پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی

وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے اثرات پورے ملک میں دکھائی دینے چاہئیں۔


Editorial November 02, 2014
9.43 روپے کمی کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 94.19 روپے، ڈیزل کی قیمت میں 6.18 روپے کمی کے بعد نئی قیمت 101.21 روپے ہوگئی ہے۔ فوٹو:فائل

وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں مجموعی طور پر اوسطاً 14 فیصد تک کمی کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے ایک غیرمعمولی بات یہ ہوئی ہے کہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں خود پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کیا ہے۔ قیمتوں کے نئے شیڈول کے مطابق سب سے زیادہ ہائی آکٹین کے نرخوں میں14 روپے 68 پیسے کمی کی گئی ہے۔ ہائی آکٹین اب116.15 روپے فی لیٹر میں ملے گا۔

9.43 روپے کمی کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 94.19 روپے، ڈیزل کی قیمت میں 6.18 روپے کمی کے بعد نئی قیمت 101.21 روپے ہوگئی ہے۔ اسی طرح 8.16 روپے کمی کے بعد مٹی کا تیل 87.12 روپے میں دستیاب ہوگا۔ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں تازہ کمی مثالی ہے جس کا براہ راست فائدہ عام آدمی کو ملنا چاہیے۔ انھوں نے چاروں صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو ہدایت کی کہ صوبائی حکومتیں ٹرانسپورٹ کرایوں اور اجناس کی قیمتوں میں کمی یقینی بنائیں۔وزیر اعظم میاں محمد نواز شریف نے کہا کہ پٹرول کی قیمتوں میں کمی کے اثرات پورے ملک میں دکھائی دینے چاہئیں۔

ملک میں حالیہ سیاسی بحران اور بڑھتی ہوئی مہنگائی کے تناظر میں دیکھا جائے تو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں کمی کر کے حکومت نے اچھا فیصلہ کیا ہے اور اس کی تحسین کی جانی چاہیے۔ اس فیصلے سے یقینا عوام کے غالب حصے کو ریلیف ملے گا تاہم یہ ریلیف اس وقت ہی زیادہ فائدہ مند ہو گا جب ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں مناسب کمی ہو گی۔ ٹرانسپورٹ کے کرایوں میں بھی اچھی خاصی کمی ہو جائے تو اس سے معیشت پر مثبت اثرات مرتب ہوں گے اور کاروباری سرگرمیوں میں تیزی آئے گی۔ اب یہ صوبائی حکومتوں کی ذمے داری ہے کہ وہ ٹرانسپورٹ کے کرایوں کو مناسب سطح پر لائیں اور انھیں برقرار رکھنے کے لیے اقدامات کریں۔

پٹرولیم مصنوعات میں کمی کے فیصلے کے حوالے سے ایک اور پہلو کو بھی مدنظر رکھا جانا چاہیے جو یہ ہے کہ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریلیف مختصر مدت کے لیے نہ ہواور ایک ماہ بعد پھر قیمتوں پر نظرثانی یا ردوبدل نہ کیا جائے۔ اگر اس ردوبدل میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ ہو جاتا ہے تو پھر معاملہ وہیں آ جائے گا، لہٰذا اس حوالے سے ایک تجویز یہ ہے کہ اگر پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا تعین سالانہ بنیادوں پر کیا جائے اور ان کا اعلان سالانہ قومی بجٹ میں کیا جائے تو اس سے معیشت کو استحکام ملے گا اور حکومت نے جو معاشی پالیسیاں بنا رکھی ہیں وہ بھی متوازن رفتار سے آگے بڑھتی رہیں گی۔ ترقی پذیر ممالک کے لیے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں استحکام انتہائی ضروری ہوتا ہے۔ ہمارے ہمسائے بھارت میں پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ردوبدل سالانہ بجٹ میں ہی ہوتا ہے۔

پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں کا سالانہ بنیادو ں پر تعین کرنے سے ٹرانسپورٹروں کے لیے کرایوں میں کمی کرنا آسان ہو جائے گا اور کرایہ نامہ سالانہ بنیادوں پر مقرر کیا جا سکتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ گیس کی قیمتوں میں بھی استحکام ضروری ہے۔ بہرحال ان تمام باتوں کے باوجود حکومت کا یہ فیصلہ مثبت ہے۔ اس وقت حکومت یقینی طور پر کافی مشکل میں ہے اور اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیاجا سکتا کہ ملک کے سیاسی حالات نے بھی معیشت پر منفی اثرات مرتب کیے ہیں۔ حکومت کو چاہیے کہ وہ اب بجلی کے نرخوں میں بھی کمی کرے کیونکہ اس وقت بجلی کے نرخوں کی وجہ سے عام اور متوسط طبقے خاصی مشکل سے دوچار ہیں۔

یہ امر خوش آئند ہے کہ اگلے روز ہونے والے وفاقی کابینہ کے اجلاس میں صارفین کو بجلی کے زائد بل بھجوانے کے معاملے پر بھی بات چیت ہوئی ہے۔ اخباری اطلاعات کے مطابق وفاقی کابینہ کے اجلاس میں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو بجلی کے زائد بلوں پر آڈٹ رپورٹ بھی پیش کی گئی۔ اس آڈٹ رپورٹ میں بیورو کریسی نے روایتی انداز میں زائد بلنگ کے حوالے سے مختلف جواز اور تجاویز پیش کیں لیکن وزیراعظم نے اس رپورٹ کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ اسے قابل عمل بنا کر لایا جائے۔ اب یہ رپورٹ 6 نومبر کو دوبارہ پیش ہو گی۔ اخباری خبروں میں بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم میاں نواز شریف نے آڈٹ رپورٹ پر سخت برہمی ظاہر کی ہے اور کہا ہے کہ زائد بلنگ کی مد میں عوام پر جو بوجھ ڈالا گیا ہے اس کا ازالہ بھی کیا جائے اور زائد بل بھیجنے والوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

بلاشبہ حکومت اس وقت خاصے اقتصادی اور سیاسی دباؤ میں ہے۔ یہ تسلیم کرنا پڑے گا کہ حالیہ سیاسی بحران کے باعث معاشی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے اور عوام کے مصائب ومشکلات میں اضافہ ہوا ہے۔ ان مشکل حالات کے باوجود حکومت نے پٹرولیم مصنوعات میں عوام کو خاصا ریلیف فراہم کیا ہے۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کو عوام کے مسائل کا ادراک ہے اور وہ انھیں حل کرنے کے لیے خاصی سنجیدہ کوششیں کر رہی ہے۔ پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں خاطرخوا کمی کے اقدام کو سامنے رکھتے ہوئے یہ کہا جا سکتا ہے کہ حکومت بجلی کے بلوں میں بھی عوام کو ریلیف دے گی اور بجلی کے نرخ بھی کم کرے گی۔ حکومت سے عوام کو یہ امید ہے کہ وہ اقتصادی ومعاشی میدان میں مثبت اقدامات کرے گی۔ اب اس کا ایک اچھا اقدام سامنے ہے۔ اس کے ملکی معیشت اور عوام پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں