جنوبی وزیرستان میں سینٹرل ٹریڈ کوریڈور کا افتتاح

فوج نےآپریشن ضرب عضب میں جس تیزی سےجنوبی وزیرستان کےبڑے حصے کو دہشت گردوں کےچنگل سے آزاد کرایا ہےوہ بڑی کامیابی ہے۔


Editorial November 10, 2014
ملکی سلامتی کے لیے شروع کیے گئے کسی بھی منصوبے کی کامیابی کے لیے عوام کے تعاون کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے۔ فائل فوٹو

آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے اتوار کو جنوبی وزیرستان میں 705 کلومیٹر طویل سینٹرل ٹریڈ کوریڈور کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کامیابی سے جاری ہے۔ فاٹا کے متاثرہ علاقوں کی بحالی کے قیام کے لیے حکومت سے مشاورت کے بعد جامع منصوبہ بنایا گیا ہے' ان علاقوں میں امن کا قیام اور استحکام لایا جائے گا' پاک فوج قبائلی علاقوں کی ترقی پر خصوصی توجہ دے رہی ہے۔

پاک فوج جہاں ملکی سرحدوں کے دفاع کا فریضہ احسن طور پر سرانجام دے رہی ہے وہاں وہ داخلی طور پر بھی ملک کو دہشت گردوں سے پاک کر کے ملکی سلامتی کو یقینی بنانے ، کسی بھی آزمائش کی گھڑی میں مصیبت زدگان کی مدد کرنے اور ملکی تعمیر و ترقی میں بھی اپنا کردار منظم انداز میں بخوبی نبھا رہی ہے۔

سوات میں پیدا ہونے والی مسلح جدوجہد جس کا پورے ملک پر تسلط کا خوف محسوس ہونے لگا تھا' پاک فوج ہی نے ایسے کڑے وقت میں سوات میں کامیاب آپریشن کر کے ملک میں جمہوری تسلسل کو یقینی بنایا تھا، بعد ازاں ملک میں اٹھنے والی دہشت گردی کی طاقتور لہر سے جب ملکی سلامتی سوالیہ نشان بن گئی اور ترقیاتی عمل میں رکاوٹ پیدا ہونے لگی تو پاک فوج نے آپریشن ضرب عضب شروع کر کے قوم کو اس عفریت سے نجات دلائی۔ فوج نے آپریشن ضرب عضب میں جس تیزی سے جنوبی وزیرستان کے بڑے حصے کو دہشت گردوں کے چنگل سے آزاد کرایا ہے وہ بڑی کامیابی ہے۔

فوج نے آئی ڈی پیز کے مسئلے کو بھی نہایت منظم انداز میں حل کیا اور اب وہ فاٹا کے متاثرہ علاقوں میں امن و امان کا قیام یقینی بنانے اور استحکام لانے کے ساتھ ساتھ بحالی کا کام بھی تیزی سے جاری رکھے ہوئے ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق اب تک فاٹا اور مالا کنڈ میں پاک فوج سماجی اور توانائی کے شعبوں کے علاوہ مواصلاتی شعبے میں 178 منصوبے مکمل کر چکی ہے' افغانستان کو پاکستان سے ملانے والی یہ تجارتی شاہراہ 'سینٹرل ٹریڈ کوریڈور' فاٹا اور خیبرپختونخوا کی معیشت دوبارہ بحال کرنے میں مدد گار ثابت ہو گی۔ 705 کلو میٹر طویل یہ تجارتی شاہراہ جنوبی خیبرپختونخوا اور فاٹا کو افغانستان سے ملائے گی۔

اسے پاکستان آرمی کے انجینئرز کے زیر نگرانی تیار کیا جا رہا ہے جب کہ اس پراجیکٹ کی فنڈنگ دوست ممالک نے کی ہے۔ایک جانب چین کے تعاون سے 42 ارب ڈالر کے ترقیاتی منصوبوں کے معاہدے ہو رہے ہیں تو دوسری جانب افغانستان تک تجارت کی ترقی اور قبائلی علاقہ جات میں معیار زندگی کو بہتر بنانے کے لیے سینٹرل ٹریڈ کوریڈور شروع کی جا رہی ہے۔ ان ترقیاتی منصوبوں سے امید کی شمع روشن ہوئی ہے کہ آیندہ آنے والے چند سال میں ہمسایہ ممالک کے ساتھ تجارت میں تیزی آنے سے پاکستان میں ترقی اور خوشحالی کا نیا دور شروع ہو گا ۔ آپریشن ضرب عضب کے باعث دہشت گردوں کو شدید نقصان پہنچا مگر اب بھی دہشت گردی کے خطرات بدستور موجود ہیں۔ دہشت گردی کے خاتمے اور پائیدار امن کے لیے ایک طویل مدت درکار ہے۔

ملکی سلامتی کے لیے شروع کیے گئے کسی بھی منصوبے کی کامیابی کے لیے عوام کے تعاون کی اہمیت اپنی جگہ مسلمہ ہے۔ فاٹا میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے وہاں کے قبائلی عمائدین نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ یہی وجہ ہے کہ جنرل راحیل شریف نے بھی دہشت گردی کے خاتمے کے لیے قبائلی عمائدین کے کردار کا خیرمقدم کیا۔ مبصرین کے مطابق فاٹا اور دیگر علاقوں میں فروغ پانے والی دہشت گردی کے پیچھے غربت اور محرومیوں کے عوامل کارفرما ہیں لہٰذا جب تک ان علاقوں سے غربت اور جہالت کو ختم کر کے ترقی اور خوشحالی کے لیے اقدامات نہیں کیے جائیں گے وہاں سے دہشت گردی کے ناسور کو جڑ سے نہیں اکھاڑا جا سکے گا۔

جنرل راحیل شریف نے بھی اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ فاٹا میں ترقیاتی کاموں سے شدت پسندی کی طرف رجحان کم ہو جائے گا' ترقیاتی منصوبے پاک فوج کی ترجیحات میں شامل ہیں ان منصوبوں سے قبائلیوں کا معیار زندگی بلند ہو گا۔ اس تناظر میں پاک آرمی فاٹا کے متاثرہ علاقوں میں بحالی کے کام بڑی تیزی سے سرانجام دے رہی ہے۔ سینٹرل ٹریڈ کوریڈور اور جنوبی وزیرستان میں ترقیاتی اور بحالی کے کاموں کی تکمیل کے بعد اس علاقے میں خوشحالی کا نیا دور شروع ہو گا اور آنے والے برسوں میں یہ علاقہ تجارتی لحاظ سے بہت اہمیت اختیار کر جائے گا۔ سینٹرل ٹریڈ کوریڈور پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارت میں سہولت پیدا کرے گی جو علاقے کی معیشت کی بحالی کے لیے اہم ثابت ہو گی۔

دہشت گردی میں ملوث مسلح تنظیموں کو بھی اب اس حقیقت کا ادراک کر لینا چاہیے کہ وہ فوج اور حکومت کو شکست دینے کی طاقت نہیں رکھتیں، ان کی کارروائیوں سے عالم اسلام کی کوئی خدمت نہیں ہو رہی بلکہ اس سے اسلامی ممالک میں افراتفری پھیلنے سے وہ کمزور ہو رہے ہیں لہذا انھیں ہتھیار پھینک کر ملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنا چاہیے۔ جنوبی وزیرستان کے متاثرہ علاقوں میں فوج کی جانب سے کیے گئے اقدامات سے یہ عیاں ہوتا ہے کہ ان علاقوں سے دہشت گردی کا جلد خاتمہ اور امن قائم ہو جائے گا۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں