متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان نے جمعہ کو پاکستان کا پہلا سرکاری دورہ کیا۔ ان کا ایک روزہ دورہ دونوں ممالک کے درمیان باہمی احترام ودیرینہ دوستی کا مظہر ہے۔
ہوائی اڈے پر وزیراعظم محمد شہباز شریف ، نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، چیف آف ڈیفنس فورسز فیلڈ مارشل سید عاصم منیر اور وفاقی وزراء نے معزز مہمان کا استقبال کیا۔
معزز مہمان طیارے سے باہر آئے تو وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر نے ان سے گرمجوشی سے مصافحہ کیا، شیخ محمد بن زاید النہیان اور شہباز شریف کے درمیان خوشگوار جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ مہمان صدر کو 21 توپوں کی سلامی دی گئی۔
متحدہ عرب امارات کے صدر کا دورہ وسطی ایشیا، جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے حالات کے تناظر میں بہت اہمیت کا حامل ہے۔ اس دورے سے اس سارے ریجن میں کئی پیغامات گئے ہیں۔
افغانستان کی صورت حال کے بارے میں سب جانتے ہیں۔ ایران اور یمن کے معاملات بھی خاصی اہمیت کے حامل ہیں جب کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان، بھارت اور بنگلہ دیش کے حوالے سے بھی معاملات خاصے پیچیدہ اور گھمبیر ہیں۔
متحدہ عرب امارات خلیج کا ایسا ملک ہے جس کے ان سارے ممالک اور خطوں میں گہرے مفادات بھی ہیں۔ اس حوالے سے دیکھا جائے تو ان کے دورے کی اہمیت کو سمجھنا مشکل کام نہیں ہے۔
بلاشبہ یہ دورہ ایک روز کے لیے ہے لیکن اس سے جو پیغامات ملے ہیں، وہ خاصے اہم ہیں۔ پہلا پیغام تو یہ ہے کہ یو اے ای کے صدر نے خود یہاں آ کر ظاہر کیا ہے کہ یو اے ای اور پاکستان کے درمیان گہرے دوستانہ اور تجارتی تعلقات ہیں جب کہ اسٹرٹیجک معاملات میں بھی دونوں ممالک ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں۔
فلسطین کے تنازعے میں بھی دونوں ملکوں کا مؤقف ایک جیسا ہے۔ یو اے ای کے صدر کا استقبال بھی غیرمعمولی تھا۔ جیسے ہی شیخ محمد بن زاید النہیان کا طیارہ پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہوا تو جے ایف 17تھنڈر طیاروں نے انھیں سلامی دی۔
نور خان ایئر بیس پر باضابطہ استقبالیہ تقریب کا انعقاد کیا گیا۔ مسلح افواج کے چاق و چوبند دستے نے گارڈ آف آنر پیش کیا، دونوں ممالک کے قومی ترانے بھی بجائے گئے۔
دورے کے دوران متحدہ عرب امارات کے صدر نے وزیراعظم پاکستان سے ملاقات کی جس میں دو طرفہ تعلقات کے علاوہ عالمی و علاقائی امور پر بھی بات چیت کی گئی۔
شیخ محمد بن زاید النہیان کے پاکستان کے پہلے سرکاری دورے کے موقع پر حکومت پاکستان کی جانب سے خصوصی استقبالی نغمہ جاری کیا گیا۔
نغمے کے بول اہلاً و سہلاً، مرحبا پر مشتمل ہیں۔ اس نغمے کے ذریعے پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے برادرانہ تعلقات، باہمی احترام اور تعاون کے مضبوط رشتے کو اجاگر کیا گیا ہے۔
یوں دیکھا جائے تو یہ غیرمعمولی استقبال بہت سے پیغامات اور اشاروں کا مرقع ہے۔
یو اے ای کے صدر کے اس دورے پر صحافتی حلقے مختلف قسم کی آراء ظاہر کر رہے ہیں تاہم سب کا اس معاملے پر اتفاق ہے کہ مستقبل میں پاکستان اور یو اے ای کے درمیان تعلقات میں مزید بہتری آئے گی۔
دورے کے دوران یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان اور وزیراعظم شہباز شریف کے مابین تفصیلی ملاقات میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان دیرینہ برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم بنانے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
دونوں رہنماؤں نے معاشی تعاون، سرمایہ کاری، توانائی انفرااسٹرکچر، آئی ٹی اور عوامی روابط کے فروغ سمیت مختلف شعبوں میں روابط کو مزید گہرا کرنے اور دوطرفہ تجارت بڑھانے پر اتفاق کیا۔
ملاقات میں علاقائی اور عالمی امور پر قریبی رابطہ و تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا گیا۔ دونوں رہنماؤں نے دوطرفہ تعلقات کی مثبت سمت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے امن، استحکام اور پائیدار ترقی کے مشترکہ اہداف کے حصول کے لیے مل کر کام کرنے کے عزم کی تجدید کی۔
متحدہ عرب امارات ایسا ملک ہے جہاں لاکھوں پاکستانی روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں۔ پاکستان کے لوگوں نے وہاں بھاری سرمایہ کاری بھی کر رکھی ہے۔ متحدہ عرب امارات نے بھی پاکستان میں کئی شعبوں میں سرمایہ کاری کی ہے۔
رحیم یار خان میں تو شاہی خاندان کی رہائش گاہیں بھی موجود ہیں۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان تعلقات کی نوعیت انتہائی غیرمعمولی ہے۔ شیخ محمد بن زاید النہیان کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے مابین گہرے برادرانہ تعلقات کو مزید مستحکم کرے گا اور اسٹرٹیجک شراکت داری کو نئی جہت دے گا۔
جمعہ کو سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر وزیر اعظم محمد شہباز شریف نے ایک پوسٹ میں لکھا کہ متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان کے ساتھ نہایت خوشگوار اور تعمیری بات چیت ہوئی جس میں دو طرفہ تعاون کے مختلف شعبوں کے علاوہ امن اور خوشحالی کے لیے کی جانے والی کوششوں پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
پاکستان کو متحدہ عرب امارات کے ساتھ دیرینہ، مضبوط اور برادرانہ تعلقات پر فخر ہے۔ اپنے عزیز بھائی شیخ محمد بن زاید النہیان کا پاکستان کے سرکاری دورے پر استقبال کرنا میرے لیے باعث مسرت تھا جو نئے سال کی آمد کے موقع پر خوشیوں اور گرمجوشی میں اضافے کا باعث بنا۔
میرے عزیز بھائی شیخ محمد بن زاید النہیان کی سرپرستی میں پاکستان اور متحدہ عرب امارات میں دوطرفہ تعلقات مزید مضبوط ہو رہے ہیں۔
پاکستان کے ایک روزہ دورے سے واپسی پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر اردو، انگریزی اور عربی زبان میں جاری بیان میں یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید النیہان نے کہا کہ آج اسلام آباد میں وزیرِاعظم شہباز شریف سے ملاقات میں متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے درمیان تعاون کے مختلف پہلوؤں بالخصوص اقتصادی، سرمایہ کاری اور ترقیاتی شعبوں میں تعاون اور اسے مزید مضبوط بنانے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا تاکہ دونوں ممالک کے عوام کے لیے ترقی اور خوشحالی کو یقینی بنایا جا سکے۔
متحدہ عرب امارات اور پاکستان کے تعلقات تاریخی نوعیت کے حامل ہیں اور امارات دونوں ممالک کے درمیان تعمیری تعاون کو مزید فروغ دینے کا خواہاں ہے۔ انھوں نے دورہ پاکستان کی تصاویر بھی شیئرکیں۔
پاکستان کی کامیاب خارجہ پالیسی کی وجہ سے خلیجی اور عرب ممالک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات میں ماضی کی نسبت بہت زیادہ بہتری آئی ہے۔ سعودی عرب کے ساتھ بھی پاکستان کے تعلقات غیرمعمولی نوعیت کے ہیں۔
یو اے ای کے بارے میں یہ کہا جاتا ہے کہ کئی پاکستانی سرمایہ کاروں کا یہ دوسرا گھر ہے جب کہ یو اے ای کے سرمایہ کار پاکستان کو اپنا دوسرا گھر قرار دیتے ہیں۔ حالیہ دورے سے بھی واضح ہوا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات میں مزید اضافہ ہو گا۔
پاکستان میں سرمایہ کاری کے وسیع مواقع موجود ہیں جب کہ متحدہ عرب امارات کے پاس سرمایہ وافر ہے۔ اسی طرح پاکستان کے پاس بہترین ہنرمند موجود ہیں، معاشیات کے ماہرین موجود ہیں، سول انجینئرز موجود ہیں اور دیگر شعبوں کے ہنرمند موجود ہیں۔
پاکستان کے ہنرمندوں نے متحدہ عرب امارات کو جدید بنانے میں اپنا کردار ادا کیا ہے اور وہ ابھی تک اپنا کردار ادا کر رہے ہیں۔ یو اے ای کی معیشت تیزی سے ترقی کر رہی ہے اور اسے مزید ہنرمندوں کی ضرورت ہے جن میں ڈاکٹرز، انجینئرز اور لیبر شامل ہیں۔
پاکستان کے لیے زرمبادلہ انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اگر پاکستان کے ہنرمند یو اے ای میں جاتے ہیں تو وہاں سے بھاری مقدار میں زرمبادلہ پاکستان آئے گا۔ اس کے علاوہ اسٹرٹیجک معاملات میں بھی یو اے ای پاکستان کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔
حالیہ دہشت گردی کے معاملات میں بھی یو اے ای ایک اہم پلیر کے طور پر اپنا کردار ادا کر سکتا ہے۔ پاکستان کو اس وقت زیادہ سے زیادہ دوستوں کی ضرورت ہے کیونکہ پاکستان کو شمال مغربی سرحد کی جانب سے خطرات مسلسل بڑھ رہے ہیں۔
افغانستان کی صورت حال بہت زیادہ پیچیدہ اور گھمبیر ہو چکی ہے۔ افغانستان میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی نے وسط ایشیا سے لے کر مڈل ایسٹ تک کے لیے خطرے پیدا کر دیے ہیں۔ تاجکستان براہ راست دہشت گردوں کا شکار ہو رہا ہے۔
یہ دہشت گردی افغانستان کی سرزمین سے ہو رہی ہے۔ ریجنل ممالک افغانستان کی طالبان رجیم کو مسلسل آگاہ کر رہے ہیں کہ ان کے ملک میں دہشت گردوں کے تربیتی کیمپ ہیں اور وہ آزادانہ طور پر نقل وحرکت کر رہے ہیں اور یہاں سے ہمسایہ ممالک میں جا کر دہشت گردی کی وارداتیں کر رہے ہیں۔
یہ صورت حال یو اے ای کی قیادت کی نظر میں بھی ہے۔ ان حالات کو مدنظر رکھ کر دیکھا جائے تو متحدہ عرب امارات کے صدر کے دورۂ پاکستان کو سمجھنا زیادہ مشکل نہیں ہے۔