شفاف انتخابات پیش رفت ناگزیر

موجودہ انتخابات سے قبل جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں وہ سب روایتی طریقہ کار کے تحت ہوئے ۔۔۔


Editorial October 02, 2014
موجودہ انتخابات سے قبل جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں وہ سب روایتی طریقہ کار کے تحت ہوئے. فوٹو فائل

کسی بھی ملک میں آزادانہ، منصفانہ اور شفاف انتخابات منعقد کرانے کے لیے الیکشن کمیشن کی اہمیت وافادیت سے انکارممکن نہیں،یہ ادارہ تواتر سے کام کرتا رہتا ہے اور اس کی بہترین مثال بھارت کی دی جاسکتی ہے ، لیکن ہمارے نظام میں موجود خرابیوں کا لامحالہ اثر الیکشن کمیشن پر بھی پڑتا ہے،ہمارے یہاں تو یہ ادارہ الیکشن سے چند ماہ قبل فعال ہوتا ہے پھر الیکشن کے بعد غیر فعال ہو جاتا ہے۔

یہی وجہ ہے کہ موجودہ انتخابات سے قبل جتنے بھی انتخابات ہوئے ہیں وہ سب روایتی طریقہ کار کے تحت ہوئے،اس مرتبہ ووٹرلسٹیں نادرا کے تعاون سے ووٹر کی تصویر اور انگوٹھے کے لیے مخصوص سیاہی کے استعمال کے تحت منعقد ہوئے ، اس پروسس میں متعدد خامیاں ابھر کر سامنے آئیں ، متعدد پارٹیوں کی جانب سے الیکٹرانک ووٹنگ اور بائیومیٹرک سسٹم کا مطالبہ زور پکڑتا گیا ۔اس ساری صورتحال کے پس منظر میں اگلے روز منعقد ہونے والے الیکشن کمیشن کے اجلاس کی تفصیلات سامنے آئی ہیں سیکریٹری الیکشن کمیشن کے مطابق الیکٹرانک ووٹنگ مشین اور بائیو میٹرک سسٹم کے لیے صرف نادرا پر ہی انحصار نہیں کیا جائے گا، نجی کمپنیوں کی مشینیں بھی معیار پر اتریں گی تو ان کے ساتھ معاہدے کریں گے،اگر قانون سازی کا عمل مکمل کر لیا جائے تو2سال میں الیکٹرانک ووٹنگ مشین متعارف کرا دیں گے۔

اس کے بعد جو بھی انتخابات ہوں گے وہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے ذریعے کرائے جائیں گے، بلاشبہ اس ضمن میں پارلیمنٹ کے معزز اراکین پر یہ بھاری ذمے داری عائد ہوتی ہے کہ وہ قانون سازی کا عمل تیز کریں کیونکہ گزشتہ برس گیارہ مئی کو منعقد ہونے والے انتخابات میں بیلٹ پیپرز کی وجہ سے جو مسائل سامنے آئے تھے اس کے بعد یہ لازمی ہوگیا ہے کہ اگلے عام انتخابات میں الیکٹرانک مشین استعمال کی جائے تاکہ کسی کو بھی الیکشن کمیشن کی کارکردگی پر تنقید اور انتخابی نتائج کو مشکوک بنانے کا موقعہ نہ ملے اور ملک میں جمہوریت کا تسلسل برقرار رہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں