سویڈن کا آزاد فلسطینی ریاست کی حمایت کا اعلان

دنیا کے 130 ممالک فلسطین اور اسرائیل کے دو ریاستی نظریے کو تسلیم کرتے ہیں، سویڈش وزیر خارجہ


Editorial October 05, 2014
دنیا کے 130 ممالک فلسطین اور اسرائیل کے دو ریاستی نظریے کو تسلیم کرتے ہیں، سویڈش وزیر خارجہ فوٹو: رائٹرز/فائل

سویڈن کے نئے وزیر اعظم اسٹیفن لوئیف وِن نے کہا ہے کہ ان کا ملک نئی فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لے گا اور وہ اسرائیلی فلسطینی تنازع کے دو ریاستی حل کی حمایت کریں گے۔ سویڈش پارلیمنٹ کے افتتاحی اجلاس سے خطاب میں وزیر اعظم لوئیف ون نے کہا کہ دو ریاستی حل کے لیے دونوں ریاستوں کو ایک دوسرے کو تسلیم کرتے ہوئے پرامن بقائے باہمی کے اصول کو قبول کرنا ہو گا تا کہ وہ پر امن طور پر ساتھ ساتھ رہ سکیں۔

سویڈش وزیر اعظم نے کہا کہ اس کے لیے لازم ہے کہ فلسطینیوں کے جائز مطالبات کو تسلیم کیا جائے اور دوسری طرف اسرائیل کے وجود کو بھی برداشت کیا جائے نیز فلسطینیوں کو حق خودارادیت دیا جائے اور ان کی سلامتی کے حق کو بھی تسلیم کیا جائے۔ اس کے ساتھ ہی سویڈن کے وزیر خارجہ مارگوٹ والسٹروئم نے ریڈیو کے نشریے میں کہا ہے کہ دنیا کے 130 ممالک فلسطین اور اسرائیل کے دو ریاستی نظریے کو تسلیم کرتے ہیں۔

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی کا کہنا ہے کہ دنیا کے 112 ممالک اس نظریے کو مانتے ہیں جب کہ فلسطین کے مطابق دو ریاستی تھیوری کو 134 ممالک تسلیم کر چکے ہیں۔ مغربی یورپ کے ممالک میں آئرلینڈ واحد ملک ہے جو فلسطین کو تسلیم کرنے پر تیار ہے البتہ یورپی یونین میں ریاست فلسطین کو تسلیم کرنے والوں میں بلغاریہ' قبرص' چیک ری پبلک' ہنگری' مالٹا' پولینڈ اور رومانیہ الگ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرتے ہیں۔ سویڈن کے وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ اتنے بہت سے ممالک کا فلسطینی ریاست کو تسلیم کر لینا دو ریاستی نظریے کے نفاذ میں اہم کردار ادا کرے گا۔

واضح رہے سویڈن میں سوشل ڈیموکریٹک گرین پارٹی نے مخلوط حکومت قائم کی ہے جو فلسطینی مطالبے کے حق میں ہے۔ قبل ازیں دائیں بازو کی سویڈش حکومت اس موقف کے خلاف تھی۔ سوشل ڈیموکریٹک پارٹی نے اپنے منشور میں فلسطین کی حمایت اور اسرائیل کے خلاف جنگی جرائم کے مقدمے چلانے کے مطالبے کا اعلان کیا تھا۔ ایک طرف مغربی ممالک میں فلسطین کی حمایت میں اضافہ ہو رہا ہے دوسری طرف اسرائیل مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں نئی بستیوں کی تعمیر جاری رکھے ہوئے ہے جہاں فلسطینی نوجوان اسرائیل کے بکتربند بلڈوزروں کو پتھراؤ سے روکنے کی ناکام کوشش کر رہے ہیں جن پر اسرائیل کی طرف سے آنسو گیس کی شیلنگ کی جاتی ہے۔

فلسطین کے ساتھ ساتھ مقبوضہ کشمیر کے مسئلے کو بھی کئی دہائیاں گزر چکی ہیں اور ہزارہا شہادتوں کے باوجود مظلوم کشمیریوں کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی حالانکہ اقوام متحدہ میں کشمیریوں کے حق خودارادیت کو ایک قرارداد کی صورت میں تسلیم کیا جا چکا ہے مگر بھارت اس قرارداد پر عمل درامد کرانے پر آمادہ نہیں ہو رہا اور نہ ہی عالمی برادری کی طرف سے اس مسئلہ کی بھر پور حمایت نظر آئی ہے گویا اس معاملے میں فلسطین کا کیس زیادہ مضبوط نظر آنے لگا ہے۔ اور مغربی ممالک کی طرف سے اس کی حمایت کی وجہ سے اس کی کامیابی کے امکانات زیادہ روشن ہو جائیں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں