فاسٹ فوڈ سے پیدا ہونے والی بیماریاں

فرحان فانی  ہفتہ 25 اپريل 2015
روایتی صحت بخش کھانوں کی حوصلہ افزائی وقت کی ضرورت ہے ۔  فوٹو : فائل

روایتی صحت بخش کھانوں کی حوصلہ افزائی وقت کی ضرورت ہے ۔ فوٹو : فائل

جنک فوڈ یا فاسٹ فوڈ نے ہمارے روایتی کھانوں کو بہت متاثر کیا ہے۔ مصروفیت اب اتنی ہے کہ ہمارے پاس تسلی سے بیٹھ کر کھانا کھانے کا وقت نہیں رہا۔ بس دوڑتے بھاگتے ہی ساتھ منہ ہلاتے جاتے ہیں۔

برگر،پیزا، فرائیڈ چپس کھانے میں دلچسپی رکھنے کی وجہ ایک تویہ اشیاء فوراً دستیاب ہو جاتی ہیں دوسرا بھوک کووقتی طور پر ٹال بھی دیتی ہیں۔ ہم انسانی صحت پران کے مضراثرات کی پروا کئے بغیر کھائے جاتے ہیں۔

نوجوانوں میں خاص طور پر پیزے، برگر، شوارمے وغیرہ کھانے کی عادت بہت عام ہے۔ اشتہارات میں فاسٹ فوڈ آئٹمز کو پرکشش انداز میں پیش کر کے نوجوانوں کو اس طرح اپنی طرف مائل کیا جاتا ہے کہ وہ روایتی کھانوں کے ذائقوں سے محروم ہوتے جا رہے ہیں۔ فاسٹ فوڈز ہماری انفرادی اور اجتماعی زندگی پر مندرجہ ذیل مضر اثرات کا موجب بنتی ہیں۔

موٹاپا: فاسٹ فوڈ میں کیلوریز کی مقدار حد سے زیادہ ہوتی ہے۔ جب ایک دم سے جسم کو اتنی کیلوریز ملتی ہیں تو جسم پھولنے لگتاہے۔ اس بیماری کے باعث جسم سست ہوجاتا ہے اورہماری روزمرہ کی کارکردگی بہت متاثر ہوتی ہے۔ چھوٹے بچے جو فاسٹ فوڈ اور چاکلیٹس کے عادی ہوتے ہیں وہ اکثر موٹاپے کا شکار ہو جاتے ہیں۔

دل کے امراض: ماہرین کے مطابق ہفتے میں چار یا اس سے زائد مرتبہ فاسٹ فوڈ کا استعمال کرنے والے افراد میں دل کی بیماری کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔ فاسٹ فوڈ آئٹمز میں زیادہ مقدار میں چکنائی ہوتی ہے جو خون میں کولیسٹرول پیدا کرتی ہے۔ اس طرح دران خون متاثر ہو کر انسا ن کو موت میں منہ میں دھکیل دیتا ہے۔

ذیابیطس: جلدی تیار ہوجانے والے اور سستے فوٖ ڈآئٹمزذیابیطس کا باعث بھی بن رہے ہیں۔ یہ انسانی جسم کے تحرک کو متاثر کرکے وزن میں اضافہ کرتے ہیں جو ذیابیطس کے امکانات کو بڑھا دیتا ہے۔

زخم ہاضم: زخم ہاضم یا پیپٹک السر کا بڑا سبب بھی فاسٹ فوڈز ہیں ۔طبی ماہرین کا خیال ہے کہ مصالحے دارکھانے ذہنی تناؤ اور السر کا باعث بن رہے ہیں۔ پیزا، چپس اور زیادہ نمکیات والے سنیکس بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔

الگ تھلگ کھانا: یہ معاشرتی مسئلہ ہے۔ اب ہر کوئی اپنے کام کی جگہ پر یا پھر راستے میں کہیں بھی فاسٹ فوڈ سے اپنی بھوک مٹا لیتا ہے۔ اس لئے افراد خانہ اب کھانے کی میز پر کبھی کبھار ہی اکھٹے ہو پاتے ہیں۔ ظاہر ہے اس سے ہمارے سماجی تعلقات اور خاندانی زندگی پر برا ثر پڑتا ہے۔

بے وقت کھانا: ایک صحت مند جسم کے لئے ترتیب شدہ نظام الاوقات کے مطابق کھانا کھانا ضروری ہے۔ فاسٹ فوڈ تو کسی بھی وقت کسی بھی جگہ باآسانی مل جاتی ہے۔ سو اب اثر لوگ وقت کی پروا کئے بغیر کھاتے ہیں۔ جو ہمارے جسم کے توازن کے لئے بہت نقصان دہ ہے۔

پیسوں کا ضیاع: روایتی قدرتی کھانوں کو چھوڑ کر فاسٹ فوڈ اور ہوٹلنگ کا رجحان معاشی اعتبار سے بھی کچھ ایسا خوشگوار نہیں ہے۔ اس وجہ سے غیر ضروری اخراجات کرنے پڑتے ہیں جس سے ہمارا بجٹ شدید متاثر ہو تا ہے۔

بنیادی غذائی اجزاء کی کمی: فاسٹ فوڈ میں غذائیت کے توازن کا خیال نہیں رکھا جاتا۔ شوگر، نمکیات اور چکنائی کا بے دریغ استعمال جسم کے قدرتی عمل کو تباہ کر کر دیتا ہے۔ بچوں کی ذہنی اور جسمانی نشونما پہ اس کا بہت برا اثر پڑتا ہے۔

ذہنی تناؤ: ماہرین کے مطابق زیادہ چکنائی اور کیفین وغیرہ جسم کو کئی طرح سے متاثر کرتی ہیں۔ یہ خون کے دباؤ، جگر کی کارکاردگی اور خون کے خلیوں پر براہ راست اثر انداز ہوتی ہیں۔ اس کے نتیجے میں ذہنی تناؤ کی بیماری جنم لیتی ہے۔

فاسٹ فوڈ کلچر کی حوصلہ شکنی کے لیے ضروری ہے کہ لوگوں کو اس کے نقصانات باور کرائے جائیں، اس کے علاوہ صحت بخش، سادہ اور روایتی کھانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ خاص طور پر چھوٹے بچوں کو اس عادت سے بچانا ضروری ہے۔ اگر بچہ کوئی کھانا کھانے سے انکار کر دے تو متبادل بہتر کھانا دیا جائے۔ کبھی کبھار فاسٹ فوڈ کا مطالبہ ہو تو گھر ہی میں برگر، نوڈلز وغیرہ بنا کر بچوں کو دیں۔ کوشش کی جائے کہ دستر خوان پر کھانون کو اچھے طریقے سے سجایا جائے تاکہ بچے رغبت سے قدرتی کھانوں کی طرف توجہ دیں۔

فاسٹ فوڈ کی مقبولیت کی ایک وجہ اس کا آسانی سے دستیاب ہونا بھی ہے۔2012ء میں پاکستان کے لوگوں میں فاسٹ فوڈ رجحانات کے بارے میں ایک تحقیق شائع ہوئی، جس میں لاہور اور فیصل آباد کے لوگوں سے سوال پوچھے گئے۔ سروے میں لوگوں کی واضح اکثریت نے بتایا کہ وہ فاسٹ فوڈ کھانے کو ترجیح دیتے ہیں، کیونکہ یہ آسانی سے دستیاب ہوتی ہے۔ حالانکہ یہ لوگ فاسٹ فوڈ کے منفی اثرات سے بھی واقف تھے، جیسا کہ سروے میں انہوں نے بتایا۔ اس لیے گھریلو خواتین کو شعوری کوشش کرنی چاہیے کہ وہ گھر میں مختلف انواع کے کھانے بنائیں اور اپنی آسانی کے لیے اپنی اور دوسرے گھر والوں کی صحت داؤ پر نہ لگائیں۔

فاسٹ فوڈ کے منفی اثرات میں یادداشت کی کمزوری اور عمر کی کمی بھی شامل ہیں۔ قدرتی کھانوں کی حوصلہ افزائی کے لیے ہم اپنے گھروں کے لانوں میں سبزیاں اگانے کی روایت کو زندہ کریں۔ اپنے کھانے میں زیادہ جگہ تازہ سبزیوں، پھلوں اور گوشت کو دیں۔ دودھ اور دیگر غذائیت سے بھرپور اشیاء کو سافٹ ڈرنکس کے متبادل کے طور پر منتخب کریں۔ فاسٹ فوڈ کلچر ہماری صحت کے لئے ایک کھلا خطرہ ہے۔اس کے بروقت تدارک کے بغیر بیماریوں کی روک تھام ممکن نہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔