ہسپانوی پارلیمنٹ میں فلسطین کے حق میں قرارداد

فلسطین کے بارےمیں عالمی ضمیر بیدار ہو رہا ہےاور چھ سات دہائیوں سے لٹکے ہوئےاس مسئلہ کے حل کی کوئی امید پیدا ہو چلی ہے۔


Editorial November 21, 2014
کشمیر کا مسئلہ بھی تقریباً اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ فلسطین کا مسئلہ مگر حیرت ہے کہ اس کی طرف عالمی برادری کا دھیان نظر نہیں آتا، فائل فوٹو

اسپین کے قانون سازوں نے پارلیمنٹ میں ایک قرارداد منظور کرتے ہوئے اپنی حکومت پر زور دیا ہے کہ وہ فلسطین کی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان کرے کیونکہ یورپ کے بہت سے ممالک پہلے ہی یہ اعلان کر چکے ہیں۔ ہسپانوی پارلیمنٹ میں یہ قرار داد اپوزیشن سوشلسٹوں کی طرف سے پیش کی گئی ۔

جس میں حکمران قدامت پرست جماعت پر زور دیا گیا کہ فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے میں وہ بھی دیگر یورپی ممالک کی تقلید کرے۔ ہسپانوی پارلیمنٹ میں یہ قرار داد 319 ووٹوں سے تقریباً متفقہ طور پر منظور کر لی گئی۔ اس کی مخالفت میں صرف دو ووٹ آئے جب کہ ایک رکن نے رائے دینے سے اجتناب کیا۔ ہسپانوی پارلیمنٹ میں یہ قرار داد منگل کے دن یروشلم میں یہودیوں کی ایک عبادت گاہ (سینا گوگ) پر ہونے والے حملے کے بعد پیش کی گئی ۔

جس میں دو فلسطینیوں پر چار افراد کو ہلاک کرنے کا الزام ہے جس کے بعد ان دونوں کو بھی گولی مار دی گئی۔ تاہم اس قرار داد کے پیش کرنے کا فیصلہ پہلے ہی کیا جا چکا تھا۔ قرار داد میں حکومت اسپین سے کہا گیا ہے کہ مسئلہ فلسطین کا حل اسرائیل اور فلسطین کا دو آزاد اور خودمختار ممالک کی حیثیت سے پر امن طور پر رہنے میں ہے جن پر عالمی قوانین کی پابندی لازمی ہو۔ اسپین کے وزیر خارجہ جوز مینوئل گارشیا مرگالو نے بعد ازں برسلز میں اخباری نمایندوں کو بتایا کہ قرار داد میں حکومت پر فلسطین کو تسلیم کرنے میں وقت کی کوئی پابندی عائد نہیں کی گئی بلکہ کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے حکومت اپنی سہولت سے کوششوں کا آغاز کرے۔

انھوں نے مزید بتایا کہ ہم اس فیصلے پر عملدرآمد یورپی یونین کے ساتھ ہم آہنگی کے طور پر کریں گے۔ واضح رہے یورپی یونین کی طرف سے بھی فلسطین کی خود مختار ریاست کو تسلیم کرنے کا عندیہ دیا جا چکا ہے جب کہ یورپ کے ایک اہم رکن ملک سویڈن نے بھی کچھ عرصہ قبل فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ اس ساری صورت حال سے محسوس ہوتا ہے کہ فلسطین کے بارے میں عالمی ضمیر بیدار ہو رہا ہے اور چھ سات دہائیوں سے لٹکے ہوئے اس مسئلہ کے حل کی کوئی امید پیدا ہو چلی ہے۔

تاہم دوسری طرف کشمیر کا مسئلہ بھی تقریباً اتنا ہی پرانا ہے جتنا کہ فلسطین کا مسئلہ مگر حیرت ہے کہ اس کی طرف عالمی برادری کا دھیان نظر نہیں آتا۔ یا پھر یہ بھارت کی شاطرانہ سفارتکاری کا کمال ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیر میں اپنے ظلم و استبداد کو دنیا کی نگاہوں سے اوجھل رکھنے میں اب تک کامیاب ہے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں