پاکستان کی طرف سے امریکا افغان سمجھوتے کی حمایت

افغانستان ایک خود مختار ملک ہے اور اس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مفاد میں جس ملک کے ساتھ چاہے۔۔۔، ترجمان دفتر خارجہ


Editorial October 04, 2014
افغانستان ایک خود مختار ملک ہے اور اس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مفاد میں جس ملک کے ساتھ چاہے سمجھوتے کرے، ترجمان دفتر خارجہ فوٹو: رائٹرز/فائل

پاکستان نے سرکاری طور پر امریکا افغان باہمی سلامتی سمجھوتے (بی ایس اے) کا خیر مقدم کیا ہے جب کہ امریکا نے وضاحت کی ہے کہ انسداد دہشت گردی آپریشن کو اس معاہدے کے تحت نہایت سختی سے صرف افغانستان کی سرحدوں کے اندر تک محدود رکھا جائے گا۔

پاکستانی دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے گزشتہ روز اسلام آباد میں اپنی ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ افغانستان ایک خود مختار ملک ہے اور اس کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے مفاد میں جس ملک کے ساتھ چاہے سمجھوتے کرے۔ اس میں کسی دوسرے ملک کو اعتراض کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان افغانستان کی ہر طرح سے بھلائی چاہتی ہے اور وہاں امن' استحکام اور ترقی کے لیے کی جانے والی تمام کوششوں کی بھرپور حمایت کرے گی۔ ترجمان نے مزید بتایا کہ پاکستان افغانستان سے توقع رکھتا ہے کہ وہ ڈیورنڈ لائن سے اِس طرف جاری ضرب عضب کی کارروائیوں سے ہم آہنگی پیدا کرنے کی کوشش کرے گا۔

واضح رہے پاکستان اور افغانستان کی مشترکہ سرحد بہت طویل ہے جب کہ ہم شدت پسندوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کے عین درمیان میں ہیں جو کہ نہایت کامیابی سے جاری ہے تو اس کے لیے لازمی ہے کہ سرحد پار سے بھی اس کی مطابقت کی جائے اور کسی قسم کی رخنہ اندازی نہ ہو۔ ترجمان نے مزید کہا کہ پاکستان افغان حکومت کی طرف سے سرحد کی بہتر مینجمنٹ کی توقع رکھتا ہے اور اس سلسلے میں افغانستان کو متعدد تجاویز دی گئی ہیں۔

ترجمان نے کہا ہمیں امید ہے کہ افغانستان ان تجاویز پر سنجیدگی سے عمل کرے گا۔ امریکا افغان باہمی سلامتی سمجھوتے پر دستخط کی وجہ سے سابق افغان صدر حامد کرزئی اور امریکا کے درمیان اختلافات پیدا ہوئے تھے' حامد کرزئی نے اس سمجھوتے پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا تھا' اب نئے صدر اشرف غنی نے اس سمجھوتے پر دستخط کر دیے ہیں۔ پاکستان کو اس سمجھوتے کے بعد کی صورت حال پر گہری نظر رکھنی چاہیے' افغانستان میں طالبان کی کارروائیاں جاری ہیں' مستقبل میں ان میں شدت آ سکتی ہے۔ پاکستان کو ڈیورنڈ لائن کے پار ہونے والی سرگرمیوں پر نظر رکھنی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں