پارلیمنٹ میں خواتین کی نشستوں کا معاملہ

ہمارے ملک کی صنف نازک نے ہر موڑ پر ثابت کیا ہے کہ وہ کسی طور مردوں سے کم نہیں صرف مواقع ملنے کی دیر ہے۔


Editorial November 10, 2014
خواتین نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ ہر فیلڈ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرسکتی ہیں۔ فوٹو: فائل

اس حقیقت سے انکار ممکن نہیں کہ 'وجود زن سے ہے تصویر کائنات میں رنگ' لیکن خواتین نے اپنی بے پناہ صلاحیتوں کا مظاہرہ کرکے ثابت کردیا ہے کہ وہ ہر فیلڈ میں ہر اول دستے کا کردار ادا کرسکتی ہیں، اس لیے انھیں محض کائنات کی رنگینی متصور نہ کیا جائے، یہی وجہ ہے کہ پارلیمنٹ میں بھی خواتین کی نشستوں سے متعلق بحث چھڑتی رہتی ہے۔ گزشتہ دور کے مقابلے میں اس سیٹ اپ میں پارلیمنٹ میں خواتین کی نمایندگی نمایاں طور پر کم ہے۔

گزشتہ دنوں پیپلز پارٹی کی خواتین ارکان پارلیمنٹ ڈاکٹر نفیسہ شاہ اور ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو نے خواتین کے لیے جنرل نشستوں کا کم از کم 10 فیصد اور سیاسی جماعتوں کو جنرل کونسلز میں 33 فیصد کوٹہ مختص کرنے کی تجویز دی تھی، جسے قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور نے متفقہ طور پر منظور کرلیا ہے۔ تجویزکے مطابق ملک کے سیاسی نظام میں خواتین کی موثر نمایندگی میں اضافے کے لیے یہ ضروری ہے ۔ یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ دیگر امور کے برخلاف اس بل پر حکومتی ارکان کی جانب سے کسی قسم کی مخالفت نہیں کی گئی اور بل پارلیمان سے متفقہ طور پر منظور کرلیا گیا۔

ایکسپریس ٹریبیون سے گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا کہنا تھا کہ بل پارلیمان سے منظور ہونے کے بعد وہ خواتین کی نمایندگی کے حوالے سے اس میں مزید ترامیم کریں گی۔ اس وقت پارلیمان میں خواتین کی نمایندگی گزشتہ سیٹ اپ کے مقابلے میں بہت کم ہے۔ پیش کردہ بل میں تمام سیاسی جماعتوں سے کہا گیا ہے کہ وہ جنرل نشستوں کے لیے کم از کم 10 فیصد خواتین امیدواروں کا انتخاب کریں جب کہ پارٹی کی منتخب جنرل کونسل کے لیے 33 فیصد کوٹہ رکھیں۔ اسی پیمانے کو نہ صرف پارٹی کی ذیلی کمیٹیوں بلکہ قومی، صوبائی اور مقامی سطح کی تنظیم پر متعارف کرایا جائے۔

ڈاکٹر نفیسہ شاہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ خواتین ارکان اسمبلی کی کارکردگی اطمینان بخش رہی ہے اور انھوں نے خود کو فعال، عقل مند اور قانون سازی کے عمل و دیگر پارلیمانی سرگرمیوں کا اہل ثابت کیا ہے۔ ہمارے ملک کی صنف نازک نے ہر موڑ پر ثابت کیا ہے کہ وہ کسی طور مردوں سے کم نہیں صرف مواقع ملنے کی دیر ہے، چاہے وہ وزارت کا شعبہ ہو تعلیم کا، خواتین کو جہاں بھی موقع ملا انھوں نے اپنی انتظامی اور قائدانہ صلاحیتوں کا لوہا منوالیا۔ قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امورکا خواتین نشستوں میں 10 فیصد اضافے کا فیصلہ قابل مستحسن اقدام ہے ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں