میں مدینے چلا، میں مدینے چلا ، میں مدینے چلا ، میں مدینے چلا، میں مدینے چلا
سبحان اللہ ،ماشاء اللہ ، جزاک اللہ، الحمد اللہ
کیاشان ہے، کیاالحان ہے، کیابیان ہے اورکیازبان ہے
میں مدینے چلا ۔
چلتے تو سب ہیں ، کیوں کہ سارے باادب ہیں ،مدح بلب ہیں لیکن
میں مدینے چلا، چلنا ہو تو ایسا با ادب ہو تو ہو ورنہ نہ ہو۔
میں مدینے چلا ۔
کمر باندھے ہوئے چلنے کو یاں سب یار بیٹھے ہیں
بہت آگے گئے باقی جو ہیں تیاربیٹھے ہیں
میں مدینے چلا
کون ہے جو مدینے چلنے کوتیارنہیں ، مدینے پر نثار نہیں ، مدینے کاامیدوار نہیں، طلب گار نہیں ، طالب دیدار نہیں لیکن ایں سعادت بزور بازو نیست
برسماع راست ہر کس چیز نیست
طعمہ ہر مرغکے انجیر نیست
اور ان صاحب کی کیا تقدیر ہے ، کیا تدبیرہے۔ کہ چل بھی رہے ہیں اورساری دنیا کو آگاہ بھی کررہے ہیں ۔ میں مدینے چلا ۔
کہنے کو تو یہ صرف تین الفاظ ہیں لیکن بہت قابل لحاظ ہیں مثل معوذ ومعاذ ہیں لیکن ان تین الفاظ میں کیف و سرور کی ، طائر وطیورکی، طاہروطہور کی جو دنیا سنائی دے رہی ہے ، وہ کمال ہے ،بے مثال ہے، جلال وجمال ہے ، مژدہ وصال ہے ،خاتم ملال ہے
میں مدینے چلا ،میں مدینے چلا، میں مدینے چلا ، ان تین الفاظ کو آپ کسی طرح بھی اداکیجئے ۔مثلاً میں مدینے چلا ، میں مدینے چلا ، میں مدینے چلا۔چلامیں مدینے، چلا میں مدینے۔ مدینے چلا میں، چلامدینے میں ، اثروہی رہے گا ۔ میں مدینے چلا ، میں مدینے چلا ، میں مدینے چلا ، میں مدینے چلا ۔
دنیا میں ایساکونسا مسلمان ہوگا جس کی یہ آرزو نہ ہو، جستجو نہ ہو، تمنا نہ ہو کہ مدینے چلے لیکن میں مدینے چلا،چلیں سارے چلنے والے ، میں مدینے چلا ، میں مدینے چلا ، میں مدینے چلا ۔یہ معلوم نہیں ہوپایا کہ یہ صاحب خودمدینے چلے ہیں یانہیں لیکن یہ سعادت بھی کچھ کم نہیں کہ دنیا کو مدینے چلارہے ہیں، میں مدینے چلا ۔
ہم نے کہا ناکہ یہ سعادت ہرکسی کو کہاں نصیب ہوتی ہے ورنہ مدینے کے شیدائی بہت ہیں ۔ اب لوگوں نے محبت میں اپنے کاروبار بھی اس نام سے منسوب کر لیے ہیں۔ یہ سامنے ’’مدینہ چکن زون‘‘ ہے، اس کے ذرا آگے مدینہ ریسٹورنٹ ہے۔ آگے مدینہ پنکھے ہیں ، ایک حلوائی کی دکان بھی مدینہ کے نام سے ہے۔
میں مدینے چلا ۔ مطلب یہ کہ یہاں کون ہے جو مدینے کا شیدائی نہیں ،مدینے کا فدائی نہیں ، تمنائی نہیں
سب لوگ جدھر وہ ہیں ادھر دیکھ رہے ہیں
ہم دیکھنے والوں کی نظر دیکھ رہے ہیں
ہمارے بانی مبانی مثل امبانی کو دیکھئے جو چلے تو مدینے تھے لیکن راستے میں کچھ اور مصروفیات، ضروریات اورنکل آئیں ، نئے پاکستان کا پراجیکٹ ، تبدیلی کون و مکان کا پراجیکٹ ، نوے دن میں سب کچھ ارزاں کا پراجیکٹ۔
اورنئے پاکستان کو مدینے میں تبدیل کرنے لگے لیکن افسوس کہ حاسدوں نے اس میں روڑے اٹکائے ،ورنہ پاکستان ریاست مدینہ ہوجاتا۔
اب انھوں نے تو اپنا فرض اداکردیا ،مدینے چل پڑے ہیں، آگے اللہ کی مرضی ،انسان کا تو صرف ارادہ ہوتا ہے ، میں مدینے چلا ، نیک مسلمانوں کا تو کام ہی لوگوں کو نیک راہ پر چلانا اورپھر پاکستان کے مسلمان تو یہ فرض بہت زیادہ کررہے ہیں، اتنا زیادہ کہ لوگوں کو نیک راہ دکھانے میں اورجنت پہنچانے میں اتنے سرگرم ہوجاتے ہیں کہ خود کو بھی بھول جاتے ہیں ۔
آپ یقین کریں جب سے ہم نے موبائل پر یہ مژدہ سنا ہے ، اتنے پرجوش ہوگئے ہیں کہ جی چاہتا ہے،سب کچھ چھوڑ کر ، ہم بھی چل پڑیں ، میںمدینے چلا ۔آپ بھی ساتھ بول کر ثواب دارین حاصل کریں، میں مدینے چلا۔