کور کمانڈرز کانفرنس کا دو ٹوک پیغام

پاکستان کو درپیش سلامتی کے چیلنجز نہ تو نئے ہیں اور نہ ہی معمولی نوعیت کے۔


ایڈیٹوریل December 26, 2025
فوٹو: آئی ایس پی آر

پاک فوج کی کور کمانڈرز کانفرنس نے واضح کیا ہے کہ قومی یکجہتی، سلامتی، استحکام کے خلاف کوئی سازش برداشت نہیں، چیف آف آرمی اسٹاف و چیف آف ڈیفنس فورسز، فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے کہا ہے کہ افواجِ پاکستان اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی، پاکستانی عوام کی ثابت قدم حمایت کے باعث ملک یقینی طور پر عزت و وقار کی طرف بڑھ رہا ہے، کور کمانڈرز فورم کے شرکاء نے کہا کہ بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور معاونین کے ساتھ فیصلہ کن اور بغیر کسی رعایت کے نمٹا جائے گا۔

 پاکستان کو درپیش سلامتی کے چیلنجز نہ تو نئے ہیں اور نہ ہی معمولی نوعیت کے۔ گزشتہ کئی دہائیوں سے ملک دہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ واریت اور بیرونی مداخلت جیسے سنگین مسائل سے نبرد آزما رہا ہے۔ ان حالات میں پاک فوج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے جو قربانیاں دی ہیں وہ ناقابلِ فراموش ہیں۔

کور کمانڈرز کانفرنس میں حالیہ دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کے لیے فاتحہ خوانی دراصل اس عزم کی علامت ہے کہ ریاست اپنے شہداء کے خون کو کبھی رائیگاں نہیں جانے دے گی۔ فوجی جوانوں سمیت عام شہریوں، بچوں، خواتین اور بزرگوں نے بھی اس جنگ میں جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔ یہی وجہ ہے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ پاکستان کے لیے عسکری سمیت ایک قومی جدوجہد کی حیثیت اختیار کر چکی ہے۔

 پاک فوج کی کور کمانڈرز کانفرنس نے ایک بار پھر اس حقیقت کو دوٹوک انداز میں واضح کر دیا ہے کہ پاکستان کی قومی سلامتی، خود مختاری، استحکام اور وقار کے خلاف کسی بھی اندرونی یا بیرونی سازش کو ہرگز برداشت نہیں کیا جائے گا۔ یہ کانفرنس محض ایک رسمی عسکری اجلاس نہیں بلکہ ریاستِ پاکستان کی مجموعی سمت، ترجیحات اور قومی بیانیے کا بھرپور ترجمان ہے۔

چیف آف آرمی اسٹاف و چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر کی زیر صدارت منعقد ہونے والی اس کانفرنس میں جن خیالات اور فیصلوں کا اظہار کیا گیا، وہ اس امر کی نشاندہی کرتے ہیں کہ پاکستان آج بھی ایک ذمے دار، باشعور اور پرعزم ریاست کے طور پر اپنے مسائل کا ادراک رکھتے ہوئے ان کا حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ قومی یکجہتی اور افواجِ پاکستان و عوام کے مابین مضبوط رشتہ اس پورے بیانیے کا مرکزی نکتہ ہے، کیونکہ تاریخ گواہ ہے کہ جب بھی قوم اور افواج ایک صفحے پر ہوں تو کوئی طاقت پاکستان کو نقصان نہیں پہنچا سکتی۔کانفرنس میں بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردی کا ذکر کوئی جذباتی یا روایتی بیان نہیں بلکہ زمینی حقائق پر مبنی ایک سنجیدہ مؤقف ہے۔

پاکستان بارہا شواہد کے ساتھ یہ ثابت کر چکا ہے کہ بھارت خطے میں عدم استحکام پھیلانے کے لیے ریاستی سرپرستی میں دہشت گرد گروہوں کی حمایت کرتا رہا ہے۔ چاہے وہ بلوچستان میں تخریبی سرگرمیاں ہوں، خیبرپختونخوا میں حملے ہوں یا سوشل میڈیا کے ذریعے افواج اور عوام کے درمیان بداعتمادی پھیلانے کی کوششیں، ان سب کے پیچھے ایک منظم منصوبہ کارفرما نظر آتا ہے۔

کور کمانڈرز فورم کا یہ کہنا کہ بھارتی اسپانسرڈ دہشت گردوں، ان کے سہولت کاروں اور معاونین کے ساتھ فیصلہ کن اور بغیر کسی رعایت کے نمٹا جائے گا، دراصل پاکستان کے دفاعی عزم کی بھرپور ترجمانی ہے۔کور کمانڈرز کانفرنس میں اندرونی و بیرونی سلامتی کی صورتحال کا جامع جائزہ لیا گیا، جو اس بات کی علامت ہے کہ پاک فوج بدلتے ہوئے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔ خطے میں تیزی سے بدلتے جغرافیائی اور سیاسی حالات، عالمی طاقتوں کے مفادات، اور ہمسایہ ممالک کی پالیسیوں کے تناظر میں پاکستان کو ہمہ وقت چوکس رہنے کی ضرورت ہے۔ ان حالات میں انٹیلی جنس پر مبنی انسداد دہشت گردی کارروائیوں کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔ فورم کی جانب سے ان کارروائیوں میں افواجِ پاکستان کی پیشہ ورانہ مہارت، جرات اور قربانیوں کو سراہا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ کارروائیاں نہ صرف مؤثر ہیں بلکہ قومی سلامتی کے لیے ناگزیر بھی ہیں۔

ایک نہایت اہم پہلو جس پر کور کمانڈرز کانفرنس میں زور دیا گیا وہ دہشت گردی، جرائم اور سیاسی مفادات کے درمیان گٹھ جوڑ کا مکمل طور پر مسترد کیا جانا ہے۔ یہ ایک حساس مگر حقیقت پسندانہ مؤقف ہے، کیونکہ ماضی میں یہ دیکھا گیا کہ بعض عناصر نے ذاتی یا گروہی سیاسی فائدے کے لیے جرائم پیشہ عناصر یا شدت پسند گروہوں کے ساتھ مفاہمت کی کوشش کی، جس کے نتیجے میں ریاستی رٹ کو نقصان پہنچا۔ فورم کا واضح پیغام ہے کہ قومی یکجہتی، سلامتی اور استحکام کو نقصان پہنچانے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی، چاہے وہ عناصر کسی بھی سیاسی جماعت، گروہ یا نظریے سے وابستہ ہوں۔ یہ پیغام دراصل قانون کی بالادستی اور ریاستی اختیار کے استحکام کی ضمانت ہے۔

بلوچستان کے حوالے سے کانفرنس میں کی جانے والی گفتگو خاص اہمیت کی حامل ہے۔ بلوچستان طویل عرصے سے ترقیاتی محرومیوں، احساسِ محرومی اور بیرونی مداخلت کا شکار رہا ہے۔ تاہم حالیہ برسوں میں حکومت اور سیکیورٹی اداروں کی مشترکہ کوششوں سے صوبے میں ترقیاتی منصوبوں، سماجی روابط اور بہتر گورننس کی جانب توجہ دی جا رہی ہے۔ کور کمانڈرز فورم کی جانب سے بلوچستان حکومت کے خصوصی ترقیاتی اقدامات کو سراہا جانا اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاست اب محض سیکیورٹی آپریشنز پر نہیں بلکہ جامع ترقیاتی حکمت عملی پر یقین رکھتی ہے۔

کور کمانڈرز کانفرنس میں کشمیر اور فلسطین کے عوام کے حقِ خود ارادیت کے عزم کا اعادہ اس بات کی یاد دہانی ہے کہ پاکستان عالمی سطح پر مظلوم اقوام کے ساتھ کھڑا ہے۔ کشمیر پاکستان کی شہ رگ ہے اور کشمیری عوام دہائیوں سے بھارتی جبر، ظلم اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا سامنا کر رہے ہیں۔

پاکستان نے ہر دور میں سفارتی، سیاسی اور اخلاقی سطح پر کشمیریوں کی حمایت کی ہے اور کور کمانڈرز فورم کا یہ اعادہ دراصل اسی مستقل پالیسی کا تسلسل ہے۔ اسی طرح فلسطین کے مسئلے پر پاکستان کا اصولی موقف کسی تعارف کا محتاج نہیں۔ غزہ میں جاری انسانی المیے پر فوری جنگ بندی، بلا تعطل امداد کی فراہمی اور آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ دراصل انسانیت، انصاف اور بین الاقوامی قوانین کی پاسداری کا تقاضا ہے۔

 کانفرنس کے اختتام پر آرمی چیف کی جانب سے کمانڈرز کو آپریشنل تیاری، نظم و ضبط، تربیت، جدید جدتوں اور میدانِ جنگ میں اعلیٰ ترین پیشہ ورانہ معیار برقرار رکھنے کی ہدایت مستقبل کے چیلنجز کے حوالے سے پاک فوج کی سنجیدگی کو ظاہر کرتی ہے۔ جدید دور کی جنگیں محض روایتی ہتھیاروں تک محدود نہیں رہیں بلکہ اب سائبر وار فیئر، معلوماتی جنگ، ٹیکنالوجی اور نفسیاتی دباؤ بھی اس کا حصہ بن چکے ہیں۔ ایسے میں افواجِ پاکستان کی مسلسل تربیت، جدید تقاضوں سے ہم آہنگی اور پیشہ ورانہ مہارت کا فروغ نہایت ضروری ہے۔ کور کمانڈرز کانفرنس کا یہ پہلو اس بات کی ضمانت ہے کہ پاک فوج نہ صرف حال بلکہ مستقبل کے خطرات سے نمٹنے کے لیے بھی پوری طرح تیار ہے۔

 مجموعی طور پر یہ کانفرنس ایک مضبوط، واضح اور پُرعزم قومی پیغام لے کر سامنے آئی ہے۔ یہ پیغام صرف دشمن قوتوں کے لیے نہیں بلکہ اندرونِ ملک ان عناصر کے لیے بھی ہے جو کسی نہ کسی شکل میں قومی یکجہتی کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرتے ہیں۔ ریاست نے یہ واضح کر دیا ہے کہ دہشت گردی، بدامنی اور انتشار کی کوئی گنجائش نہیں اور جو بھی اس راہ پر چلے گا اس کے ساتھ بلا امتیاز اور بلا رعایت نمٹا جائے گا۔ پاکستانی عوام کے لیے یہ کانفرنس اعتماد، حوصلے اور امید کا پیغام ہے کہ ان کی افواج نہ صرف ان کی محافظ ہیں بلکہ ان کے بہتر اور محفوظ مستقبل کے لیے بھی پرعزم ہیں۔

آج جب پاکستان معاشی مشکلات، سیاسی چیلنجز اور علاقائی کشیدگی جیسے مسائل سے گزر رہا ہے، ایسے میں قومی اتحاد کی اہمیت دوچند ہو جاتی ہے۔ کورکمانڈرزکانفرنس نے یہ باور کرا دیا ہے کہ حکومت اور پاک فوج کی مشترکہ کوششوں سے ملک بتدریج استحکام کی جانب گامزن ہے۔ یہ استحکام محض وقتی نہیں بلکہ ایک دیرپا عمل ہے جس کے لیے مسلسل محنت، قربانی اور دیانت داری درکار ہے۔ قوم کو چاہیے کہ وہ منفی پروپیگنڈے سے ہوشیار رہے اور اپنے رویوں میں ذمے داری کا مظاہرہ کرے، کیونکہ ایک مضبوط قوم ہی مضبوط ریاست کی بنیاد بنتی ہے۔

آخر میں یہ کہنا بجا ہوگا کہ کور کمانڈرز کانفرنس پاکستان کے لیے ایک سنگِ میل کی حیثیت رکھتی ہے، جس نے نہ صرف موجودہ حالات کا واضح تجزیہ پیش کیا بلکہ مستقبل کی سمت کا تعین بھی کیا ہے۔ قومی یکجہتی، سلامتی اور استحکام کے خلاف کسی بھی سازش کو ناکام بنانے کے لیے ریاست پوری طرح پرعزم ہے، اور افواجِ پاکستان عوام کی حمایت کے ساتھ ہر چیلنج کا مقابلہ کرنے کے لیے تیار ہیں۔ یہی عزم، یہی اتحاد اور یہی قربانیاں پاکستان کو عزت، وقار اور ترقی کی راہ پر گامزن رکھیں گی۔

مقبول خبریں