پاکستان چین کے درمیان 45 ارب ڈالر کے معاہدے

چین کے دورہ سے توانائی کا مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی اور اقتصادی راہ داری منصوبہ خطے کی تقدیر بدل دے گا۔


Editorial November 09, 2014
چین بڑی تیزی سے عالمی تجارت میں آگے بڑھ رہا ہے اسے اپنا مال مشرق وسطیٰ اور قریبی ممالک تک پہنچانے کے لیے پاکستان کے تعاون کی اشد ضرورت ہے، فائل فوٹو

لاہور: پاکستان اور چین کے درمیان 45 ارب ڈالر کے 19 معاہدوں اور 2 مفاہمت کی یادداشتوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ سرکاری ذرایع کے مطابق 34 ارب ڈالر توانائی سے متعلقہ منصوبوں جب کہ 11 ارب ڈالر بنیادی ڈھانچے کی ترقی کے منصوبوں پر خرچ ہوں گے۔ ترجمان وزارت منصوبہ بندی کے مطابق معاہدوں میں تمام سرمایہ کاری چین سے کی جائے گی۔

وزیراعظم نواز شریف نے بیجنگ میں چینی صدر اور چینی وزیراعظم سے الگ الگ ملاقات کی۔ بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ چین کے دورہ سے توانائی کا مسئلہ حل کرنے میں مدد ملے گی اور اقتصادی راہ داری منصوبہ خطے کی تقدیر بدل دے گا، دورے کا مقصد ملک میں بجلی کے مسئلہ کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا ہے۔

اس وقت پاکستان بہت سے مسائل سے دوچار ہے، توانائی کا بحران سب سے زیادہ شدت اختیار کر چکا ہے جس سے ملکی اقتصادیات سے منسلک تمام شعبوں کی کارکردگی متاثر ہونے سے بے روز گاری میں اضافہ ہو رہا ہے' غربت اور محرومیاں بڑھنے سے ملکی مسائل روز بروز شدید سے شدید تر ہوتے چلے جا رہے ہیں۔ اگر ان مسائل کو حل کرنے کے لیے ابھی سے بڑے پیمانے پر منصوبہ بندی نہ کی گئی تو آنے والے برسوں میں یہ بحران مزید گہرا ہو جائے گا جسے حل کرنے کے لیے کھربوں ڈالر اور طویل مدت درکار ہوگی۔

اس تناظر میں پاکستان اکیلا ملکی مسائل سے نہیں نمٹ سکتا اس لیے اسے اپنے بنیادی ڈھانچے کو ترقی دینے اور مالیاتی مسائل پر قابو پانے کے لیے غیر ملکی تعاون کو وسعت دینا پڑ رہی ہے۔ پاکستان اور چین کے درمیان اقتصادی راہداری کی تکمیل اور گوادر کی بندر گاہ سے چین کو اپنا مال مشرقی وسطیٰ تک پہنچانے میں آسانی ہو گی۔ چین بڑی تیزی سے عالمی تجارت میں آگے بڑھ رہا ہے اسے اپنا مال مشرق وسطیٰ اور قریبی ممالک تک پہنچانے کے لیے پاکستان کے تعاون کی اشد ضرورت ہے۔ پاکستان کو بھی چین کے تعاون سے اقتصادی منصوبے پایہ تکمیل تک پہنچانے اور انھیں وسعت دینے میں خاطر خواہ مدد چاہیے۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بیجنگ میں شراکتی رابطے مضبوط بنانے کے بارے میں مکالمے کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چین کے تعاون سے شاہراہ قراقرم کو جدید بنانے سے تجارت کو فروغ دینے میں مدد مل رہی ہے۔ ہمارے گرم پانی یورپ تک تجارت کے لیے محفوظ گزر گاہ ہیں۔ علاوہ ازیں چین کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ وزیراعظم نواز شریف نے چین کو یقین دلایا ہے کہ پاکستان ایسٹ ترکستان اسلامی موومنٹ کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے گا۔

نواز شریف نے چین کو یقین دہانی کرائی ہے کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں اور کمپنیوں کو مکمل تحفظ فراہم کریں گے اور اقتصادی راہداری کی تعمیر کے دوران دہشت گردی نہیں ہونے دینگے۔ چین پاکستان پر کافی عرصے سے دبائو ڈال رہا ہے کہ پاکستان کے قبائلی علاقوں میں پناہ لیے ہوئے سنکیانگ کے شدت پسندوں کے خلاف کارروائی کی جائے۔

وہ اسلامی تحریکیں جو اسلحہ کے زور پر علاقے میں تبدیلی لانا چاہتی ہیں انھیں اب اس حقیقت کا ادراک ہو جانا چاہیے کہ ان کے خواب کا شرمندہ تعبیر ہونا ممکن نہیں کیونکہ خطے میں صورت حال تیزی سے تبدیل ہو رہی ہے اور تمام حکومتیں دہشت گردی کو اپنی ترقی اور سلامتی کے لیے خطرہ محسوس کرتے ہوئے اس کے خاتمے کے لیے متفق ہو چکی ہیں اور انتہا پسند مسلح قوتیں اپنی کارروائیوں کے ذریعے امن و امان کی صورتحال تو خراب کر سکتی ہیں مگر حکومتوں کو شکست دینے کی طاقت نہیں رکھتیں۔ لہٰذا انھیں ہتھیار پھینک کر علاقے کی خوشحالی کے لیے حکومتوں کا شریک سفر ہو جانا چاہیے۔

دریں اثناء بدعنوان اہلکاروں کے خلاف کارروائی کے لیے ایشیا پیسیفک اکنامک کارپوریشن (ایپک) سے تعلق رکھنے والے ممالک نے چین کی قیادت میں ایک نیٹ ورک بنانے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ اس نیٹ ورک میں ان بدعنوان اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی جو بیرون ملک بھاگ جاتے ہیں۔ سرکاری سطح پر بدعنوانی ایک عالمی مسئلہ ہے خاص طور پر ترقی پذیر اور ایشیائی ممالک کے بدعنوان اہلکار کرپشن سے کمائی ہوئی رقم بیرون ملک بینکوں میں جمع کرا دیتے اور احتساب کے خوف سے خود بھی بیرون ملک فرار ہوجاتے ہیں۔

حیرت انگیز امر ہے کہ بعض امریکی اور یورپین بینک اپنی حکومتوں کی آشیر باد سے اس لوٹی ہوئی دولت کو تحفظ فراہم کرتے ہیں۔ اس طرح یہ بدعنوان افراد ہر قسم کی سزا کے خوف سے آزاد ہو کر امریکا اور یورپی ممالک میں عیش و آرام کی زندگی گزارتے ہیں۔ تحفظ فراہم کرنے کے اس عمل نے ایشیائی ممالک میں بدعنوان اہلکاروں کے حوصلوں کو تقویت دینے کے ساتھ ساتھ ان کی تعداد میں بھی خاطر خواہ اضافہ کیا ہے۔

اب چین، افغانستان اور دیگر ممالک خطے کے مسائل باہمی تعاون سے حل کرنے کی جانب بڑھ رہے ہیں،پاکستان بھی ان بدلتے ہوئے حالات پر گہری نظر رکھے ہوئے اور اپنا کردار سرگرم انداز میں ادا کرنے کے لیے پرعزم ہے۔پاکستان چین کے تعاون سے اپنے اقتصادی اور توانائی کے مسائل حل کرنے کے لیے کوشاں ہے،اگر یہ سلسلہ آگے بڑھتا ہے اور اس کی راہ میں کوئی رکاوٹ نہیں ڈالی جاتی تو امید واثق ہے کہ پاکستان میں جلد خوشحالی کے نئے دور کا آغاز ہوگا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں