فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ملک میں مبینہ طور پر ٹیکس چوری میں ملوث اور ٹیکس بچانے کیلئے اصل آمدنی چھپانے والے بڑے نجی اسپتالوں اور اداروں میں ٹیکس افسران تعینات کرنا شروع کردیئے ہیں۔
ایکسپریس نیوز کو ایف بی آر ذرائع سے ملنے والی اطلاع کے مطابق ابتدائی طور پر ایف بی آر نے مبینہ ٹیکس چوری اور آمدن کم ظاہر کرنے کے رجحان کے تدارک کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے پاکستان کے 50 نجی کمرشل اسپتالوں میں ان لینڈ ریونیو افسران تعینات کر دیے ہیں۔
اس بارے میں ایف بی آر کے سینئر افسر سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ ایف بی آر نے مبینہ ٹیکس ٴچوری میں ملوث پونے دو لاکھ کے لگ بھگ لوگوں اور اداروں کا ڈیٹا اکٹھا کیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ ان افراد اور اداروں کو نوٹس جاری کئے جارہے ہیں اور ابتدائی ٹیکس پروفائل سمیت تھرڈ پارٹی انفارمیشن کے ذریعے حاصل کردہ ڈیٹا کی بنیاد پر چھان بین میں جو بڑے ادارے کم آمدنی ظاہر کررہے ہیں یا قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود انکم ٹیکس گوشوارے جمع نہیں کروارہے ہیں۔
ایف بی آر کے افسر نے کہا کہ ایسے لوگوں اور اداروں کیخلاف کاروائی کی جارہی ہے اور یہ اقدام ٹیکس سال 2025 کے اعداد و شمار سامنے آنے کے بعد کیا گیاہے جن سے ظاہر ہوا کہ صحت کے منافع بخش شعبے میں ٹیکس قوانین پر عملدرآمد انتہائی کمزور ہے۔
ایف بی آر ذرائع کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں رجسٹرڈ 3 لاکھ 19 ہزار 572 ڈاکٹروں میں سے صرف 1 لاکھ 30 ہزار 243 ٹیکس نیٹ میں شامل ہیں جبکہ ان میں سے بھی محض 56 ہزار 287 ڈاکٹروں نے ٹیکس سال 2025 کے لیے انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرائے۔
مزید تشویشناک امر یہ ہے کہ گوشوارے جمع کرانے والوں میں سے تقریباً 62 فیصد ڈاکٹروں نے سالانہ آمدن 20 لاکھ روپے سے کم ظاہر کی جس پر ایف بی آر نے اس شعبے میں آمدن کی درست رپورٹنگ پر سوالات اٹھائے ہیں۔
ایف بی آر حکام کے مطابق ان لینڈ ریونیو کے افسران کو انکم ٹیکس آرڈیننس کی دفعہ 175سی کے تحت اسپتالوں میں تعینات کیا گیا ہے تاکہ طبی سہولیات کی فراہمی، مریضوں سے وصول کی جانے والی فیس اور رسیدوں کے اجرا کی براہِ راست نگرانی کی جا سکے اور اصل آمدن اور ظاہر کردہ آمدن کے درمیان فرق کی نشاندہی ہو سکے۔
ایف بی آر کا کہنا ہے کہ اس مہم کا مقصد ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا، معیشت کو دستاویزی شکل دینا اور تمام آمدنی رکھنے والے طبقات کے لیے منصفانہ ٹیکس نظام کو یقینی بنانا ہے۔
حکام کے مطابق ٹیکس قوانین کی خلاف ورزی کرنے والے ڈاکٹروں کو نجی سطح پر نوٹسز بھی جاری کیے جا رہے ہیں تاکہ وہ رضاکارانہ طور پر ٹیکس قوانین پر عملدرآمد کریں۔
پس منظر کے طور پر یہ امر بھی قابلِ ذکر ہے کہ ایف بی آر گزشتہ چند برسوں سے ریٹیل، رئیل اسٹیٹ اور خدمات کے شعبوں کے بعد اب صحت جیسے حساس مگر منافع بخش شعبے کو بھی موٴثر ٹیکس نگرانی کے دائرے میں لانے کی کوشش کر رہا ہے۔