ریٹیلرز کی رجسٹریشن ایف بی آر نے نوٹیفکیشن واپس لینے سے صاف انکار کردیا

پالیسی تاجروں کی مشاورت سے تیار کی گئی، واپس لینے کاجواز نہیں، معطل یا کوئی ترمیم بھی نہیں کی جائیگی


Irshad Ansari October 28, 2014
صوبوں کومشترکہ مفادات کونسل میں کاروبار کیلیے بزنس سرٹیفکیٹ لازمی قرار دینے کی تجویزدی جائیگی،ذرائع۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے بجٹ میں اعلان کردہ ٹوٹیئر پالیسی کے تحت تاجروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے جاری کردہ نوٹیفکیشن معطل کرنے یا اس میں کسی بھی قسم کی ترمیم کرنے سے انکار کردیا ہے اور صوبوں کو تاجروں کے لیے کسی بھی قسم کے کاروباری کے لیے بزنس سرٹیفکیٹ کو لازمی قرار دینے کی تجویز کا بھی فیصلہ کیا ہے۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کے سینئر افسر نے ''ایکسپریس'' کو بتایا کہ تاجروں کی طرف سے ٹوٹیئر پالیسی کے تحت ٹیکس نیٹ میں لانے کے لیے جاری کردہ ایس آر اونمبر608 واپس لینے کے لیے شدید دبائو ڈالا جارہا ہے اور کہا جارہا ہے کہ اس ایس آر او کو اگر واپس نہیں لینا تو اس میں ترامیم کی جائیں اور ترامیم ہونے تک ایس آر او کو معطل کیا جائے۔

ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ بجٹ سے قبل مذکورہ پالیسی کے بارے میں تاجروں کو اعتماد میں لیا گیا تھا اور اس حوالے سے ان کے ساتھ تفصیلی مشاورت ہوئی تھی، تاجروں کی مشاورت اور ان کی رضامندی کے تحت بجٹ میں یہ پالیسی متعارف کرائی گئی ہے اس لیے اب اسے واپس لینے یا معطل کرنے اور اس میں کسی قسم کی ترامیم کرنے کا کوئی جواز باقی نہیں رہتا۔

مذکورہ افسر کا کہنا ہے کہ اگر تاجر حکومت کو اپروچ کریں گے تو حکومت کو ایف بی آر اپنے موقف سے آگاہ کردے گا اور حکومت کو بتایا جائے گا کہ یہ تاجروں کی مشاورت سے پالیسی بنی ہے اب یہ اسے واپس لینے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں جو کسی طور پر منصفانہ نہیں ہے کیونکہ اگر تمام اقدامات اسی طرح واپس لینا ہے تو پھر ٹیکس کون ادا کرے گا اور ملکی معیشت کو دستاویزی کیسے بنایا جاسکے گا کیونکہ بجٹ میں اس کے علاوہ بھی ریونیو اقدامات اٹھائے گئے ہیں تو ان کا کیا بنے گا اور ان میں ایسے شعبے بھی ہیں جو پہلے بھی اچھا خاصا ٹیکس جمع کرا رہے ہیں آج اگر یہ پالیسی واپس لی جاتی ہے تو اس کے بعد اسٹیل سیکٹر، سی این جی سیکٹر اور دوسرے شعبے اٹھ کھڑے ہوں گے لہٰذا حکومت سے سیاسی عزم کی درخواست کی جائے گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کسی طور پر نہ یہ ایس آر او واپس لے گا اور نہ اس میں کوئی ترمیم کرے گا اور اگر حکومت اس میں ترمیم کرتی ہے یا واپس لیتی ہے تو اس صورت میں ٹیکس وصولیوں کے ہدف پر بھی نظر ثانی کرنا ہوگی کیونکہ اگر اسی طرح دبائو میں آ کر فیصلے واپس لیے جاتے رہے تو نہ صرف ٹیکس وصولیوں کا ہدف حاصل نہیں ہو سکے گا بلکہ دوسرے اقتسادی اہداف بھی متاثر ہوں گے۔

ذرائع نے بتایا کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ ملک میں تاجروں کے بارے میں ڈیٹا حاصل کرنے کے لیے صوبائی حکومت کو تجویز دی جائے کہ صوبے کسی بھی قسم کا کاروبار شروع کرنے کے لیے صوبائی حکومت سے بزنس سرٹیفکیٹ کے حصول کو لازمی قرار دیں اور اس بزنس سرٹیفکیٹ میں دکان کھولنے یا کاروبار کرنے والے تاجر کا نام ،این ٹی این،کمپیوٹرائزڈ قومی شناختی کارڈ نمبر، کاروبار کی نوعیت اور کاوربار کی جگہ و بزنس ایڈریس پر مشتمل بنیادی معلومات کو شامل کیا جائے اور صوبے آن لائن سسٹم کے ذریعے یہ معلومات ایف بی آر کو فراہم کریں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ معاملہ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس میں بھی پیش کرنے کی تجویز کا جائزہ لیا جارہا ہے تاکہ ٹیکس ریونیو اور ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ کیا جا سکے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں