ایران کے جوہری پروگرام پر بات چیت کا دور

امریکا سمیت عالمی برادری کو اسرائیل کی مفروضہ سلامتی کو درپیش خطرات کے آبگینوں کو ٹھیس نہ لگ جانے کی زیادہ فکر ہے۔


Editorial November 10, 2014
عالمی امن اور ایران کے پر امن جوہری استحقاق کو مد نظر رکھتے ہوئے بات چیت کو مکمل ڈیل کی شکل میں کامیابی سے ہمکنار کیا جائے, فائل فوٹو

عمان میں ایرانی، امریکی وزرائے خارجہ اور یورپی یونین کی نمایندے کے درمیان سہ فریقی مذاکرات کا آغاز ہوگیا ۔صدر بارک اوباما نے کہا ہے کہ بد اعتمادی کا خلا موجود ہے مگر حتمی معاہدہ ہونے پر پابندیاں مزید نرم کی جائیں گی۔

اے ایف پی کے مطابق امریکی وزیر خارجہ جان کیری اتوار کو علی الصباح مسقط پہنچ گئے تھے۔ اتوار کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف، امریکی وزیر خارجہ جان کیری اور ایٹمی مذاکرات میں یورپی یونین کی نمایندہ کیتھرین ایشٹن کے درمیان سہ فریقی مذاکرات شروع ہوئے،ان مذاکرات میں یورینیم کی افزودگی، پابندیوں کے خاتمے اور سمجھوتے کی مدت سمیت متنازع مسائل کا جائزہ لیا جارہا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ 20 جنوری2014 ء کو ایران سے ایک ڈیل ہوئی جسے امریکا سمیت پوری دنیا نے ایک بریک تھرو قرار دیا ، اب مذاکرات کا سورج دوبارہ نصف النہار پر پہنچ چکا ہے، دریں اثنا کیتھرین ایشٹن نے سہ فریقی مذاکرات سے قبل ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف سے ملاقات کی، بعدازاں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے ایرانی وزیرخارجہ جواد ظریف نے کہا کہ عمان ایٹمی مذاکرات کے نتیجہ خیز ہونے میں مثبت کردار ادا کرسکتا ہے، مغرب کے لیے بہترین راہ یہ ہے کہ پابندیوں کے ناکام ہونے کی حقیقت پر توجہ کرے۔ عالمی ماہرین کا کہنا ہے کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کے بارے میں حتمی فیصلہ کا وقت آگیا ہے ۔

ادھر ایران کا کہنا ہے کہ جوہری تنازع پر ڈیڈ لائن سے قبل سمجھوتہ ہوسکتا ہے ۔ اصل میں امریکا سمیت عالمی برادری کو اسرائیل کی مفروضہ سلامتی کو درپیش خطرات کے آبگینوں کو ٹھیس نہ لگ جانے کی زیادہ فکر ہے جب کہ ایران نے بار بار اس امر کا یقین دلایا ہے کہ اس کا جوہری پروگرام مہلک ہتھیاروں کی تیاری کا نہیں بلکہ ملکی معاشی ترقی اور توانائی کے ارزاں وسیلہ کو بروئے کار لانا ہے، جسے مغرب نے چیستاں بنادیا ہے ۔ قبل ازیںاپنے عمانی ہم منصب یوسف بن علوی سے مختصر گفتگو میں ایرانی وزیر خارجہ نے کہا کہ ایران کے ایٹمی پروگرام کا مقصد کبھی بھی عسکری نہیں رہا۔ غیرملکی میڈیا کے مطابق امریکا کی کوشش ہے کہ ایران کے ساتھ گزشتہ برس کے اختتام پر طے پانے والے عبوری معاہدے کو ایک مستقل معاہدے سے تبدیل کر دیا جائے، تاہم اس سلسلے میں فریقین کے درمیان متعدد امور پر اختلاف رائے موجود ہے ۔

تاہم صدر اوباما کو ایران سے معاملہ طے کرنے کا فیصلہ کر لینا چاہیے ۔ کوئی خلا اگر ان کے بقول ایران اور مغربی دنیا کے مابین موجود ہے تو اسے ختم کرنے کے وسائل اور ذرایع بھی ان ملکوں کے پاس ہیں ۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ عالمی امن اور ایران کے پر امن جوہری استحقاق کو مد نظر رکھتے ہوئے بات چیت کو مکمل ڈیل کی شکل میں کامیابی سے ہمکنار کیا جائے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں