اسلام آباد:
پانچوں ہائی کورٹس میں 40 ایڈیشنل ججوں کی مستقلی کے لیے جوڈیشل کمیشن کے پانچ اجلاس چیف جسٹس کی صدارت میں 12 تا 15 جنوری طلب کرلیے گئے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی زیر صدارت جوڈیشل کمیشن کے 5 اجلاس 12جنوری سے لے کر 15جنوری تک سپریم کورٹ اسلام آباد کے کمیٹی روم میں منعقد ہوں گے ۔ اجلاسوں میں اسلام آباد ہائیکورٹ کے 3، بلوچستان ہائیکورٹ کے 2، سندھ ہائیکورٹ کے 12، پشاور ہائیکورٹ کے 10 جبکہ لاہور ہائیکورٹ کے 13ایڈیشنل ججوں کی مستقلی پر غور ہوگا۔
اسلام آباد ہائی کورٹ کے تین ایڈیشنل ججز کی مستقلی کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس بارہ جنوری کو طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس میں جسٹس محمد اعظم خان، جسٹس محمد آصف اور جسٹس انعام امین منہاس کی مستقلی پر غور ہوگا۔
بلوچستان ہائیکورٹ کے 2 ایڈیشنل ججز کی مستقلی کیلئے بھی 12 جنوری کو جوڈیشل کمیشن اجلاس طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس میں جسٹس ایوب خان اور جسٹس نجم الدین مینگل کی مستقلی پر غور ہوگا۔
سندھ ہائیکورٹ کے 12 ایڈیشنل ججز کی مستقلی کیلئے جوڈیشل کمیشن اجلاس کا 13 جنوری کو طلب کیا گیا ہے۔ اجلاس میں جسٹس میراں محمد شاہ، جسٹس تسلیم سلطانہ، جسٹس ریاض علی سحر، جسٹس محمد حسن اکبر، جسٹس خالد حسین شہانی، جسٹس عبدالحامد بھرگی، جسٹس سید فیاض الحسن شاہ، جسٹس جان علی جونیجو، جسٹس ناصر احمد بھنبوڑو کی مستقلی پر غور ہوگا۔ اجلاس میں جسٹس علی حیدر ادا، جسٹس عثمان علی اور جسٹس محمد جعفر رضا کی مستقلی پر بھی غور ہوگا۔ اجلاس میں سندھ ہائیکورٹ آئینی بنچز کی مدت میں توسیع پر بھی غور کیا جائے گا۔
پشاور ہائیکورٹ کے دس ایڈیشنل ججز کی مستقلی کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 14 جنوری کو سپریم کورٹ میں ہوگا۔ اجلاس میں پشاور ہائیکورٹ کے جسٹس محمد طارق آفریدی، جسٹس عبدالفیاض اور جسٹس فرح جمشید، جسٹس انعام اللہ خان، جسٹس صبغت اللہ، جسٹس صلاح الدین، جسٹس صادق علی، جسٹس مدثر امیر، جسٹس اورنگزیب اور جسٹس قاضی جواد احسان اللہ کی مستقلی پر غور ہوگا۔
لاہور ہائیکورٹ کے 13 ایڈیشنل ججز کی مستقلی کیلئے جوڈیشل کمیشن کا اجلاس 15 جنوری کو ہوگا۔ اجلاس میں جسٹس حسن نواز مخدوم، جسٹس ملک وقار حیدر اعوان، جسٹس سردار اکبر علی، جسٹس سید احسن رضا، جسٹس ملک جاوید اقبال، جسٹس محمد جواد ظفر، جسٹس خالد اسحاق، جسٹس ملک محمد اویس خالد، جسٹس چوہدری سلطان محمود، جسٹس راجہ غضنفر علی، جسٹس تنویر احمد شیخ، جسٹس طارق محمود باجوہ اور جسٹس عبہر گل کی مستقلی پر غور ہوگا۔