دل پھینک جواہر لعل آخری حصہ

ن م راشد تو فرنگی حسینہ سے اپنے ہم وطنوں کی بے بسی کا انتقام لینا چاہتا تھا...


تشنہ بریلوی April 08, 2015
[email protected]

پہلے ایک فلمی سین کا ذکر ہو چکا ہے اب وہی سین دوبارہ پیش ہوتا ہے مگر اداکار مختلف ہیں۔ لارڈ لوئی ماؤنٹ بیٹن سولہ سال کی عمر میں زار نکولس کی تیسری بیٹی میری پر عاشق ہوا تھا اور اس کے باپ نے اپنا خاندانی جرمن نام بیٹن برگ Battenberg پہلی جنگ عظیم کے دوران تبدیل کر کے Mountbatton کر دیا تھا۔

ملکہ وکٹوریہ کا پڑپوتا ہونے کے باوجود وہ سوشلسٹ خیالات رکھتا تھا اور اسے سوشلسٹ لیبر وزیر اعظم کلیمنٹ ایٹلی(Attlee) نے کمیونسٹ کرشنا مینین کی ''تجویز'' پر ہندوستان کا آخری وائسرائے بنایا۔ سوشلسٹ نہرو کو وہ بہت پسند کرتا تھا۔ اس کی بیوی یہودی النسل ایڈوینا ایشلی ایک بہت دولت مند' خوبصورت اور شوخ و شنگ خاتون تھی۔ (عمران خان کی جمائما کی طرح) مارچ 1946 میں جواہر لال سنگاپور روانہ ہوئے۔

ماؤنٹ بیٹن اور ایڈوینا سے ملنے کے لیے۔ جواہر لال اور ایڈوینا کی پہلی ہی ملاقات بڑی ڈرامائی تھی۔ سنگا پور میں بکثرت ہندوستانی موجود تھے۔ اپنے قومی ہیرو کو دیکھ کر وہ آپے میں نہیں رہے۔ ''نہرو کی جے'' کا نعرہ لگاتے ہوئے ایک ریلا ان کی طرف بڑھا اور دھکا پیل میں ایڈوینا فرش پر گر گئی۔ تاریخ سانس روکے یہ سین دیکھ رہی تھی۔ جواہر لال آگے بڑھا اور بڑے اطمینان سے ایڈوینا یعنی مستقبل کی وائسرینا کو گود میں اٹھا لیا۔ ٹھیک اسی طرح جیسے فیروز گاندھی نے کملا نہرو کو گود میں اٹھایا تھا اور فوراً (فیروز گاندھی کی طرح) حسینہ پر فدا ہو گیا۔

ن م راشد تو فرنگی حسینہ سے اپنے ہم وطنوں کی بے بسی کا انتقام لینا چاہتا تھا لیکن جواہر لال کے ذہن میں انتقام کا کوئی خیال نہیں تھا۔ ایڈوینا نے اسے اپنے انگلستان کے سات سال یاد دلائے جو اس کی زندگی کا بہترین دور تھا اور انتقام کا تو ویسے بھی وقت گزر چکا تھا کیونکہ ''انگریز کے زندانی '' جواہر لال کو جلد ہی اقتدار ملنے والا تھا۔ اب یہاں ایک اور بقراطی سوال پیدا ہوتا ہے کیا جواہر لال اور ایڈوینا کی محبت فلاطونی(Platonic) تھی ( یعنی بے ضرر) یا Appetant یعنی

من تو شدم تو من شُدی
ہوتی ہے دل میں گد گدی

تصویروں میں جواہر لال ایڈوینا کا ہاتھ پکڑے نظر آتے ہیں یا کھلکھلا کر ہنستے ہوئے۔ دونوں واقعی ایک دوسرے پر فریفتہ تھے اور یہ ''فریفتگی'' بھارت کے بہت کام آئی۔

تقسیم ہند سے چند ماہ پہلے جواہر لال کشمیر جانا چاہتے تھے' شیخ عبداللہ سے ملنے کے لیے۔ جو مہاراجہ ہری سنگھ کی قید میں تھے۔ اس موقعے پر ماؤنٹ بیٹن نے جواہر لال کو وہاں جانے سے روکا اور کہا ''وہ علاقہ تو بہر حال پاکستان ہی میں شامل ہو گا۔ وہاں کا خیال چھوڑو۔'' ریڈ کلف ایوارڈ نے گورداسپور پاکستان کے حوالے کیا تھا چونکہ وہاں51 فیصد مسلمان تھے لیکن فوراً ہی فیصلہ تبدیل ہو گیا۔ گورداسپور بھارت کو مل گیا۔

بتوں سے دوستی رکھّو یہ اک دن کام آئیں گے
گنہ گاروں کو بھی جنت کا یہ رستہ دکھائیں گے

فرنگی بت طنّاز نے منتر پھونکا اور جنت نظیرِ کشمیر کا پھاٹک جواہر لال کے لیے کھل گیا' ساتھ ہی جہنم کا گیٹ بھی معصوم کشمیریوں کے لیے۔

ماؤنٹ بیٹن کو اپنی بیوی اور جواہر لال کے ''تعلقات'' کے بارے میں علم تھا۔ ایڈوینا کی بہن ''میری'' جواہر لال سے سخت نفرت کرتی تھی چونکہ اس نے اس کی بہن کو ''ہپنا ٹائز'' کر دیا تھا۔ وجے لکشمی اور کرشنا اپنے بھائی کی اس ''محبت'' سے بیزار تھیں حتی کہ اندرا بھی اپنے باپ کے ''معاشقے'' پر سخت غصے میں تھی۔ جواہر لال نے تو ایڈوینا کو یہ مشورہ بھی دیا تھا کہ وہ ماؤنٹ بیٹن کی لندن واپسی کے بعد ہندوستان میں جواہر لال کے ساتھ رہے۔ لندن روانگی کے وقت سابق وائسرینا نے آنسوؤں کا دریا بہا دیا (کوئی فلمی گانا بھی سنا دیا ہوتا)

چھوڑ پریتم کا گھر' اب پتی کے نگر
موہے جانا پڑا' ہائے جانا پڑا

جواہر لعل جب بھی لندن جاتے ایڈوینا سے ضرور ملتے۔ اور دونوں کے درمیان ''جذبات سے لبریز'' خطوں کا تبادلہ برابر جاری رہتا۔ اب یہ خطوط قومی سرمایہ ہیں۔

ایڈوینا کی صحت برابر خراب ہو رہی تھی۔ لیکن پھر بھی جنوری 1959 میں وہ دہلی اڑ کر پہنچی تا کہ اپنے Beloved Jawahar سے مل سکے جو چین کی فوجی ''دخل اندازی'' کی وجہ سے بہت پریشان تھے۔ فروری 1960 میں وہ پھر دہلی آئی اور اپنے محبوب سے ملی۔ یہ دونوں کی آخری ملاقات تھی۔ پھر برٹش بورینو میں 20 فروری60 کو جواہر لال کے محبت بھرے خطوط کو چومتے اور محبوب کی راہ دیکھتے ہوئے وہ دنیا سے چلی گئی۔

تم کو نہ ملی جانِ جہاں فرصتِ دیدار
اب ہم جو چلے ساتھ چلی حسرتِ دیدار

جواہر لال کے لیے اب پریشانیوں کا دور شروع ہو چکا تھا۔ پرتگالی مقبوضہ علاقہ گوا تو آسانی سے مل گیا (جس کی بہت خوشی منائی گئی) لیکن شمالی سرحد پر چینیوں کی سرگرمیاں بڑھتی جا رہی تھیں۔

بنگالی سیاست دان حسین شہید سہروردی (جن کے ہاتھوں سے جوس کا گلاس لے کر گاندھی جی نے کلکتہ میں اپنا مرن برت توڑاتھا) جواہر لال سے بہت ناراض تھے چونکہ انھوں نے متحدہ بنگال کا منصوبہ مسترد کر دیا تھا۔ لہذا سہروردی نے چینی وزیر اعظم چو این لائی کو ہندوستان کی بالائی سرحد پر آگے بڑھنے کا مشورہ دیا تا کہ کشمیر کا مسئلہ بھی پاکستان کے حق میں حل ہو سکے۔ یہاں ہندوستانی فوجوں کو ذلت آمیز شکست ہوئی اور جواہر لال کی صحت تباہ ہو گئی۔

مگر ایڈوینا کی موت کے باوجود جواہر لال کی حسن پرستی قائم رہی۔ ستمبر 1961میں وہ امریکا گئے اور مسز کینیڈی کے سحر میں گرفتار ہو گئے۔ یاد رہے کہ جب صدر کینیڈی اور جیکلن کینیڈی نے فرانس کا سرکاری دورہ کیا تھا تو سارا پیرس صدر امریکا کو بھول کر جیکلن کے حسن کا دیدار کرنے امڈ آیا۔ اس وقت صدر کینیڈی نے اہل فرانس سے کہا ''میں وہی شخص ہوں جو مسز کینیڈی کے ساتھ آیا ہے۔'' جواہر لال برابر جیکلن سے بات کرتے رہے اور اسے ''چھوتے'' بھی رہے۔

ارل ماؤنٹ بیٹن تو اپنی بیوی کی جواہر لال سے دوستی کو بڑی فیاضی سے برداشت کرتے رہے لیکن صدر کینیڈی کو یہ بات بالکل پسند نہ آئی کہ جیکلن سے 44سال بڑا ''مرد بزرگ'' یہ جسارت کرے۔ مگر شاید ایڈوینا کی طرح جیکلن بھی جواہر لال کے کام آئی۔ جب چینی سپاہیوں کی پیش قدمی حد سے بڑھنے لگی تو امریکی صدر نے ایک سخت وارننگ چینیوں کو دی اور زبردست فوجی امداد ہندوستان کو فراہم کی۔جواہر لال امریکی پبلشر کلیر بوتھ لوس کے بھی دوست رہے تھے۔ اور انھوں نے جن خواتین سے دل لگایا۔ وہ سب ''سفید فام'' حسین اور بے حد دولت مند تھیں۔

جب مارچ 1962 میں جیکلن نے ہندوستان کا دورہ کیا تو ایک دلچسپ واقعہ پیش آیا۔ ایک استقبالیہ میں ریاست جے پور کے سابق راجہ نے امریکی صدر کی بیوی کا سر عام بوسہ لے لیا جب کہ ان کی حسین رانی گائتری دیوی وہاں موجود تھیں۔ تمام حاضرین سناٹے میں آ گئے۔

جیکلن غصے سے سرخ ہو گئیں لیکن سب چپ رہے یہ سوچ کر کہ یہاں تو ہر ایک دل پھینک ہے اگر جواہر لال میں شری کرشنا کی روح سما گئی ہے تو پھر ہر ہندوستانی گردھر کو مدھوبن میں رادھیکا ناچتی نظر آ رہی ہے اور گوپیوں سے مکھن چرانا تو ہمارا کھیل ہے۔ کام دیو کا یہ پیغام سب کے لیے ہے۔ ایلو را اجنتا کے غاروں میں بھی سب کچھ ہے۔ ہندی فلموں کے گرو دیو امیتابھ بچن، جو اس وقت جواہر لال کے بعد ہندوستان کی سب سے مقبول شخصیت ہیں' اس طلسم ہوشربا کو مزید رنگین بنا رہے ہیں اور دعوتِ رقص دے رہے ہیں:

کیا شرم کیا حیا مری سرکار ناچیے
محفل کو چھوڑ کر سرِبازار ناچیے

مقبول خبریں