مساجد کو مندر بنانے والے مودی کے منہ پر طمانچہ؛ سکھ خاتون نے مسجد کیلیے زمین دیدی

72 سالہ سکھ خاتون نے اپنی ذاتی 5 مرلہ زمین مسجد کے لیے عطیہ کردی


ویب ڈیسک December 26, 2025
بھارتی پنجاب میں 72 سالہ سکھ خاتون نے اپنی 5 مرلہ زمین مسجد کے لیے دیدی

بھارت میں جہاں مودی سرکار تاریخی مساجد کو رام کی جنم بھومی قرار دیکر مندر میں تبدیل کرنے کی ناپاک جسارت کر رہی ہے، وہیں ایک سکھ خاتون نے بین المذاہب ہم آہنگی کی مثال قائم کردی۔

بھارتی میڈیا کے مطابق مختلف مذاہب کے درمیان رواداری کی ایک روشن ریاست پنجاب کے ایک گاؤں میں دیکھنے کو ملی جہاں ایک سکھ خاتون نے مسجد کے لیے اپنی ذاتی زمین عطیہ کر دی۔

جکھوالی نامی اس گاؤں کی اکثریت سکھوں پر مشتمل ہے۔ کئی ہندو اور مسلم خاندان بھی برسوں سے یہاں آباد ہیں۔

گاؤں میں گوردوارہ اور مندر تو موجود تھے مگر مسجد نہ ہونے کے باعث مسلمانوں کو دور دراز دیہاتوں کا رخ  کرنا پڑتا تھا۔

جس کا احساس کرتے ہوئے 74 سالہ سکھ خاتون بی بی راجندر کور نے اپنی ذاتی 5 مرلہ زمین مسجد بنانے کے لیے عطیہ کردی۔

مسجد کے لیے زمین عطیہ کرنے والی خاتون نے بتایا کہ وہ اپنے مسلمان ہمسایوں کی مشکلات سے بخوبی آگاہ تھیں اور اسی لیے اپنی زمین مسجد کے لیے دینے کا فیصلہ کیا۔

بی بی راجندر کور کا کہنا تھا کہ مذہب انسانیت سے بڑا نہیں ہوتا اور ایک دوسرے کی ضرورت کا خیال رکھنا ہی اصل خدمت ہے۔

ضلع فتح گڑھ صاحب کے اس گاؤں میں مذہبی رواداری اور بین المذاہب ہم آہنگی کی اس روشن مثال کا سب سے خوش آئند پہلو یہ ہے کہ گاؤں کے مخیر سکھ اور ہندوؤں نے بھی زمین پر مسجد کی تعمیر میں مالی تعاون کر رہے ہیں۔

بی بی راجندر کور کے نام زمین کو باقاعدہ قانونی طریقہ کار کے تحت مسجد کمیٹی کے نام منتقل کر دیا گیا ہے۔

گاؤں کے سر پنچ مونو سنگھ نے بتایا کہ چونکہ سرکاری زمین مذہبی عمارت کی تعمیر کے لیے مختص نہیں کی جا سکتی تھی اس لیے ذاتی زمین عطیہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

مسجد کمیٹی کے صدر کالا خان نے اس اقدام کو بین المذاہب بھائی چارے کی روشن مثال قرار دیتے ہوئے سکھ خاتون اور گاؤں کے دیگر مکینوں کا شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے کہا کہ مسجد کی تعمیر کے لیے تمام مذاہب سے تعلق رکھنے والے افراد نے دل کھول کر چندہ دیا ہے اور اب تک تقریباً ساڑھے تین لاکھ بھارتی روپے جمع ہو چکے ہیں۔

مسجد کمیٹی کے مطابق تعمیراتی کام تیزی سے جاری ہے اور امید ہے کہ فروری تک مسجد مکمل ہو جائے گی۔

مقامی افراد کا کہنا ہے کہ مسجد کی تعمیر نہ صرف عبادت گاہ کی کمی کو پورا کرے گی بلکہ گاؤں میں پہلے سے موجود مذہبی ہم آہنگی کو مزید مضبوط بھی کرے گی۔

 

مقبول خبریں