ریلوے کی زبوں حالی

ریلوے کی ڈھائی سو سے زائد گاڑیوں میں سے صرف پچاس کے لگ بھگ گاڑیاں چل رہی ہیں


Editorial October 11, 2012
چیئرمین کمیٹی نے یہ انکشاف کیا کہ لاہور‘ کراچی اور راولپنڈی ریلوے اسٹیشنوں سے ڈیزل کی چوری جاری ہے جب کہ ریلوے پولیس ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔ فوٹو: فائل

جاپان نے گولی کی رفتار چلنے والی ''بلٹ ٹرین'' ایجاد کی تو دنیا بھر میں اس کی دھوم مچ گئی لیکن اب بلٹ ٹرین پرانی ہو چکی ہے اور دنیا کے بعض دیگر ممالک ٹرینوں کی اسپیڈ کے مقابلے میں گولی کی رفتار کو بھی پیچھے چھوڑ چکے ہیں۔

ان میں فرانس اور چین کی جدید ترین ٹرینیں خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔ لیکن میڈیا میں شائع ہونے والی اس قسم کی خبریں پڑھ کر اس مملکت خداداد کے باسیوں کے دل میں ٹیس سی اٹھتی لگتی ہے بالخصوص اس وجہ سے کہ ہمیں تقسیم کے وقت آل انڈیا ریلوے کا جو قلیل سا حصہ ملا تھا' اس میں ابتدائی برسوں میں تو یقیناً بڑھاوا ہوا مگر اب طویل عرصے سے یہ شعبہ روبہ تنزل ہے۔ اس کی وجوہات بہت پیچیدہ ہوں گی مگر اصل خرابی نیتوں کے کھوٹ میں نظر آتی ہے۔ تازہ ترین صورت حال یہ ہے کہ ریلوے کا خسارہ 40 ارب روپے سے تجاوز کر چکا ہے لیکن حکومت کی طرف سے ریلوے کو 6 ارب 10 کروڑ روپے کی جو رقم فوری طور پر جاری کرنے کا حکم دیا گیا تھا' ایک خبر کے مطابق وزارت خزانہ نے اس پر کوئی توجہ نہیں دی۔

جس پر قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے ریلوے نے سختی سے نوٹس لیتے ہوئے وزارت خزانہ سے تحریری طور پر جواب طلب کر لیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ وزارت ریلوے کو فنڈز کی فوری ادائیگی یقینی بنائی جائے۔ خبر کے مطابق قائمہ کمیٹی نے ریلوے پولیس کی جانب سے ڈیزل چوری میں ملوث ریلوے اہلکاروں کے خلاف کارروائی نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے اس معاملہ کو نیب کے سپرد کر دیا ہے۔ ادھر قائمہ کمیٹی کو سیکریٹری ریلوے نے بتایا کہ ریلوے نے مال گاڑیوں کے آپریشن کا آغاز کر دیا ہے اور ابتدائی طور پر 7 مال گاڑیوں کو چلایا گیا ہے جب کہ ڈیڑھ سو انجنوں کی مرمت کے لیے وزارت خزانہ نے فنڈز جاری کر دیئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ انجنوں کی مرمت کا کام چھ ماہ میں مکمل ہو سکے گا۔ سیکریٹری ریلوے کا کہنا تھا کہ وزارت خزانہ نے یقین دہانی کے باوجود وزارت ریلوے کو تا حال سوا چھ ارب کے لگ بھگ رقم جاری نہیں کی جس کی وجہ سے مسائل میں اضافہ ہو رہا ہے کیونکہ ایک طرف اربوں روپے کے خسارے کا معاملہ ہے تو دوسری طرف ریلوے کا 80 فیصد ریونیو صرف تیل کی خریداری پر صرف کیا جا رہا ہے۔ چیئرمین کمیٹی نے یہ انکشاف بھی کیا کہ لاہور' کراچی اور راولپنڈی ریلوے اسٹیشنوں سے ڈیزل کی چوری جاری ہے جب کہ ریلوے پولیس ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرنے سے گریزاں ہے۔

انھوں نے نیب کو ہدایت کی کہ ریلوے گوداموں سے ڈیزل چوری کی تحقیقات کر کے رپورٹ کمیٹی کو پیش کی جائے۔ نیب حکام کا کہنا تھا کہ ان کے پاس وزارت ریلوے کے 9 کیس موجود ہیں جن پر تحقیقات کی جا رہی ہے جو جلد مکمل ہو گی جب کہ چین سے 74 انجنوں کی خریداری کی تحقیقات بھی مکمل کر لی گئی ہے جس کی رپورٹ آیندہ ہفتے سپریم کورٹ میں پیش کر دی جائے گی۔ ریلوے کی زبوں حالی کے بارے میں یہ تلخ حقیقت بھی پیش نظر رکھنے کی ضرورت ہے کہ اس وقت ریلوے کی ڈھائی سو سے زائد گاڑیوں میں سے صرف پچاس کے لگ بھگ گاڑیاں چل رہی ہیں اور ریلوے کا یہ انحطاط گزشتہ تین دہائیوں کے عرصے پر محیط ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ریلوے کی بہتری کے لیے طویل مدت منصوبہ سازی کی ضرورت ہے۔ ایڈہاک ازم کو ترک کرنا لازم ہے ورنہ اس شعبے میں کسی قسم کی بہتری کی امید رکھنا عبث ہو گا۔ ریلوے پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ادارہ ہے۔ اس کی بحالی پر حکومت کو اولین توجہ دینی چاہیے۔

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں