نئے ایشین انٹرنیشنل بینک کا قیام

اس وقت دنیا پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا کنٹرول ہے۔ یہ دونوں ادارے حقیقت میں امریکا کے زیراثر ہیں۔


Editorial October 25, 2014
اسے ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے لیے ایک چیلنج سمجھا جا رہا ہے۔ فائل فوٹو

MUMBAI: چین کے دارالحکومت بیجنگ میں 21 ممالک کے نمائندوں نے نیا ایشین انٹرنیشنل بینک قائم کرنے کے لیے مفاہمت کی ایک یادداشت پر دستخط کر دیے ہیں۔ اسے ایشین انفرااسٹرکچر انویسٹمنٹ بینک (AIIB) کا نام دیا گیا ہے۔ نیا بینک ایشیا میں سڑکوں' ریلوے' پاور پلانٹس اور ٹیلی کمیونی کیشن نیٹ ورکس کی تعمیر جیسے منصوبوں کے لیے سرمایہ فراہم کرے گا۔ جن ممالک نے اس نئے بینک کے قیام کی یادداشت پر دستخط کیے ہیں ان میں بھارت، سنگاپور، ویت نام، فلپائن، منگولیا، قازقستان، کویت، لاؤس، ملائیشیا، میانمار (برما)، عمان، قطر، سری لنکا، تھائی لینڈ اور ازبکستان شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ چین چاہتا تھا کہ اس منصوبے میں جاپان، جنوبی کوریا اور آسٹریلیا بھی شامل ہوں لیکن ان ممالک نے اس میں شرکت نہیں کی۔

اخباری اطلاعات کے مطابق امریکا مجوزہ نئے ایشین انٹرنیشنل بینک کے قیام کے حق میں نہیں ہے۔ اس کے خیال میں یہ فیصلہ ورلڈ بینک جیسے عالمی اداروں کا غیرضروری حریف ادارہ کھڑا کرنے کی کوشش ہے۔ اسے ورلڈ بینک اور ایشین ڈویلپمنٹ بینک کے لیے ایک چیلنج سمجھا جا رہا ہے۔ یہ بینک پچاس ارب ڈالر کے سرمائے سے قائم کیا گیا ہے۔ اس بینک کا تصور چین کے صدر شی جن پنگ نے گزشتہ برس ایشیا پیسفک اقوام کے ایک اجلاس میں پیش کیا۔ چین نے کہا تھا کہ وہ اس بینک کے 50 بلین ڈالر کے ابتدائی سرمائے کا مکمل نہیں تو زیادہ تر حصہ فراہم کرے گا۔ اب اس بینک کی عملی تصویر سامنے آ گئی ہے۔ بینک کے قیام کے سلسلے میں ایم او یو پر دستخط کے لیے منعقد کی گئی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چین کے وزیر مالیات نے کہا کہ ہمیں امید ہے کہ مشترکہ کوششوں سے ہم AIIB کو انفرااسٹرکچر کے لیے ایک پیشہ ورانہ اور فعال مالیاتی پلیٹ فارم بنا سکیں گے۔

انھوں نے مستقبل کے اس بینک کو ایک ایسا کثیرالقومی مالیاتی ادارہ قرار دیا جو منصفانہ بنیادوں پر سب کی مدد کے لیے دستیاب ہو گا اور جس کو چلانے کے لیے بہترین طریقہ کار وضع کیا جائے گا۔ موجودہ عالمی مالیاتی نظام میں یہ بینک انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس وقت دنیا پر آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کا کنٹرول ہے۔ یہ دونوں ادارے حقیقت میں امریکا کے زیراثر ہیں کیونکہ امریکا ہی انھیں سب سے زیادہ سرمایہ فراہم کرتا ہے۔ اس کے بعد برطانیہ، فرانس اور جرمنی جیسے ممالک آتے ہیں۔ ایشین ڈویلپمنٹ بینک میں بھی زیادہ تر سرمایہ جاپان کا ہے۔ وہ بھی امریکا کے ہی زیراثر ہے۔ یوں دیکھا جائے تو دنیا کے مالیاتی نظام پر امریکا، جاپان اور یورپی ممالک کی اجارہ داری ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا نئے ایشیائی انٹرنیشنل بینک کو عالمی مالیاتی اداروں کے لیے خطرہ سمجھ رہا ہے۔

چین اس وقت دنیا کی اہم اقتصادی طاقت ہے۔ اسی طرح بھارت بھی تیزی سے اقتصادی قوت بن رہا ہے۔ ان کے ساتھ سنگا پور، ملائیشیا اور کویت جیسے ممالک بھی دنیا کے مالیاتی نظام میں اپنا کردار ادا کرنے کے خواہاں ہیں۔ امریکا، مغربی یورپ، جاپان اور کوریا اس لیے چھائے ہوئے ہیں کہ عالمی سرمائے پر ان کا کنٹرول ہے۔ نیا ایشیائی انٹرنیشنل بینک اس کنٹرول کو کم کرے گا۔ اس بینک کا ایشیا کی ترقی پذیر معیشتوں کو بھی فائدہ پہنچے گا۔ خصوصاً وسط ایشیائی ریاستوں، افغانستان اور پاکستان اس سے سب سے زیادہ مستفید ہو سکتے ہیں۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں