متفقہ چیئرمین سینیٹجمہوریت کی فتح

جمہوریت میں جمہورکی فلاح و ترقی کا راز مضمرہے۔


Editorial March 12, 2015
حکومت نے دوسری سیاسی جماعتوں سے مل کر ہارس ٹریڈنگ پرقابو پانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کیں فوٹو:فائل

KARACHI: سینیٹ کے انتخابی عمل کے دوران اور اس کے بعد چیئرمین اور ڈپٹی چیئرمین کے عہدوں کے لیے سیاسی جوڑ توڑ کی خبریں زبان زد عام تھیں،انتخابی عمل سے پہلے اراکین اسمبلی کے ووٹوں کی خریدوفروخت کا چرچا بھی رہا۔ سینیٹ چیئرمین کے انتخاب کے لیے ایسا محسوس ہو رہا کہ چھوٹی سیاسی پارٹیاں اپنے بڑے بڑے مطالبات مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی سے باآسانی منوا لیں گی، جتنے منہ اتنی باتیں۔

خدشات اور افواہیں اس وقت دم توڑ گئیں جب وزیراعظم نوازشریف نے سینیٹ چیئرمین کے لیے اپوزیشن کے امیدوار رضا ربانی کی حمایت کر کے جمہوری اقدارکی پاسداری کا عملی ثبوت دیا ۔ان کے اس مستحسن فیصلے کو تمام قومی رہنماؤں نے سراہا ہے بلکہ اسے جمہوریت کی فتح بھی قراردیا ہے۔ماسوائے تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے، جنھوں نے اسے 'مک مکا' قرار دیا ہے۔ آصف زرداری نے نواز شریف کی طرف سے رضا ربانی کی حمایت کے اعلان کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ سینیٹ کے چیئرمین کا متفقہ فیصلہ میثاق جمہوریت اور جمہوری اقدارکی فتح ہے۔

اپوزیشن جماعتیں حکومت کی فراخدلی کا مظاہرہ کرنے پر شکرگزار ہیں۔ رضاربانی ایسی شخصیت ہیں کہ جن پر بلاشبہ نازکیا جاسکتا ہے، میثاق جمہوریت کے مسودے کے مرتب کرنے والے اور آئین میں اٹھارویں ترمیم کے تخلیق کار کے چناؤ سے جمہوریت مستحکم ہوگی ،کیونکہ جمہوریت کے لیے ان کی قربانیاں کسی سے ڈھکی چھپی نہیں۔رضا ربانی کے انتخاب سے یہ بات بھی ثابت ہوگی کہ حکومت اپنا ہر فیصلہ سینیٹ سے من وعن منظور کروانے کی پوزیشن میں نہیں ہوگی کیونکہ سینیٹ اب اس پوزیشن میں آچکی ہے کہ جہاں ہر بل پاس کرانے کے لیے نہ صرف بحث ومباحثہ ہوگا بلکہ رائے دہی کی ووٹنگ میں انیس بیس کا فرق ہوگا ۔

پاکستان کی بدقسمتی رہی ہے کہ اس پر طالع آزما فوجی آمر قابض رہے اور جمہوریت پروان نہ چڑھ سکی ۔ جب کہ سیاست دان بھی باہم دست وگریبان رہے جس کی وجہ سے ہمیشہ جمہوریت پر شب خون ماراگیا ۔رفتہ رفتہ جمہوری عمل کا تسلسل قائم ہوا تو جمہوری رویے بھی مزاج میں شامل ہونے لگے۔سیاسی اختلاف کو دشمنی کا رنگ دینے سے گریزکی روایات پروان چڑھیں،حکومت کی طاقت سے مخالفین کوکچلنے اور ان کے جمہوری حق سے محروم کرنے کی روایت کو وزیراعظم نوازشریف نے توڑا۔

خیبر پختون خوا میں وفاق کی مداخلت کے بغیر تحریک انصاف کو باآسانی حکومت بنانے دی گئی، بلوچستان میں اکثریت کے باوجود جمہوری اقدارکو فروغ دیا گیا،آزادکشمیر میں پیپلزپارٹی کی حکومت کام رہی ہے اور اب بزورطاقت سینیٹ کی چیئرمین شپ پرقبضے کی غلط روایت کو بھی توڑ دیا۔وزیراعظم نوازشریف نے پارلیمانی جماعتوں کے رہنماؤں کے اعزاز میں ظہرانے سے خطاب میںکہا کہ سینیٹ انتخابات میں پیسے کاکھیل ختم ہوجانا چاہیے۔ پیسے دے کرسینیٹرمنتخب ہونا افسوسناک ہے اور اب وقت آگیا ہے کہ ماضی کی ناپسندیدہ روایت کو ترک کردیا جائے۔

حکومت نے دوسری سیاسی جماعتوں سے مل کر ہارس ٹریڈنگ پرقابو پانے کے لیے سنجیدہ کوششیں کیں۔ بلاشبہ وزیراعظم نوازشریف نے میثاق جمہوریت پر عمل سے ملک میں جمہوریت کو مضبوط کیا ہے، ان کے اس عمل کو قطعی طور پر مک مکا کی سیاست نہیں کہا جاسکتا ، بلکہ یہ فیصلہ مفاہمت ، رواداری اور جمہوریت کے استحکام کا مظہر ہے ۔ان سطور کو لکھتے ہوئے دو مثبت خبریں بھی سامنے آئی ہیں اول کہ حکومت نے جو صدارتی آرڈیننس فاٹا کے اراکین کے طریقہ انتخاب کے حوالے سے راتوں رات جاری کیا تھا وہ واپس لے لیا ہے دوسرا ڈپٹی چیئرمین کا عہدہ بلوچستان کو دیے جانے کا قوی امکان ہے۔

قومی اسمبلی میں اپوزیشن رہنما سید خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم نے شاندار روایات کے لیے کھلے دل کا مظاہرہ کیا۔ شاہ گل آفریدی نے کہا کہ آیندہ نسل کو وزیراعظم کے فیصلہ پر فخر ہو گا۔ حاصل بزنجو نے کہا کہ آج وزیراعظم نے ایک نئی تاریخ رقم کی ہے۔ اسفند یار ولی نے کہا کہ ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ اتنا بڑا قدم اٹھایا گیا، ڈپٹی چیئرمین کی نامزدگی کا اختیار اب وزیراعظم کو دیا جانا چاہیے۔ فضل الرحمن نے کہا وزیراعظم نے اپنی فراخدلی سے جمہوری عمل کو مستحکم بنایا ہے۔

راجہ پرویز اشرف نے کھلے دل کا مظاہرہ کرنے اور میثاق جمہوریت کی روح کو مضبوط بنانے پر وزیراعظم سے اظہار تشکرکیا۔ ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ جمہوریت کے فروغ کے لیے وزیراعظم کا فیصلہ بڑا قابل تعریف ہے۔ ایک بیان میں ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے کہا کہ وزیراعظم نے رضاربانی کی غیرمشروط حمایت کا اعلان کرکے سیاسی پختگی اور ملک کی جمہوری روایات میں ایک بڑا انقلابی فیصلہ کیا ہے۔

پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن ملک کی دو بڑی قومی سیاسی جماعتیں ہیں جن کی جڑیں ملک کے چاروں صوبوں سمیت آزاد کشمیر میں بھی پائی جاتی ہیں،جو ملک کے عوام کو ایک لڑی میں پرونے کا سبب بھی ہیں، اس سے چھوٹے پریشرگروپس اور لسانی گروہوں کی بلیک میلنگ سے بھی نجات ملے گی، سینیٹ کے انتخابات کے بعدکسی کوکچھ دینے کی خبریں آ رہی تھیں تو کسی کوکچھ دینے کی لیکن وزیراعظم کے دانشمندانہ فیصلے نے مفاہمت ، ملی یکجہتی اور افہام وتفہیم کی فضا کوقائم کرکے یہ ثابت کردیا ہے کہ جمہوریت میں جمہورکی فلاح و ترقی کا راز مضمرہے۔ اب وقت آپہنچا ہے کہ ارکان پارلیمنٹ ڈلیورکریں اور متنازعہ قوانین کو ختم کر کے عالمی سطح پر پاکستان کا امیج بہتر بنائیں ۔

مقبول خبریں