سی ایس آر،تعلیمی خلاپُر کرنے کیلیے پُرعزم

عوامی اخراجات، اگرچہ اہم ہیں، چینج کے پیمانے کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہوئے ہیں


حسن یاسین December 28, 2025

تعلیم کو سماجی اور معاشرتی ترقی کا سب سے موثر ذریعہ تسلیم کیا جاتا ہے۔ دنیا بھر میں ممالک اپنی مسابقت ، سماجی نقل و حرکت اور جامع ترقی کی بنیاد تعلیم پر رکھتے ہیں۔

تاہم پاکستان آج بھی دنیا میں اسکول سے باہر بچوں کی سب سے زیادہ تعداد رکھنے والے ممالک میں شامل ہے۔ غربت، جغرافیائی تنہائی ، معذوری اورکم سرمایہ کاری نے لاکھوں بچوں کو معیاری تعلیم تک رسائی سے محروم کر دیا ہے۔

عوامی اخراجات، اگرچہ اہم ہیں، چینج کے پیمانے کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ثابت ہوئے ہیں۔ تعلیمی ماہرین تیزی سے اس بات پر زور دیتے ہیں کہ معنی خیز ترقی کے لیے ایسی شراکت داری کی ضرورت ہو گی جو عوامی اداروں، این جی اوز اور کارپوریٹ انڈسٹری کو اکٹھا کرے۔

پاکستان کے نجی شعبے میں کارپوریٹ سوشل ریسپانسبلٹی (سی ایس آر) کے اقدامات روایتی طور پر قسط وار اور خیراتی کاموں پر مبنی رہے ہیں۔ حال ہی میں تعلیم میں طویل المدتی، منظم سرمایہ کاری پائیدار اثرات کے نمونوں کے طور پر ابھرنا شروع ہوئی ہے۔

اس کی ایک قابل ذکر مثال انڈس موٹرکمپنی (آئی ایم سی) ہے جس نے تعلیم کو اپنی سماجی اثرات کی حکمت عملی کے مرکز میں رکھا ہے۔

اپنے فلیگ شپ پلیٹ فارم ،کنسرن بیونڈ کارز (Concern Beyond Cars) کے زریعے اتو مو بائل بنانے والی کمپنی نے قائم شدہ تنظیموں کے ساتھ شراکت داری کر کے اور قلیل مدتی ریلیف کے بجائے طویل المدتی صلاحیت سازی میں سرمایہ کاری کر کے پسماندہ کمیونٹیز کے لیے تعلیمی نتائج کو مضبوط کرنے کی کوشش کی ہے۔

اس عزم پر زور دیتے ہوئے آئی ایم سی کے سی ای او علی اصغر جمالی کہتے ہیں۔ تعلیم سماجی اور اقتصادی ترقی کا سب سے طاقتور ذریعہ ہے۔

آئی ایم سی میں ہماری ذمے داری صرف گاڑیاں بنانے تک محدود نہیں بلکہ ایک زیادہ اور جامع معاشرہ تشکیل دینا بھی ہے۔

کنسرن بیونڈ کارز کے ذریعے ہم پسماندہ طبقات کے لیے معیاری تعلیم کو یقینی بنانے کے لیے پر عزم ہیں تا کہ نو جوان ایک پائیدار مستقبل کی تشکیل میں اپنا کردار ادا کر سکیں۔

گزشتہ ایک دہائی کے دوران نجی اداروں اور قابل اعتماد این جی اوز کے درمیان مسلسل تعاون نے تعلیم تک رسائی معیار اور تسلسل کے مسائل حل کرنے میں موثر ثابت ہوا ہے۔

آئی ایم سی کا نقطہ نظر دی سٹیزنز فاؤنڈیشن (ٹی سی ایف)، ڈیولپمنٹ ان لٹریسی (ڈی آئی ایل) ، ڈیف ریچ اور حبیب یونیورسٹی جیسے اداروں کے ساتھ آئی ایم سی کی شراکت داری اس بات کی مثال ہے کہ اجتماعی کاوشیں کس طرح پرائمری سے اعلیٰ تعلیم تک طلبہ کی معاونت کر سکتی ہیں۔

آئی ایم سی کے تعلیمی منصوبوں کا مرکزی پرو گرام ٹویوٹا گوٹھ ایجوکیشن پروگرام T-GEP)Toyota Goth) Education Program نے TCF کے اشتراک سے چلا یا جا رہا ہے جو اب اپنے 17 ویں سال میں داخل ہوچکا ہے۔

یہ پروگرام آئی ایم سی کے مینو فیکچرنگ پلانٹ کے اطراف دیہات میں اسکول سے باہر بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرتا ہے اور ابتدائی سے ثانوی سطح تک تعلیم کے مواقع دے کر غربت کے خاتمے میں مدد کرتا ہے۔

ٹی سی ایف کے تحت 15 کیمپسز میں 407 طلبہ زیر تعلیم ہیں جو گزشتہ سال 300 تھے۔ T-GEP پرو گرام کا دائرہ کار مسلسل بڑھ رہا ہے۔

تعلیمی سال 25-2024 میں ماہرین کے مطابق سی ایس آر پروگرامز میں اس نوعیت کا طویل المدتی تسلسل شاذ و نادر ہی دیکھنے کو ملتا ہے اور آئی ایم سی کی مسلسل سرمایہ کاری سماجی ذمے داری کے ایک نئے رجحان کی عکاس ہے۔

T-GEP کے علاوہ آئی ایم سی کراچی، حیدرآباد اور مظفرگڑھ میں تین ٹی سی ایف اسکولوں کی مالی معاونت بھی کر رہا ہے جہاں 1,235 طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

ان اسکولوں کے لیے 92 ملین روپے کا انڈومنٹ اور سالانہ آپریشنل امداد فراہم کی جاتی ہے تاکہ مالی استحکام یقینی بنایا جا سکے۔ حیدرآباد اور مظفر گڑھ کے دوکیمپس مکمل طور پر آئی ایم سی تعمیرکیے، جو سالانہ عطیات سے بڑھ کر انفرا اسٹرکچر پر مبنی عزم کو ظاہرکرتا ہے۔

کمپنی نے جامع تعلیم کے فروغ پر بھی توجہ دی ہے۔ پاکستان میں اندازاً 12.5 لاکھ بہرے بچے ہیں مگر ان میں سے 5 فیصد سے بھی کم رسمی تعلیم حاصل کر پاتے ہیں۔

اس خلا کر پر کرنے کے لیے آئی ایم سی، ڈیف ریچ کے ساتھ شراکت داری کے تحت سماعت سے محروم طلبہ کو تعلیم مواقع فراہم کر رہی ہے۔

گزشتہ سال سے اسکالر شپ سپورٹ دگنی کردی گئی ہے جس کے تحت اس 27 طلبہ ابتدائی سے اعلیٰ ثانوی سطح تک تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔

اسی طرح ڈیولپمنٹ ان لٹریسی (DIL) کے ساتھ تعاون کے ذریعے کراچی کے ڈی آئی ایل ملیرکیمپس میں 600 سے زائد طلبہ کو ڈیجیٹل لرننگ سہولیات، بہتر کلاس رومز اور سابق طلبہ کے نیٹ ورکس تک رسائی دی جا رہی ہے، تاکہ وہ اعلیٰ تعلیم یا روزگارکی جانب بڑھ سکیں۔

آئی ایم سی کی تعلیمی سرمایہ کاری اعلیٰ تعلیم تک بھی پھیلی ہوئی ہے۔ مالی سال 25-2024 کے دوران کمپنی نے حبیب یونیورسٹی کے لیے 25 ملین روپے مختص کیے جو تعلیمی پروگرامز، تحقیق اور ادارہ جاتی استحکام میں معاون ہیں۔

مجموعی طور پر یہ اقدامات کارپوریٹ شعبے کے سماجی ترقی میں کردار کے ایک نئے رخ کی نشاندہی کرتے ہیں جہاں وقتی خیرات کے بجائے طویل المدتی اور مربوط نظام تش دیا جا رہا ہے۔

کنسرن بیونڈ کارزکے ذریعے آئی ایم سی یہ ثابت کر رہی ہے کہ بڑے کاروباری ادارے مشترکہ ذمے داری، مضبوط شراکت داری اور اسٹرٹیجک سرمایہ کاری کے ذریعے پاکستان کے تعلیمی خلا کو پر کرنے میں اہم کردار ادا کر سکتے ہیں۔

ایسے ملک میں جہاں تعلیم تک غیر مساوی رسائی ایک بڑا تر قیاتی مسئلہ ہے، یہ ماڈلز ایک زیادہ جامع مستقبل کی راہ دکھاتے ہیں، ایسا مستقبل جہاں ہر بچہ، حالات سے قطع نظر، سیکھنے اور آگے بڑھنے کا موقع پاسکے۔

مقبول خبریں