جنگ نہیں امن آپشن

پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے آگاہ ہیں، جنگ کوئی آپشن نہیں ہے۔


Editorial October 11, 2014
پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو چیلنج کرنے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت سے جواب دیا جائے گا, فوٹو فائل

پاکستان نے کہا ہے کہ دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے اور لائن آف کنٹرول پر کشیدگی دور کرنے کی ہماری خواہش کو کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہیے ۔ پاکستان اور بھارت ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے آگاہ ہیں، جنگ کوئی آپشن نہیں ہے۔

پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو چیلنج کرنے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت سے جواب دیا جائے گا۔ قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس جمعہ کو وزیراعظم نواز شریف کی صدارت میں ہوا جس میں وزراء داخلہ و اطلاعات، وزیراعظم کے مشیر قومی سلامتی امور، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی، مسلح افواج کے سربراہان اور دیگر سینئر سول اور عسکری حکام نے شرکت کی ۔ بلاشبہ عالمی میڈیا نے کنٹرول لائن پر بھارتی خلاف ورزیوں کو غیر ایٹمی مگر چھوٹے پیمانہ کی غیر اعلانیہ جنگ ہی قراردیا ہے، جب کہ بھارتی وزیراعظم جنھوں نے اپنی انتخابی مہم میں کہیں بھی بلند لہجے میں بات نہیں کی ، کوئی جنگی ایجنڈا نہیں دیا ۔ ممتاز بھارتی دانشور کے مطابق مودی کی زبان محتاط ، متوازن اور مین اسٹریم میں تھی مگر دنیا اب دیکھ رہی ہے کہ اسی نریندر مودی کا روایتی لب و لہجہ پاکستان دشمنی کی طرف بڑھتا جارہا ہے۔

ایک ریلی سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان کو سبق سکھا دیا ہے وہ اب سیز فائر کی خلاف ورزی نہیں کریگا، یہ انداز گفتگو خطے کی موجودہ صورتحال اور سرحدی خلاف واریوں کے پے در پے واقعات کے تناظر میں صریح بدقسمتی ہے کہ بھارتی حکمراں جنگجویانہ انداز سیاست کا دامن تھامنے کی ایک بار پھر اندوہ ناک اور غلط روش پر گامزن ہیں ۔پاکستان نے اس امر پر مایوسی کا اظہار کیا کہ ہمسایوں کے ساتھ پرامن تعلقات استوار کرنے کی پاکستان کی پرخلوص کوششوں کا اسی انداز میں جواب نہیں دیا گیا مزید براں بھارت کی طرف سے خارجہ سیکریٹریز کی سطح کے مذاکرات کی اچانک منسوخی اور مذاکراتی عمل کی بحالی سے انکار اچھے تعلقات کے قیام کے لیے پاکستانی کوششوں کے لیے دھچکا ہے۔

اس لیے بھارت یہ ادراک کرے کہ پاکستان اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کو چیلنج کرنے کی کسی بھی کوشش کا پوری قوت سے جواب دیگا، پاکستان کی مسلح افواج نے بھی قومی سلامتی کمیٹی کو یقین دلایا کہ وہ مادر وطن کی سرحدوں پر کسی بھی ناموافق صورتحال سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہیں ۔ وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ آپریشن ضربِ عضب کامیابی سے جاری ہے اور پاکستانی فوج بہادری سے دہشتگردی کا مقابلہ کر رہی ہے ۔ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار نے وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کے ساتھ میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان امن کا داعی ہے اور خطے میں بھارت کی اجارہ داری اور تھانیداری کو ہرگز قبول نہیں کرے گا ۔ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے مگر اپنے اصولی موقف پر مضبوطی سے قائم رہیگا ۔

بھارتی فورسز کی بلا اشتعال فائرنگ جمعہ کو بھی جاری رہی جس میں مزید دو شہری جاں بحق ہوئے، ڈی جی ریجرز کا کہنا بھی یہی ہے کہ بھارت چھوٹے پیمانہ کی جنگ لڑ رہا ہے۔ دوسری جانب بھارت کو اس حقیقت کا احساس کرنا ہوگا کہ کشیدگی کے باوجود پاکستان اور بھارت کی دو شخصیات کے لیے امن کا نوبل انعام دیا گیا ۔ جنگ یا دھمکیوں پر مبنی سیاست و سفارتکاری اور جنگی چالوں کا کوئی فائدہ نہیں ، بھارت دو طرفہ تعلقات کے عمل اور اس کی کیمسٹری کو نہ بگاڑے ، مودی کی یہ بڑھک کہ وقت بولی کا نہیں گولی کا ہے کسی طور خطے کے مفاد میں نہیں ۔اور اس طرز کلام کی ضرورت بھی نہیں ہے کیونکہ پاکستان بولی اور گولی دونوں طرز کی ڈپلومیسی اور سیاسی پریشر کے ہتھکنڈوں سے خوب واقف ہے اور اس کے نقصانات بھارت کو گن گن کر بتا سکتا ہے۔

لہٰذا وقت کا تقاضہ یہ ہے کہ امن کی مشترکہ کوششوں کو بڑھاوا دیا جائے، نہتے سرحدی علاقہ کے عوام کو کسی قسم کاجانی ومالی نقصان نہ پہنچائیں، لائن آف کنٹرل کا تقدس بحال رکھا جائے اوربھارت سرکار اس مغالطہ سے نکلنے کی کوشش کرے کہ پاکستان کی داخلی صورتحال سے اسے چھوٹے پیمانہ کی جنگی چالوں سے کوئی ناجائز فائدہ اٹھانے کا موقع ملے گا۔یہ انداز نظر اکیسویں صدی کی روشن خیال سیاست اور جدید دور کے سائنسی ، سیاسی ، اقتصادی و عسکری حرکیات سے کوئی مطابقت نہیں رکھتا ۔ پاکستان ہر طرح سے چوکس ہے۔ بھارت تسلیم کرے کہ خارجہ سیکریٹریز کی سطح کے مزاکرات کی اچانک منسوخی ایک سفارتی بلنڈر تھا جس کی بھارتی میڈیا اور ان کے سنجیدہ سیاسی پنڈتوں نے بھی شدید مخالفت کی ۔

دریں اثنا پاکستان نے لائن آف کنٹرول پر دراندزای اور بلااشتعال فائرنگ کے الزامات مسترد کرتے ہوئے بھارت پر زور دیا ہے کہ وہ سیز فائر کی حالیہ خلاف ورزی کو دیکھنے اور اس پر آزادانہ رپورٹ تیار کرنے کے لیے اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین کو کنٹرول لائن پر اپنی طرف جانے کی اجازت دے ۔ دفتر خارجہ کی ترجمان تسنیم اسلم نے جمعہ کو ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ پاکستان نے اقوام متحدہ کو ایل او سی اور ورکنگ باونڈری پر اپنی طرف سیزفائر کی حالیہ بھارتی خلاف ورزی سے ہونے والے نقصان کے جائزے کے لیے دورہ کرایا ہے ۔

بھارت بھی ایسا ہی کرے، ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کشمیری عوام کی وکالت کرتا رہیگا ۔ ادھر ملک بھر میں مذہبی اور سیاسی جماعتوں نے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی جارحیت سے15 پاکستانی شہریوں کی شہادت اور درجنوں کے زخمی کیے جانے کی مذمت کے لیے جمعہ کو بطور یوم سیاہ منایا ۔گزشتہ روز اسحق ڈار نے امریکی نائب وزیر خارجہ ولیم جے برنز سے محکمہ خارجہ میں ملاقات کی اور انھیں ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی سیکیورٹی فورسز کی مسلسل بلااشتعال خلاف ورزیوں پر پاکستان کی گہری تشویش سے بھی آگاہ کیا ۔امید کی جانی چاہیے کہ بھارت خطے کے عظیم تر مفاد میں کنٹرول لائن کی کشیدگی ختم کرنے میں مستعدی اور ذمے داری کا مظاہرہ کریگا تاکہ امن کی کوششیں کامیابی سے ہمکنار ہوں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں