سندھ ہائیکورٹمردم شماری سے متعلق جواب کیلیے2ہفتوں کی مہلت

جسٹس مقبول باقر،جسٹس شاہنوازپرمشتمل بینچ کاصوبائی ووفاقی حکومتوں پراظہاربرہمی


Staff Reporter October 17, 2014
آئندہ سماعت پرجواب داخل نہ ہواتوبھاری جرمانے عائدکیے جائینگے،2رکنی بینچ کی تنبیہ فوٹو: فائل

سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس مقبول باقراورجسٹس شاہنوازطارق پرمشتمل بینچ نے مردم شماری سے پہلے بلدیاتی انتخابات نہ کرانے سے متعلق دائردرخواست پرجواب داخل نہ کرنے پرصوبائی و وفاقی حکومتوں پرشدیدبرہمی کااظہار کیااور مزید2ہفتوں کی مہلت دیدی اورمتنبہ کیاکہ اگرآئندہ سماعت پر جواب داخل نہ کیا گیا توعدالت بھاری جرمانہ عائدکردے گی۔

قبل ازیں درخواست گزار جمعیت علمائے پاکستان کے نائب صدر ڈاکٹر صدیق راٹھور نے موقف اختیارکیا کہ ملک میں آخری بار1998میں مردم شماری ہوئی اوراب کراچی کی آبادی میں اضافہ ہوچکا ہے جبکہ لوکل گورنمنٹ آرڈیننس میں ترمیم کی گئی ہے جو کہ آرٹیکل 14-Aکی خلاف ورزی ہے۔انھوں نے عدالت سے استدعا کی کہ مردم شماری سے قبل بلدیاتی انتخابات کوروکا جائے۔سندھ ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کی جانب سے کراچی اور حیدر آباد کے الیکشن ٹریبونلز میں 6ماہ کی توسیع کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کرلیا۔

سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس حسن اظہر رضوی اور جسٹس عزیز الرحمن پرمشتمل 2رکنی بینچ نے جمعرات کو صوبائی الیکشن کمیشن کے وکیل اور درخواست گزار مسرور احسن کے وکیل کے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کرلیا۔صوبائی الیکشن کمیشن کی جانب سے عبداللہ ہنجراہ نے عدالت نے میں الیکشن ٹریبونلزکی مدت میں توسیع سے متعلق تمام ریکارڈ بھی عدالت میں پیش کردیا۔درخواست گزار پاکستان پیپلزپارٹی کے سابق سینیٹر مسرور احسن نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ توسیع سندھ ہائی کورٹ کے مشورے سے نہیں کی گئی اس لیے الیکشن کمیشن کے فیصلے کو کالعدم قراردیاجائے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں