دہشت گردی حادثات گھر ماتم کدہ بن گئے

روزانہ اخبارات میں المناک سانحات وواقعات کی خبریں پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وطن عزیز میں خیر کی کوئی خبر نہیں آتی ۔


Editorial November 13, 2014
غریب پرور شہر کراچی کی حیثیت پاکستان کی معیشت میں دل کی سی ہے جو پورے جسم کو خون سپلائی کرتا ہے، فائل فوٹو

سیکیورٹی فورسز کی فضائی کارروائی جاری ہے ، اورکزئی میں جھڑپوں اور باجوڑ و بنوں میں بم حملوں میں42دہشتگرد ہلاک جب کہ 7اہلکار شہید اور7 زخمی ہوگئے ، خیبر ایجنسی میں آپریشن خیبر ون میں اب تک اہم کمانڈروں سمیت 135 دہشت گرد مارے گئے جب کہ اہم کمانڈروں سمیت 250دہشت گردوں نے ہتھیار پھینک کر خود کو سیکیورٹی فورسز کے حوالے کیا ۔سری لنکا جیسے چھوٹے ملک نے تامل ٹائیگرز کے خلاف تیس سال تک جنگ کی اور بالاخر ان کا خاتمہ کیا ۔

پاکستانی افواج اور عوام دہشتگردی کے خلاف اپنی جانوں کی قربانیاں دے کر آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ کررہے ہیں ۔یقین ہے کہ قوم جلد دہشتگردوں سے نجات کی خبر سنے گی ۔تاہم روزانہ اخبارات میں المناک سانحات وواقعات کی خبریں پڑھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ وطن عزیز میں خیر کی کوئی خبر نہیں آتی ۔ گزشتہ روز سندھ میں خیرپور کے علاقے ٹھیڑی بائی پاس پر ایک ٹریفک سانحے میں ساٹھ سے زائد قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع کا اندوہناک واقعہ پیش آیا ۔

علی الصبح سوات سے کراچی آنے والی مسافر بس مخالف سمت سے آنے والے ٹرک سے ٹکرا گئی، ٹرک میں کوئلہ لدا ہوا تھا بس ٹکرانے سے آگ بھڑک اٹھی اور آن واحد میں جیتے جاگتے انسانی وجود شعلوں کی لپیٹ میں آگئے، جاں بحق ہونیوالے افراد کے گھر ماتم کدہ بن گئے، سوال یہ ہے کہ آئے روز کے ان دلخراش سانحات کا ذمے دار کون ہے ، پاکستان میں ٹریفک حادثات کی شرح بہت زیادہ ہے اور اس میں کمی آنے کے بجائے اضافہ ہی ہوتا جا رہا ہے ۔

ٹریفک قوانین پر عملدرآمد کرنیوالی پولیس رشوت خوری میں اپنا ثانی نہیں رکھتی، ڈرائیورزکی غفلت اور لاپرواہی،تیزرفتاری اور اوور ٹیکنگ کی علت اور قانون میں موجود سقم کے باعث ''قاتل ڈرائیورز'' کا بری ہوجانا ان حادثات کے بڑھنے کی بنیادی وجوہات ہیں، خیرپورسانحے کا مقدمہ نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے خلاف درج کرایا گیا ہے کیونکہ سڑک کی خستہ حالی کے باعث یہ سانحہ پیش آیا ہے ۔ ادھر شہرکراچی میں جاری آپریشن کے باوجود حالات مکمل طور پردرست نہیں ہوسکے ہیں ،ٹارگٹ کلنگ، بھتہ خوری اور راہزنی کے واقعات تاحال جاری ہے،منگل کو فائرنگ کے واقعات میں چار افراد لقمہ اجل بنے، وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے یہ حقیقت تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی میں امن امان کی صورتحال آئیڈیل نہیں ہے اور امن وامان کی بہتری کے لیے ابھی بہت کچھ کرنا باقی ہے۔

غریب پرور شہر کراچی کی حیثیت پاکستان کی معیشت میں دل کی سی ہے جو پورے جسم کو خون سپلائی کرتا ہے ، لیکن لگتا ہے کہ اس دل کے والو بند ہیں جنھیں آپریشن کے ذریعے کھولنا پڑے گا جب ہی پاکستانی معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہوسکے گی ورنہ یہ دن بدن مفلوج ہوتی جائے گی ۔شرط ہے خلوص نیت اور سیاسی ولسانی وابستگیوں کو نظرانداز کر کے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کریک ڈاؤن کی ۔وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ کچھ ایسے گروپس اور دہشت گرد تنظیمیں ضرور موجود ہیں جو ازخود داعش تنظیم سے وابستگی کا اظہارکر رہی ہیں۔ ہوشیار باش ! ابھی تو ہم طالبان سمیت دیگر شدت پسند گروہوں پر مکمل طور پر قابو نہیں پاسکے ہیں چہ جائیکہ داعش جیسے وحشی گروہ سے وابستگی کے لیے وال چاکنگ کی جا رہی ہے ، سیکیورٹی اداروں کو اسے ہرگز نظر انداز نہیں کرنا چاہیے ۔

پاکستانی افواج دہشت گردوں کے خلاف نبرد آزما ہیں ۔ گزشتہ روز شمالی وزیرستان کی تحصیل دتہ خیل میں امریکی جاسوس طیارے کے حملے کے نتیجے میںغیر ملکیوں سمیت 6افراد کی ہلاکت کی خبر بھی افسوسناک ہے کیونکہ پاکستان متعدد بار اس امر پر احتجاج کرچکا ہے، کہ ڈرون حملے اس کی خودمختاری اور سالمیت کے خلاف ہیں اور اس طرح کی کارروائیوں سے دہشت گرد عوامی ہمدردیاں سمیٹنے میں کامیاب ہوتے ہیں ۔اصولی طور پر ڈرون ٹیکنالوجی پاکستان کو منتقل کی جانی چاہیے تاکہ اس کا مناسب استعمال کر کے دہشتگردوں کے خاتمے میں مدد ملے ۔ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے بلوچستان میں امن وامان کی صورتحال کو قطعی طور پر غیر تسلی بخش قرار دیا جاسکتا ہے ۔ بم حملے اور فائرنگ کے الگ الگ واقعات میں 7 افراد جاں بحق اور متعدد کے زخمی ہونے کی خبر کا پس منظر یہ ہے کہ بم دھماکا کوئٹہ میں ڈبل روڈ کے علاقے میں ہوا جس کا نشانہ ممکنہ طور پر انسدادِ دہشت گردی کی عدالت کے جج تھے۔

جج تو محفوظ رہے لیکن تیرہ سالہ لڑکا جاں بحق اور بتیس افراد زخمی ہوئے، نامعلوم افراد نے ایک کار میں دھماکا خیز مواد نصب کرکے اسے ڈبل روڈ پر اسپیئر پارٹس کی دکانوں اور گیراجوں کے قریب کھڑا کیا تھا۔دھماکے میں چھ گاڑیوں اور متعدد دکانوں کو بھی نقصان پہنچا ہے ۔

بم ڈسپوزل اسکواڈ کے مطابق دھماکے میں چالیس کلو دھماکا خیز مواد استعمال کیا گیا تھا ۔ ضلع کچھی میں فائرنگ کے ایک واقعے میں لوکل گورنمنٹ ڈیرہ مراد جمالی کے ایس ڈی او پانچ بچوں سمیت جاں بحق ہوگئے ہیں۔ کوئٹہ ایک چھوٹا سا شہر ہے لیکن اس میں امن وامان کی صورتحال دگرگوں ہے، جب ہائی پروفائل شخصیات کی جان محفوظ نہیں تو عام آدمی کا کون پرسان حال ہوگا ،کوئٹہ میں روزانہ کی بنیاد پر ایسے واقعات کا رونما ہونا سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے؟اگر کوتاہی اور غفلت کا وتیرہ اپنانے کے بجائے اپنی اصلاح کی جائے تو صورتحال میں بہتری کے امکانات روشن ہوسکتے ہیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں