امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو سے ملاقات کے دوران غزہ کی نئی انتظامی حکومت سمیت اہم ایشوز پر تبادلہ خیال کیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکا میں ہونے والی اس ملاقات میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو کو یقین دلایا کہ حماس خود کو غیر مسلح کرنے کے وعدے پر جلد عمل کرے گی۔
امریکی صدر نے متنبہ کیا کہ حماس کو ہتھیار ڈالنے کے لیے بہت تھوڑا وقت دیا جائے گا اگر اس نے یہ نہیں کیا تو اس کی بھاری قیمت ادا کرنے اور جہنم جیسے انجام کے لیے تیار رہے۔
امریکی حکام کا دعویٰ ہے کہ حماس نے ابتدائی مرحلے میں ہتھیار ڈالنے پر رضامندی ظاہر کی تھی، تاہم حماس اس کی تردید کرتی آئی ہے۔
حماس کا مؤقف ہے کہ وہ صرف ایک خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کے بعد ہی اس حوالے سے بات کرے گی اور اسی نکتے پر جنگ بندی کے اگلے مرحلے میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے۔
دوسری جانب صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ غزہ کے لیے اپنے 20 نکاتی منصوبے کے دوسرے مرحلے پر جلد از جلد پیش رفت چاہتے ہیں تاہم انہوں نے کوئی واضح ٹائم لائن دینے سے گریز کیا۔
یاد رہے کہ جنگ بندی کا پہلا مرحلہ اکتوبر میں شروع ہوا تھا، مگر دوسرے مرحلے پر اسرائیل اور حماس کے درمیان شدید اختلافات کے باعث عملدرآمد تعطل کا شکار ہے۔
دوسرا مرحلہ غزہ میں طویل المدت حکمرانی اور سیکیورٹی انتظامات پر مشتمل ہے، جس میں فلسطینی ٹیکنوکریٹس پر مشتمل عبوری حکومت، ایک بین الاقوامی استحکامی فورس اور غزہ کی بتدریج غیر عسکری حیثیت شامل ہے۔