فنانسنگ کے لیے قابل عمل ایس ایم ای پراجیکٹ پروفائلز اور ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن سے متعلق ہدفی پروگراموں کی عدم دستیابی کے باعث پاکستان کی ماربل اور گرینائیٹ کی صنعت ویلیو ایڈیشن سے محروم ہے۔
تفصیلات کے مطابق اس بات کا انکشاف آل پاکستان ماربل انڈسٹریز ایسوسی ایشن کے چئیرمین بلال خان مہمند کی جانب سے وزیراعظم کے مشیر برائے صنعت و پیداوار ہارون اختر خان کو بھیجے گئے مکتوب میں کی گیا۔
خط میں اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزز ڈیولپمنٹ اتھارٹی کی جانب سے ماربل اور ڈائمنشن اسٹون سیکٹر میں محدود اور غیر مؤثر کارکردگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ماربل اور گرینائٹ کی صنعت بنیادی طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار پر مشتمل ہے لیکن گزشتہ کئی برسوں کے دوران سمیڈا حکام کی جانب سے نہ تو کوئی جامع سیکٹورل روڈمیپ تیار کیا گیا اور نہ ہی کلسٹر بیسڈ پراسیسنگ زونز یا کامن فیسلٹی سینٹرز قائم کیے جاسکے ہیں۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ فنانسنگ کے لیے قابلِ عمل ایس ایم ای پراجیکٹ پروفائلز اور ٹیکنالوجی اپ گریڈیشن سے متعلق ہدفی پروگرامز کی عدم موجودگی کے باعث صنعت ویلیو ایڈیشن سے محروم ہے حالانکہ ڈائمنشن اسٹون سیکٹر علاقائی ترقی، روزگار اور برآمدات میں اہم کردار ادا کرنے کی پوری صلاحیت رکھتا ہے۔ مگر خام بلاکس کی برآمد اس بات کی عکاس ہے کہ مؤثر ایس ایم ای پالیسی پر عملدرآمد نہیں ہو پارہا ہے۔
ایسوسی ایشن نے وزارت صنعت وپیداوار سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ سمیڈا کی شعبہ جاتی کارکردگی کا تفصیلی جائزہ لیتے ہوئے آئندہ کی اسٹریٹجک ٹریڈ پالیسی فریم ورک 2025-2030 کےمطابق اس شعبے کی صنعت کے لیے ایک وقت مقررہ اور نتائج پر مبنی ایکشن پلان تیار کرنے کی ہدایات جاری کرے۔