دفتر خارجہ کی بریفنگ

دونوں ممالک کے وزرائے اعظم اور سیکریٹری خارجہ کی ملاقات نہ ہونے سے قیامت نہیں آئے گی۔ ....


Editorial September 27, 2014
دونوں ممالک کے وزرائے اعظم اور سیکریٹری خارجہ کی ملاقات نہ ہونے سے قیامت نہیں آئے گی۔ ۔ فوٹو: فائل

عراق اور شام میں ابھرنے والا مسلح گروہ داعش عالمی سطح پر خوف کا باعث بن گیا ہے۔ پاکستان نے واضح طور پر اعلان کیا ہے کہ وہ داعش کے خلاف عالمی برادری کی حمایت کرے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے جمعرات کو ہفتہ وار پریس بریفنگ سے خطاب کرتے ہوئے واضح کیا کہ پاکستان ہر طرح کی دہشت گردی کے خلاف ہے' اس کا دہشت گردی کے خلاف کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہم نے ملک کو دہشت گردی سے پاک کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے' شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خاتمے کے لیے آپریشن کامیابی سے جاری ہے۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکا کی جانب سے دہشت گردی کے خلاف پیش کی گئی قرارداد کی منظوری دے دی ہے جس میں کہا گیا ہے کہ دنیا بھر کے ممالک داعش جیسی تنظیموں سمیت غیر ملکی دہشت گرد گروپس کو روکنے کے لیے سخت قوانین بنائیں۔ وزیر اعظم کے مشیر خارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ پاکستان اس قرارداد کی بھرپور حمایت کرتا ہے۔ دہشت گردی کا ساتھ دینے والے گروہ عالمی سطح پر تنفر کا نشانہ بنے ہوئے ہیں لہذا عالمی برادری کی حمایت حاصل کرنے کے لیے ناگزیر ہے کہ دہشت گردی کی کھل کر مخالفت کی جائے۔ افغانستان کی کرزئی حکومت پاکستان پر دہشت گردوں کی حمایت کے الزامات عائد کرتی رہی جس سے پاکستان کے لیے بہت سے مسائل پیدا ہوتے رہے۔

امریکا اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ پاکستان پر لگائے گئے کسی بھی الزام پر کان دھرنے کے بجائے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے اس کی مدد کرے کیونکہ پاکستان اس وقت خود دہشت گردی کا شکار ہے اور اس ناسور کے خاتمے کے لیے بڑے پیمانے پر جنگ لڑ رہا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ نئی افغان حکومت سے اچھے تعلقات کے خواہاں ہیں اور امید کرتے ہیں کہ افغانستان میں دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کا خاتمہ ہو گا اور وہاں سے پاکستان میں ہونیوالے دہشت گرد حملے ختم ہو جائیں گے۔ اگر افغانستان حقیقی معنوں میں امن چاہتا ہے تو اسے الزامات کی سیاست ختم کر کے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان کے ساتھ تعاون کا ہاتھ بڑھانا ہو گا۔

ترجمان دفتر خارجہ نے پاک بھارت وزرائے اعظم کے درمیان نیو یارک میں ملاقات نہ ہونے کے حوالے سے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ اس مقصد کے لیے دونوں اطراف سے کسی نے درخواست نہیں کی۔ انھوں نے پاک بھارت سیکریٹری خارجہ سطح کے مذاکرات کی منسوخی پر اپنا موقف بیان کیا کہ یہ مذاکرات بھارت نے منسوخ کیے پاکستان کشمیر سمیت تمام تنازعات کے حل کے لیے بات چیت کے لیے تیار ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں تعینات بھارتی ہائی کمشنر ڈاکٹر ٹی سی اے راگھوان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاک بھارت تعلقات معمول کے مطابق ہیں ان کے خراب ہونے کا تاثر غلط ہے۔

دونوں ممالک کے وزرائے اعظم اور سیکریٹری خارجہ کی ملاقات نہ ہونے سے قیامت نہیں آئے گی۔ پاکستان عالمی سطح پر تیزی سے بدلتے ہوئے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے وہ دیکھ رہا ہے کہ بھارت عالمی برادری میں بہتر سے بہتر مقام حاصل کرنے کی تگ و دو میں ہے۔ لہٰذا عالمی برادری کی حمایت حاصل کرنے کے لیے دہشت گرد گروہوں کی مخالفت کا اس کا فیصلہ بروقت اور صائب ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں