آئی ایم ایف سے مذاکرات کامیاب

پاکستان کے معاشی اشیاریوں میں بہتری آ رہی ہے،مہنگائی کی رفتار تھمی رہی ہے اور نجی شعبے کو قرض کا اجراء تیز ہو رہا ہے۔


Editorial November 09, 2014
آئی ایم ایف نے حکومت کے نجکاری پلان اور کاروباری ماحول کی بہتری کے لیے معاشی اصلاحات کا ایجنڈا نافذ کرنے کی کوششوں کی حمایت کی، فوٹو فائل

بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان ایک ارب دس کروڑ ڈالر قرض کی دو اقساط کے لیے پاکستان کی اقتصادی کارکردگی کا چوتھا اور پانچواں جائزہ کامیابی سے مکمل ہو گیا ہے جس کے بعد توقع ہے کہ آیندہ ماہ ہونے والے آئی ایم ایف بورڈ کے اجلاس میں پاکستان کو ایک ارب دس کروڑ ڈالر کی دو اقساط ایک ساتھ جاری کرنے کی منظوری دیدی جائے گی، اور ہماری فاقہ مستی مزید رنگ لے آئے گی۔

پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات گیارہ دن تک جاری رہے جس کے بعد آئی ایم ایف جائزہ مشن کے سربراہ جیفری فرینکس کی طرف سے جاری اعلامیہ میں بتایا گیا کہ مذاکرات مفید رہے اور جائزہ مشن نے پاکستان کی اقتصادی کارکردگی، پیداوار میں اضافہ اور معاشی استحکام کو مضبوط بنانے کے لیے اب تک کی مجموعی پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ آئی ایم ایف حکام کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ آئی ایم ایف نے ہماری معاشی کارکردگی پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔ دھرنوں کے باوجود بین الاقوامی ادائیگیاں بروقت کی گئیں۔

اس سے قبل دبئی میں آئی ایم ایف مشن سے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار اور گورنر اسٹیٹ بینک اشرف وتھرا کی قیادت میں اعلیٰ پاکستانی حکام نے ملاقات کی۔ اسٹاف مشن کا کہنا تھا کہ پاکستان نے تمام شرائط پوری نہیں کیں البتہ پاکستان کے معاشی اشیاریوں میں بہتری آ رہی ہے، مہنگائی کی رفتار تھمی رہی ہے اور نجی شعبے کو قرض کا اجراء تیز ہو رہا ہے۔ اس بیان سے واضح ہوتا ہے کہ آئی ایم ایف کی اصل توجہ بین الاقوامی ادائیگیوں پر ہوتی ہے جس کا اندازہ وہ نجی شعبے کو قرضوں کے اجراء سے کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر خزانہ نے دعویٰ کیا کہ ہم نے تمام اقتصادی اہداف حاصل کیے ہیں۔

حکومتی اصلاحات کی بدولت معیشت میں واضح بہتری آئی ہے لہذا عالمی مالیاتی ادارہ آیندہ ماہ واشنگٹن میں ہونے والے بورڈ اجلاس میں قرض جاری کرنے کی منظوری دید ے گا۔ آئی ایم ایف کی طرف سے کہا گیا کہ پاکستان کے عمومی طور پر معاشی و اقتصادی اشاریئے بہتر ہو رہے ہیں اور رواں مالی سال میں ترقی کی شرح میں اضافے کا امکان ہے۔

افراط زر کی شرح میں کمی دیکھی گئی اور نجی شعبے کو قرضوں کے اجراء میں قدرے تیزی آئی لیکن بیرونی اکاونٹ خسارا پچھلی دو سہ ماہیوں میں تخمینے سے زیادہ رہا ہے البتہ برآمدات میں کمی اور درآمدات میں اضافے سے خسارے کو بیرونی ترسیلات نے کچھ حد تک پُر کیا۔ اور مشکلات کے باوجود پروگرام درست سمت کی جانب گامزن ہے۔ جائزہ مشن نے بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے دائرے کو بڑھا کر اس سال کے آخر تک اڑتالیس لاکھ غریب خاندانوں تک رسائی کے عزم کا خیرمقدم کیا۔

اور حالیہ مالی سال کی اقتصادی کارکردگی پر اطمنان کا اظہار کیا، آئی ایم ایف نے حکومت کے نجکاری پلان اور کاروباری ماحول کی بہتری کے لیے معاشی اصلاحات کا ایجنڈا نافذ کرنے کی کوششوں کی حمایت کی، جیفری فرینکس نے کہا کہ پاکستان اپنے ٹیکس نظام کو مزید موثر اور شفاف بنائے، حکومت سٹرکچرل اصلاحات کے ایجنڈے کو مزید وسعت دے، ٹیکس کی وصولی کو بڑھا کر جی ڈی پی کی شرح میں اضافہ کرے، ریگولیٹری اداروں کی استعداد کار میں اضافہ کیا جائے۔

ان تمام ہدایات پر اگر درست انداز سے عمل کیا جائے یعنی ٹیکسوں کی وصولی دیانتداری سے کی جائے اور ٹیسٹ نیٹ میں ممکنہ حد تک توسیع کی جائے تو کوئی بعید نہیں کہ ہم اپنے تمام سرکاری مصارف کی اپنے داخلی وسائل سے کفالت کر سکیں اور ہمیں آئی ایم ایف کے قرضوں کی احتیاج ہی نہ رہے۔ ویسے بھی یہ تمام ہدایات ڈالروں کی اقساط وصول کرنے کے لیے بنیادی شرائط کی حیثیت رکھتی ہیں اس کے باوجود ہمیں ڈالروں کے حصول کی پوری توقع ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں