اس کی ملازمہ لائی تھی-

’’اتنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو کیسے سمجھائیں؟‘‘ اس نے سوال کیا، مجھے اس کے لیے وقت تو چاہیے تھا مگر میںنے اسے سمجھانا شروع کیا، آپ سب کو بھی بتاتی ہو ں کہ آپ نے اپنے بچوں کو کیسے سمجھانا ہے۔

بہت چھوٹی عمر سے ، جب آپ کے بچے کو شعور نہیں مگر آپ کو ہے تو آپ اس بات کا خیال رکھیں کہ ہر کوئی آپ کے بچے کوپیار سے بوسے نہ دے، قریبی رشتہ دار اگر چہ پیار سے ایسا کرتے ہیں مگر جوں جوں بچہ بڑا ہوتا ہے اسے کسی کو بھی گلے لگانا یا بوسہ دینا نارمل لگنے لگتا ہے۔ آپ یا وہ لوگ جو اس بچے کی ذمے داری سنبھالے ہوئے ہیں ، ان کے علاوہ کوئی بھی اس کا ڈائپر اور لباس تبدیل نہ کرے ۔ جب آپ اس کا لباس تبدیل کر رہے ہوں ، ڈائپر بدل رہے ہوں یا اسے نہلا رہے ہوں تو کوئی بھی خواہ مخواہ میں کھڑا ہو کر اس کارروائی کو نہ دیکھ رہا ہو، خواہ وہ چند سال کو کوئی بچہ ہی ہو۔ اس طرح اس دوسرے بچے کو بھی عادت ہو جائے گی کہ وہ دوسروں کو لباس تبدیل کرتے ہوئے دیکھے ۔

جب بچہ چلنا شروع ہو جائے تو وہ چلتے چلتے تھک کر کسی سے بھی کہہ دیتا ہے کہ اسے اٹھا لیں یا گھر پر آئے مہمانوں کامحبت جتانے کا ایک انداز یہ بھی ہوتا ہے کہ وہ آپ کے بچے کو گود میں بٹھا لیتے ہیں، آپ خیال رکھیں کہ اسے ہر کسی کی گود میں چڑھنے کا شوق نہ ہو۔ بچے کوپیار سے سمجھائیں، بیٹا انکل کے کپڑے خرا ب ہوجائیں گے، آپ ساتھ بیٹھ جائیں ، زیادہ بہتر ہے کہ بچے کو کہیں آپ میرے ساتھ بیٹھیں۔ بڑوں کوسمجھانا بچوں کو سمجھانے سے زیادہ مشکل ہوتا ہے کہ رشتوں کی اپنی نزاکت ہوتی ہے ، انھیں احترا م سے کہیں کہ ہم اپنے بچوں کو سکھا رہے ہیں کہ وہ ہر کسی کی گود میں چڑھ کر نہ بیٹھ جایا کریں، اس کا آغاز گھر سے ہی ہوتا ہے۔

آپ ایسے ایسے واقعات سن کر حیران ہو جائیں گے جہاں بچے لوگوں کی موجودگی میں، اپنے قریبی نامحرم اور محرم رشتوں کے ہاتھوں بھی پامال ہوجاتے ہیں۔ بچوں کو اپنی عمر سے کم اور زیادہ عمر کے بچوں کے ساتھ، لڑکیوں کو لڑکوں کے ساتھ ایسے کھیلنے کی اجازت نہ دیں کہ وہ آپ کی نظرکے سامنے نہ ہوں ۔ سب سے اہم اصول یہ ہونا چاہیے کہ بچے وہاں جائیں جہاں ان کے ساتھ ان کے والدین جائیں اور جہاں ان کے والدین بیٹھے ہوں وہ بھی وہاں بیٹھیں۔ جب وہ اٹھیں توبچے بھی اٹھ جائیں، مزید رکنے یا بعد میں آجانے پر اصرار نہ کریں ۔ آج کل جو چھوٹے چھوٹے بچوں دوستوں اور کزنز میں تنہا سالگرہوںاور تقریبات پر مدعو ہونے کا اور خاندان اور دوستوںکے گھروں میں sleep over ( گھر سے باہرکہیں رات گزارنا)کا رواج ہو گیا ہے، اس میں بھی بہت مسائل ہیں۔ اپنے بچوں کو قطعی اس کی اجازت نہ دیں اور ایسے نئے رواجوں کی حوصلہ شکنی کریں۔

اپنی بچوں کو بچپن سے ہی مختصرلباس، چھوٹے جہانگیہ چست پینٹ یا نیکر اور بغیر آستیوں کے لباس نہ پہنائیں۔ اگر فراک پہنائیں تو کم از کم گھٹنوں تک لمبا ہو، اس کے نیچے پاجامہ یا لمبی نیکر پہنائیں ۔ بچے ذرا سے سمجھدار ہوں تو انھیں بتائیں کہ لباس سے خود کو کیسے ڈھک کر اٹھنا اور بیٹھنا ہے اور ٹانگیں پھیلا کر نہ بیٹھیںاور نہ لباس اٹھا اٹھا کر دکھائیں، جیسے کہ بچے مذاق میں کرتے ہیں ۔ بچوں کو سوتے میں بھی چیک کرتے رہیں کہ کہیں ان کا لباس ہوا سے اڑ نہ رہا ہو، گھر کے ملازمین کے لیے اپنے سونے کے کمروں کی طرف داخلہ بند رکھیں ۔ بچوں کو سمجھائیںکہ کسی اجبنی سے قریب نہ ہوں، اس سے کچھ لے کر مت کھائیں، وہ کچھ بھی دکھانے کا لالچ دے، اس کے ساتھ کہیں مت جائیں۔

اگر کوئی آپ کو زبردستی اپنے ساتھ لے جا رہا ہو یا ایسا تنگ کر رہا ہو جو آپ کو پسند نہ ہو تو آپ جتنا بھی اونچی آواز میں چیخ سکتے ہوں، چیخ کر مدد کے لیے پکاریں، اللہ تعالی آپ کے لیے مدد بھیجے گا، انشا اللہ-  اپنے والدین کی اجازت کے بنا آپ ہر کسی کو دوست بھی نہ بنائیں، اگر کسی کا کوئی عیب آپ کا نظر آجائے، غربت کی وجہ سے اس کا لباس میلا ہو، اس کے جوتے پرانے یا پھٹے ہوئے ہوں تو آپ اس کا مذاق مت اڑائیں۔ بڑوں کی عزت تو آپ پر لازم ہے ہی، خود سے چھوٹوں کے ساتھ بھی عزت سے پیش آئیں ۔ آپ ایسی حرکت نہ کریں جس سے کسی دوسرے کو تکلیف پہنچے۔ کسی کا ایسا مذاق نہ اڑائیں ۔ خود کو لڑائی اور جھگڑے سے دور رکھیں -دوسروں کی چیزیں چوری مت کریںنہ ہی کلاس کے چھوٹے اور کمزور بچوں کے ساتھ زیادتی (bully)کریں ۔ کسی پر جھوٹا الزام مت لگائیں، اپنی غلطی کو تسلیم کرنا سیکھیں ۔ پڑھائی میں کمزور بچوں کو تنگ نہ کریں ۔

معذرت، شکریہ اور براہ مہربانی، ایسے الفاظ ہیں جو آپ کی گفتگو کا لازمی حصہ ہونے چاہئیں۔ دوسروں کے بارے میں خواہ مخواہ متجسس نہ ہوں اور نہ ہی اپنے گھر کی باتیںاور راز کسی بھی دوست کو بتائیں ۔  اگر اتفاقا آپ کو کسی کا کوئی راز معلوم ہوجائے تو اس کی تشہیر اور پرچار مت کریں، گالی گلوچ سے اجتناب کریں۔ کسی کے بارے میں قیافے نہ لگائیں اور نہ ہی کسی کو کسی کے ساتھ منسوب کر کے خواہ مخواہ اس کے بارے میں افواہیں پھیلائیں۔ بچے آج بچے ہیں، کل کو انھیں بڑا ہونا ہے، اس ملک اورمعاشرے کا نظام سنبھالنا ہے اور خود سے اگلی نسل کو اچھے انسان بننے کے لیے تیار ہونا ہے۔ اگر وہ آج خود نہیں سمجھائے جائیں گے تو وہ کل کسی کو کیا سمجھائیں گے۔

مقبول خبریں