بھارتی فائرنگ اور ڈرون حملے سلسلہ کب رکے گا

پاکستانی افواج اس وقت شمالی وزیرستان آپریشن میں مصروف ہیں لہٰذا انھیں سرحدی تنازعات میں الجھانے کا یہ بہترین موقع ہے


Editorial October 12, 2014
پاکستان کو اس وقت داخلی اور خارجی ہر دو محاذ پر مشکل صورت حال کا سامنا ہے، فوٹو: فائل

پاکستان کو اس وقت داخلی اور خارجی ہر دو محاذ پر مشکل صورت حال کا سامنا ہے، داخلی طور پر حکومت کو سیاسی دھرنوں، جلسے جلوسوں اور احتجاج نے پریشان کر رکھا ہے تو مشرقی سرحد پر گزشتہ دس روز سے بھارتی سیکیورٹی فورسز کی جانب سے جاری بلااشتعال فائرنگ اور گولہ باری نے سرحدی کشیدگی میں اضافہ کر دیا ہے، دوسری جانب شمال مغربی سرحد پر ڈرون حملوں کا سلسلہ ہے کہ رکنے میں نہیں آرہا۔ اس سارے تناظر میں یوں معلوم ہوتا ہے کہ عالمی سطح پر ایک طے شدہ ایجنڈے کے تحت پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کی جا رہی ہیں۔

مشرقی سرحد پر پیدا ہونے والی شرانگیزی کے پیچھے کارفرما عوامل کو بے نقاب کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نریندر مودی نے پاکستان کو سبق سکھانے کے لیے نہ صرف کنٹرول لائن اور سیالکوٹ ورکنگ بائونڈری پر بھارتی افواج کو فری ہینڈ دیا بلکہ عسکری کمانڈرز کو پاکستانی فوجی کمانڈرز سے سیز فائر کے لیے فلیگ میٹنگز کرنے سے بھی منع کیا۔ بھارتی جریدہ کی رپورٹ کے مطابق مودی نے بھارتی فوج کو پاکستانی علاقوں پر بھرپور فائرنگ اور گولہ باری کے احکامات دیے۔ آخر مودی نے ایسا کیوں کیا اور وہ اس سے کیا مقاصد حاصل کرنا چاہتے تھے۔

مودی کے ان مذموم عزائم کا پردہ چاک کرتے ہوئے بھارتی تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے چونکہ پاکستانی افواج اس وقت شمالی وزیرستان آپریشن میں مصروف ہیں لہٰذا انھیں سرحدی تنازعات میں الجھانے کا یہ بہترین موقع ہے۔ بھارتی میڈیا کی جانب سے حقائق منظرعام پر آنے کے باوجود بھارتی حکومت الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے کے مصداق فائرنگ اور سرحدی خلاف ورزی کا الزام پاکستان کے سر تھوپ رہی ہے۔ مودی کی صورت میں انتہا پسند ہندوئوں کا جنگی جنون پوری دنیا کے سامنے آشکار ہو گیا جنھوں نے پاکستان کے خلاف اپنی نفرت کا اظہار سرحدوں پر فائرنگ اور گولہ باری کی صورت میں کرنا شروع کر دیا ہے۔

ہفتے کو بھی کنٹرول لائن پر دو مرتبہ سیز فائر کی خلاف ورزی کی گئی اور بھارتی فائرنگ سے تین شہری زخمی ہوگئے جب کہ پاک فوج کی منہ توڑ جوابی کارروائی سے دشمن کی توپوں کو خاموش ہونا پڑا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق بھارتی سیکیورٹی فورسز نے لائن آف کنٹرول پر آزاد کشمیر کے ضلع راولا کوٹ کے قریب سیز فائر کی خلاف ورزی کرتے ہوئے بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری شروع کر دی جس سے ایک شہری زخمی ہو گیا۔ عسکری ذرایع کے مطابق بھارتی فوج نے کنٹرول لائن پر واقع نیزہ پیر اور کیرنی سیکٹر پر بھی فائرنگ اور گولہ باری کی جس سے دو افراد زخمی ہو گئے' سیالکوٹ ورکنگ باؤنڈری کے چارواہ سیکٹر کے آٹھ دیہات پر بھی بلااشتعال فائرنگ کی گئی جس سے تین مویشی ہلاک اور درجنوں گھروں کو نقصان پہنچا۔

بھارتی فائرنگ کے جواب میں چناب رینجرز کے جوانوں نے بھرپور جوابی فائرنگ کی، بھارتی گولہ باری کی وجہ سے پچاس سے زائد دیہات کے لوگ علاقہ چھوڑ کر محفوظ مقامات پر منتقل ہو چکے ہیں۔ بھارتی جارحیت کے خلاف پاکستان نے اقوام متحدہ کو خط لکھ دیا ہے۔ جہاں تک پاک بھارت سرحدی کشیدگی کے خاتمے اور بھارت کی جانب سے جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی روکنے کا معاملہ ہے تو اقوام متحدہ اور امریکا کا کردار ابھی تک بیانات سے آگے نہیں بڑھ سکا۔

بھارت کو بھی بخوبی معلوم ہے کہ وہ مستقبل کی ابھرتی ہوئی طاقت ہے اور امریکا اس سے بہتر تعلقات قائم کرنے کا خواہاں ہے، ایسی صورت میں امریکا اور اقوام متحدہ اس کے جارحانہ رویوں کا کوئی نوٹس نہیں لیں گے۔ اسی بدلتی ہوئی عالمی صورت حال سے ہلہ شیری پاتے ہوئے بھارتی حکمرانوں نے سرحدوں پر گولہ باری اور فائرنگ کا سلسلہ شروع کر کے اپنے تئیں پاکستان کو سبق سکھانے کا سلسلہ جاری کر رکھا ہے اور بڑی مکاری اور ڈھٹائی سے اس فائرنگ کا الزام پاکستان پر عائد کرنا شروع کر دیا ہے۔

اس کا واضح اظہار بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان اکبر الدین کے اس بیان سے ہوتا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ نئی بھارتی حکومت پرامن ماحول میں باہمی مذاکرات کے لیے سنجیدہ ہے تاہم پاکستان نے بدلے میں کیا دیا، وہ خارجہ سیکریٹری مذاکرات سے قبل واضح ہو گیا۔ انھوں نے شاطرانہ چال چلتے ہوئے کہا کہ یہ پاکستان پر منحصر ہے کہ وہ کشیدگی ختم کرے یا اسے بڑھائے، پاکستان اور اس کی سیکیورٹی فورسز کو بین الاقوامی سرحد اور لائن آف کنٹرول پر موجودہ جارحیت ختم کرنی چاہیے۔

بھارت اپنی مکارانہ اور منافقانہ چالوں سے پوری دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ناکام کوشش کر رہا ہے۔ دنیا بخوبی جانتی ہے کہ بھارت ایک طے شدہ منصوبے کے تحت علاقائی اور عالمی سطح پر پاکستان کے خلاف مہم جاری رکھے ہوئے ہے۔ علاوہ ازیں شمالی وزیرستان اور خیبر ایجنسی کی وادی تیراہ کے سرحدی علاقوں میں دو امریکی ڈرون حملوں میں آٹھ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہو گئے۔ گزشتہ اتوار سے لے کر اب تک شمالی وزیرستان میں یہ چھٹا جب کہ مجموعی طور پر ساتواں حملہ ہے۔ پاکستان میں ہونے والے ان حملوں میں ہلاکتوں کی تعداد 32 ہو گئی ہے۔

یوں معلوم ہوتا ہے کہ امریکا اور بھارت ایک سازش کے تحت پاکستان کو عدم استحکام سے دوچار کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ دشمن اسی وقت کامیاب ہوتا ہے جب کسی ملک کے اندرونی حالات اس کا ساتھ دیں۔ اس مشکل صورتحال سے نکلنے کا واحد راستہ قومی اتحاد اور ملی یکجہتی ہی ہے۔ تمام سیاستدانوں کو باہمی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے دشمن کو یہ باور کرا دینا چاہیے کہ ملکی وقار اور خود مختاری کے لیے اک پرچم کے سائے تلے ہم ایک ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں