’’عوام کا کوئی پرسان حال نہیں‘‘

اسلامی جمہوریہ پاکستان میں غریب عوام الناس کا کوئی پرسان حال نہیں، اس لیے لوگ پھر انصاف کے لیے ادھر ادھر دیکھتے ہیں۔


Editorial November 21, 2014
انصاف کی فراہمی میں تاخیر بھی ہمارے عدالتی سسٹم کا ایک سقم ہے، فائل فوٹو

ریاست کی جانب سے عوام کے بنیادی حقوق میں ایک انصاف کی فراہمی بھی ہے لیکن مملکت خداداد پاکستان میں انصاف کی دیوی عام آدمی سے جس طرح روٹھی ہوئی ہے اس کا اندازہ سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس جواد ایس خواجہ کے دوران عدالت اس ریمارکس سے لگایا جا سکتا ہے کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان میں غریب عوام الناس کا کوئی پرسان حال نہیں، اس لیے لوگ پھر انصاف کے لیے ادھر ادھر دیکھتے ہیں، ریاست عوام کو تحفظ دینے کی اپنی ذمے داری نہیں نبھائے گی تو دہشتگردی میں مزید اضافہ ہو گا۔

ایک مقدمے میں فاضل جج نے کہا ریاست عوام کی دادرسی نہیں کرے گی تو وہ انصاف کے لیے غیر قانونی راستوںکا انتخاب کریں گے۔ فاضل جج کے جملے کی صداقت ان متواتر پیش آنے والے واقعات سے بھی عیاں ہوتی ہے جس میں سسٹم سے مایوس عوام نے قانون ہاتھ میں لیتے ہوئے ازخود ''انصاف'' حاصل کرنے کے لیے غیر قانونی طور پر متشدد راستہ اپنایا ۔ چوروں اور ڈکیتوں کے پکڑے جانے پر عوام کے ہاتھوں درگت اور ہلاکت ایسے ہی واقعات کا مظہر ہیں، اگر عوام کو انصاف کے سسٹم پر مکمل اعتماد ہوتا تو اس طرح کے واقعات منظرعام پر نہ آتے۔ انصاف کی فراہمی میں تاخیر بھی ہمارے عدالتی سسٹم کا ایک سقم ہے۔

جسٹس جواد نے کہا کہ پولیس شکایت پر قانون کے مطابق کارروائی کیا کرے، بے شک شکایت گزار کی درخواست خارج کرے لیکن اس پر کارروائی ضرور کیا کرے، یہ ضروری نہیں کہ ہر الزام درست ہو لیکن شنوائی ہونا ضروری ہے۔ جسٹس جواد کی سربراہی میں بینچ نے قانون کی کتابیں غلط چھاپنے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے تدارک کے لیے قانون سازی کرنے کی ہدایت کی ہے اور اٹارنی جنرل و چاروں صوبوں کے ایڈووکیٹ جنرلز سے رپورٹ طلب کی ہے۔ انھوں نے کہا کہ قانون کی غلط کتابیں شایع کر کے ناقابل ضمانت جرائم کو قابل ضمانت لکھا جائے گا تو انصاف کا سارا نظام درہم برہم ہو جائے گا۔

بلاشبہ محترم جسٹس کا یہ کہنا صائب ہے کہ ملک میں اسلحے کی کوئی کمی نہیں، بھاری سے بھاری اسلحہ پرائیویٹ مارکیٹ میں دستیاب ہے اور لوگوں کی رسائی بھی ہے۔ جسٹس سرمد جلال عثمانی نے کہا لوگوں کے پاس راکٹ لانچر تک ہوتے ہیں، اس صورتحال میں تو ریاست کو چوکنا ہونا چاہیے۔ یقیناً امن و امان کے قیام کے حوالے سے ہتھیاروں اور اس کے کھلے عام نمائش پر پابندی عائد ہونی چاہیے، وی آئی پی کلچر سے عوام میں سخت بددلی پھیل رہی ہے، قانون اور انصاف کے ملک گیر اثرات بالائی طبقے سے لے کر نچلی سطح تک دکھائی دینے چاہئیں ۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں