زہریلی شراب سے ہلاکتیں لمحہ فکریہ

آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے زہریلی شراب سے ہلاکتوں کا نوٹس لے لیا۔۔۔


Editorial October 09, 2014
آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے زہریلی شراب سے ہلاکتوں کا نوٹس لے لیا۔ فوٹو: فائل

دین اسلام میں شراب حرام ہے اور اسلامی جمہوریہ پاکستان میں شراب کی فروخت ممنوع ہے، ایک حد تک غیر مسلموں کے لیے شراب کا کوٹہ رکھا گیا ہے جس کا ناجائز فائدہ اٹھا کر مسلمان بھی شراب کی خریداری باآسانی کرلیتے ہیں نیز منشیات فروشوں اور بااثر افراد کے گٹھ جوڑ اور علاقہ پولیس کی ملی بھگت سے پاکستان کے مختلف شہروں و دیہات میں کھلے عام شراب فروخت کی جارہی ہے ۔

عیدالاضحی کے موقع پر کراچی کے مختلف علاقوں میں زہریلی و کچی شراب پینے سے پولیس اہلکار سمیت 30 افراد کی ہلاکت نہ صرف لمحہ فکریہ بلکہ متعلقہ اداروں کی انتظامی صلاحیت پر بہت بڑا سوالیہ نشان ہے ۔ ملک کے دیگر حصوں سے بھی وقتاً فوقتاً زہریلی شراب پینے سے ہلاکتوں کی خبریں اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں، شریف اور قانون پسند شہری اپنے علاقے میں غیر قانونی چلنے والے قحبہ خانوں کی نشاندہی بھی کرتے ہیں لیکن جب ''سیاں بھئے کوتوال تو ڈر کاہے کا''۔ شراب سے ہلاکتوں پر بحث اپنی جگہ لیکن غیر قانونی طور پر شراب تیار کرنے والوں کے خلاف کارروائی نہ ہونا زیادہ اہم معاملہ ہے ۔

عیدالاضحی پر کراچی کے مختلف علاقوں لانڈھی ، کورنگی ، زمان ٹاؤن ، بلوچ کالونی ، محمودآباد ، چنیسر گوٹھ ، پریڈی اور فریئر سمیت دیگر علاقوں میں زہریلی و کچی شراب پینے سے 30 سے زائد افراد کو حالت غیر ہونے کے باعث جناح اسپتال لایا گیا ، متاثرہ افراد میں سے بیشتر کی عمریں 17 سے 25 سال کے درمیان ہے ۔ زہریلی شراب پینے والوں میں 3 افراد ایسے بھی ہیں جن کے گردوں کو کافی نقصان پہنچا ہے ۔ معلوم ہوا ہے کہ کچی شراب میں میتھائل کیمیکل کی مقدار خطرناک حد تک بڑھ گئی تھی ، میتھائل ایک زہر ہے جو دواؤں میں ایک خاص مقدار میں استعمال کیا جاتا ہے لیکن نشے کے عادی افراد زیادہ نشہ لینے کی غرض سے اس کیمیکل کا استعمال کرتے ہیں۔

سوال اسپتال کے ڈاکٹر کے مطابق کچی شراب فروخت کرنے والے افراد میتھائل کیمیکل کا استعمال نشے کی مقدار میں اضافہ کرنے کے لیے بڑھاتے ہیں لیکن اگر اس کی مقدار بڑھ جائے تو انسانی جان ضایع ہوجاتی ہے اور جو بچ جاتے ہیں ان کے جسم کے اعضا میں معذوری آجاتی ہے یا پھر وہ قوت گویائی و بینائی سے محروم ہوجاتے ہیں ۔ اخباری اطلاعات اور ذرایع کے مطابق زہریلی شراب شرافی گوٹھ ، لانڈھی اور محمود آبادکے علاقے سے بدنام منشیات فروش اور برطرف پولیس اہلکار کے اڈے سے خریدی گئی تھی۔

آئی جی سندھ غلام حیدر جمالی نے زہریلی شراب سے ہلاکتوں کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی کراچی کو فوری طور پر تحقیقات کا حکم دیا ہے، ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام قادر تھیبو نے آئی جی سندھ کی ہدایت پر ڈی آئی جی ایسٹ منیر شیخ کی سربراہی میں ایک تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی ہے جو آئی جی سندھ کو رپورٹ ارسال کرے گی ۔ یہ رپورٹ جب تک تیار ہوتی ہے اس سے پہلے آئی جی سندھ کو پولیس کے مبینہ طور پر ان منشیات فروشوں سے گٹھ جوڑ والی رپورٹ پر ایکشن لینا چاہیے ۔ یہ بھی دیکھنے والی بات ہے کہ غیرقانونی طورپر شراب تیار کرنے اور فروخت کرنے والے کس طرح اپنا کاروبار کررہے ہیں۔ حکومت کو اس حوالے سے پولیس اور انتظامیہ کی کو تاہی کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں