بھارت امریکی پیغام کا ادراک کرے

ذمے دار حلقوں کا قیاس ہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی اپنے ساتھ امریکی صدر کا خطے کے لیے ایک ’’روڈ میپ‘‘ بھی لائے ہونگے


Editorial October 30, 2014
ذمے دار حلقوں کا قیاس ہے کہ امریکی نمائندہ خصوصی اپنے ساتھ امریکی صدر کا خطے کے لیے ایک ’’روڈ میپ‘‘ بھی لائے ہونگے۔

امریکا کے خصوصی نمایندے برائے افغانستان و پاکستان ڈینئیل فیلڈ مین نے کہا ہے کہ بھارت کے عالمی کردار کا دارومدار پاکستان کے ساتھ تعلقات پر ہے جب کہ امریکا پاکستان میں کسی ماورائے آئین اقدام کی مخالفت کرے گا ۔ پاکستانی مشیر خارجہ و قومی سلامتی کے ساتھ ملاقات میں باہمی تعلقات سے متعلقہ امور کے ساتھ ساتھ افغانستان کی صورت حال اور بالخصوص 2014ء کے آخر تک وہاں سے نیٹو افواج کے انخلاء کے بعد کے منظر نامے پر تبادلہ خیال ہوا۔

ذرایع نے بتایا کہ امریکی خصوصی نمایندے کا اس موقع پر کہنا تھا کہ امریکا کی خواہش ہے کہ افغانستان سے غیر ملکی افواج کے انخلاء کے بعد وہاں دیرپا امن قائم ہو۔ انھوں نے کہا کہ امریکا پاکستان کو قریبی دوست اور حلیف ملک سمجھتا ہے اور وہ مستقبل میں پاکستان سے تعلقات میں وسعت کا خواہاں ہے۔

ڈینئیل فیلڈمین منگل کو دو روزہ دورے پر پاکستان پہنچے تو انھوں نے اپنی آمد پر مشیر خارجہ سرتاج عزیز، وزیر داخلہ چوہدری نثار، وزیر خزانہ اسحاق ڈار اور آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے ملاقاتیں کیں۔ ذمے دار حلقوں کا قیاس یہ ہے کہ وہ اپنے ساتھ امریکی صدر بارک اوباما کا خطے کے لیے ایک ''روڈ میپ'' بھی لائے ہونگے، وہ اس سے قبل 30 جولائی 2014 ء کو افغانستان کا دورہ بھی کرچکے ہیں، تاہم ان کا بھارت کے عالمی کردار کے حوالے سے بیان خطے میں بالادستی کے بھارتی جنون پر ایک عقدہ کشا تبصرہ ہے، جس کے بین السطور میں بھارتی حکام کو یہی پیغام جاتا ہے کہ خطے میں برس ہا برس کی مخاصمانہ اور منافقانہ چانکیائی سیاست اور سفارتکاری کا باب اب بند ہونا چاہیے۔

اس ضمن میں امید کی کرن دبئی میں پاک بھارت ٹریک ٹو ڈپلومیسی کے تحت مسئلہ کشمیر و مذاکراتی عمل کی بحالی کے امکانات پر ہونے والی بات چیت ہے جس میں بھارت کی طرف سے سابق فوجی جنرل (ر) اشوک مہتا اور پاکستان کی طرف سے سابق سفیر برائے افغانستان ہمایوں خان کی قیادت میں دونوں ملکوں کے دانشوروں، دفاعی ماہرین اور سول سوسائٹی پر مشتمل وفود کی ملاقات ہے ۔ امریکی عہدیدار کے غیر مبہم اور واشگاف بیان میں واضح کیا گیا کہ امریکا خطے کی صورتحال کے وسیع تر تناظر میں افغان مسئلہ کی پیچیدگی اور دہشت گردی کے اندوہ ناک نتائج سمیت پاک بھارت تعلقات کے آئینہ میں بھارتی بالادستی کی اندھا دھند حمایت نہیں کرسکتا ، چنانچہ بھارتی حکمرانوں کو ڈینئیل فیلڈمین کے توسط سے امریکا نے یہ اشارہ دے دیا ہے کہ انھیں عالمی امن کے قیام ،اور علاقے میں انتہا پسندی، جنگجویانہ سفارت کاری اور کنٹرول لائن پر بلا اشتعال فائرنگ اور گولہ باری جیسے واقعات سے اجتناب کرنا چاہیے ۔

بھارتی وزیراعظم نریندر مودی نے وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالتے ہی پاکستان کے خلاف معاندانہ اقدامات اور شعلہ بیانی کا ایک نہ ختم ہونے والا سلسلہ شروع کیا ، جب کہ مقبوضہ کشمیر میں سیلاب کی تباہ کاریوں کے باوجود بھارتی فورسز کے ظلم وستم میں کوئی کمی نہیں آئی جس کے رد عمل میں کشمیری حریت پسندوں ، جمہوری اقدار اور انسانی حقوق کی جنگ میں مصروف ایک جم غفیر نے لندن میں عظیم الشان احتجاجی مظاہرہ کیا ، بات اتنی آگے بڑھ گئی ہے کہ برطانوی ارکان پارلیمنٹ کو یہ تک کہنا پڑا کہ وہ بھارتی وزیراعظم کے خلاف عالمی عدالت میں جائیں گے، ادھر بھارت میں پاکستانی ہائی کمشنرعبدالباسط نے صائب مشورہ دیا کہ پاکستان اور بھارت کو مذاکرات کی میز پر بیٹھنا ہوگا ۔ مگر اونٹ کسی کروٹ اسی وقت بیٹھے گا جب بھارتی جنگی جنون سرد ہو، جب کہ بھارتی فورسز کی طرف سے منگل کو پونچھ سیکٹر میں بلا اشتعال فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہوگیا۔

میڈیا کے مطابق سیالکوٹ بارڈر پر بھارتی فورسز ورکنگ باؤنڈری اور کنٹرول لائن پر سیز فائر کی مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہیں ، بھارت نے کنٹرول لائن پر ایک مستقل محاذ کھول رکھا ہے جب کہ پاک فوج کی جانب سے انھیں منہ توڑ جواب دیا جا رہا ہے ۔ نئی دہلی میں پانچویں روز بھی مسلم کش فسادات پر سخت کشیدگی پائی جاتی ہے۔

ذرائع کے مطابق سرتاج عزیز نے امریکی اہلکار کو یقین دلایا کہ پاکستان افغانستان میں دیرپا امن کے قیام کے سلسلے میں علاقائی و عالمی کوششوں میں معاونت کے سلسلے میں اپنی کاوشیں جاری رکھے گا ۔ دونوں رہنماؤں نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں تعاون جاری رکھنے پر اتفاق کیا ۔ امریکی نمایندہ خصوصی نے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار سے بھی ملاقات کی جس میں مشترکہ ورکنگ گروپ کے اجلاس کے کامیاب انعقاد پر اطمینان کا اظہار کیا ، امریکی خصوصی نمایندہ نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے بھی ملاقات کی، وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ امریکا کو پاکستان پر ڈرون حملے بند کرنے چاہئیں۔

امریکی خصوصی نمایندہ نے جی ایچ کیو میں بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف سے ملاقات کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق ملاقات میں علاقائی سلامتی کی مجموعی صورتحال بالخصوص افغانستان کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ۔ امریکی نمایندہ نے کہا کہ دو ایٹمی طاقتوں کے درمیان کشیدگی پر تشویش تھی مگر ہمارا کشمیر پر موقف برقرار ہے کہ دونوں ممالک کو تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے چاہیے ۔ دوعملی پر مبنی بھارتی طرز عمل پر عالمی طاقتیں بھارتی سیکولرازم کے ڈھونگ کو کس طرح برداشت کریں گی ۔ اس لیے اب بھی وقت ہے کہ بھارت فیلڈمین کی گزارشات پر سنجیدگی سے غور کرے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں