ٹیکنیکل بورڈ میں نتائج کی تبدیلیتحقیقاتی رپورٹ سرد خانے کی نذر

انوارزئی کئی روزقبل رپورٹ گورنرہاؤس میں جمع کراچکے،بیوروکریسی نے روک رکھی ہے.


Safdar Rizvi November 19, 2014
رپورٹ میں چیئرمین، سیکریٹری سمیت6 افسران کوذمے دارقراردیا گیا ہے، ذرائع فوٹو: فائل

گورنرہاؤس کی بیورو کریسی نے سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں امتحانی نتائج کی تبدیلی کے ذمے دارافسران کوبچانے اورحقائق چھپانے کی کوششیں شروع کردی ہیں اور اس حوالے سے سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں نتائج کی بڑے پیمانے پرتبدیلی کے حوالے سے تحقیقاتی رپورٹ سرد خانے کی نذرکردی گئی۔

تحقیقاتی رپورٹ کئی روزگزرجانے کے باوجود سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن کی کنٹرولنگ اتھارٹی اورگورنرسندھ کوبھی پیش نھیں کی گئی ہے ،تحقیقاتی افسرچیئرمین اعلیٰ ثانوی تعلیمی بورڈ کراچی پروفیسر انواراحمدزئی نے تحقیقاتی رپورٹ کئی روزقبل گورنر سیکریٹریٹ میں جمع کرادی ہے، ''ایکسپریس'' کو گورنر ہاؤس کے ذرائع سے معلوم ہواہے کہ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں امتحانی نتائج کی تبدیلی کے حوالے سے جمع کرائی گئی تحقیقاتی رپورٹ میں چیئرمین ،ناظم امتحانات ،سیکریٹری بورڈاورکچھ عرصے کیلیے مقررکیے گئے قائم مقام ناظم امتحانات سمیت چھ افسران و ملازمین کو معاملے کا ذمے دار قرار دیا گیا ہے۔

پنجاب اوربلوچستان کی دوسیاسی شخصیات کی ڈپلومہ کی سندکاریکارڈبھی مشکوک قراردیاگیاہے جبکہ دیگرمختلف نتائج کاتفصیلی جائزہ لیتے ہوئے اس میں تبدیلیوں کاانکشاف کیاگیاہے جس میں ماضی میں متعلقہ امیدوارفیل ہوئے تھے، گورنرہاؤس کے ذرائع کامزیدکہناتھاکہ جمع کرائی گئی تحقیقاتی رپورٹ سے اندازہ کیاجاسکتاہے کہ بورڈمیں ایک یادونہیں بلکہ 100سے زائد فیل امیدواروں کوپاس قراردیاگیااورایسے امیدواروں کوپاس کیاگیاجن کے رول نمبرفیل ہونے کے سبب نتائج گزٹ میں موجودنہیں تھے، بعض ایسے بھی کیسز سامنے آئے جس میں بااثرافرادکو سند دینے کیلیے ریکارڈ رجسٹرمیں ان کی براہ راست انٹری بھی کردی گئی اورمتعلقہ دوسیاسی شخصیات کے کیسز بھی اسی سلسلے کی کڑی ہے۔

گورنرہاؤس کے ذرائع کاکہناتھاکہ رپورٹ سے اس امرکاانکشاف بھی ہواکہ سندھ بورڈ آف ٹیکنیکل ایجوکیشن میں نتائج میں تبدیلی کاکام 2009سے کچھ قبل سے جاری تھا،''ایکسپریس''نے اس معاملے پرجب پرنسپل سیکریٹری گورنرہاؤس محمد حسین سید سے رابطہ کیا گیا تو انھوں نے کہا کہ گورنر ہاؤس میں رپورٹ آئی ہو تو علم نہیں پر مجھے رپورٹ نہیں ملی ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں