ریویو ’بومبے ویلوٹ‘

فلم میں اِس قدر سسپنس ہے کے دیکھنے والا آخر تک کہانی کو نہیں بھانب سکتا۔


بومبے ویلوٹ کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں 60 کی دہائی کے فیشن کو بڑے خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ فوٹو:فائل

KARACHI: بومبے ویلوٹ درحقیقت کیا ہے؟ درحقیقت یہ ایک عام آدمی کی خواہش پر مبنی کہانی جو بگ شاٹ لگانے کی خواہش رکھتا ہے۔ فلم میں بھارت کی آزادی کے بعد کا حال دکھایا گیا ہے۔ جس کے ڈائریکٹر انوراگ کشپ اور میوزک کمپوزر کیا ہے امت تریویدی نے۔ فلم کی کاسٹ میں رنبیر کپور، انو شکا شرما اور کرن جوہر مرکزی کرداروں میں نظر آئے ہیں جبکہ فلم میں روینہ ٹنڈن بھی اسپیشل اینٹری دیتی نظر آئی ہیں۔



فوٹو: فیس بک

کہانی کا آغاز ہوتا ہے بھارت کی آزادی کے ٹھیک دو سال بعد۔ تیری قسمت خراب ہے نامی گانا جس پر روینہ ٹنڈن پرفارم کرتی نظرآرہی ہیں۔ چمن اور بلراج کی ملاقات ہی دراصل فلم کی شروعات ہے۔

چمن ایک انگریز سے ٹکراتا ہے اور بولتا ہے؛ ''گھور کیا رہا ہے؟ تیری جیت 47 میں ختم ہوگئی تھی''۔

یہ کہانی ہے اُس علاقے کی جہاں پورتگالیوں کا بھارت کی آزادی کے بعد بھی قبضہ تھا۔ رنبیر جو کے فلم میں بلراج کا کردار ادا کر رہا ہے ہر وہ غلط کام کرنے کے لیے تیار رہتا ہے جس سے پیسہ کمایا جاسکے جبکہ اُس کا دوست چمن اس کی معاونت کرتا ہے۔



فوٹو: فیس بک

سائیڈ اسٹوری کی بات کریں تو انوشکا یعنی روزی کو بھی بھی بچپن سے جوانی تک صرف پریشانی ہی پریشانی کا سامنا رہتا ہے۔ لیکن پھر اُس نے فیصلہ کرلیا کہ اُسے بھی اب کچھ کرنا ہے اور پہلے اُس نے ماڈلنگ کی کوشش کی اور بعد میں مختلف بارز میں گانا گانے لگی۔ رنبیر کپور یعنی بلراج کو روزی سے شروع سے ہی پیار ہوتا ہے اور اُس کو حاصل کرنے کے لیے وہ ہر کام کرنے کے لیے تیار ہوتا ہے، لیکن روزی ہے کہ اُس کی طرف دیکھنے کے لیے تیار ہی نہیں۔



فلم میں دلچسپ موڑ تب آتا ہے جب رنبیر کی ملاقات کرن جوہر یعنی کیزد کھمبا ٹا سے ہوتی ہے۔ بلراج اور کھمباٹا کی ملاقات جس انداز میں ہوتی ہے وہ بھی دیکھنے سے تعلق رکھتی ہے۔ فلم میں کرن جوہر نے اپنے کردار کو بھی خوب نبھایا ہے۔ اِسی ملاقات کی بنیاد پر کھمباٹا، بلراج سے متاثر ہوجاتا ہے اور پھر وہ اپنے ساتھ کام کرنے کی آفر کرتا ہے، بس یہیں سے بگ شاٹ مارنے کی خواہش کا عملی آغاز ہوجاتا ہے۔
بلراج: آپ تو بگ شاٹ ہو صاحب۔
کھمباٹا: تم کو بھی بننا ہے؟
بلراج: ہاں صاحب
کھمباٹا: تو پہلے نام بدلنا پڑے گا۔
جونی کیسا نام ہے؟؟

بس پھر اِس وقت سے بلراج کا نام جونی بلراج ہوجاتا ہے۔ یہی نہیں بلکہ پھر بومبے ویلوٹ کا قیام بھی عمل میں آتا ہے۔ یہ ایک ایسی جگہ ہے جہاں شراب سے شباب تک تمام سہولیات میسر ہیں۔جونی بلراج اور کھمباٹا کے درمیان بومبے ویلوٹ کا کیا معاہدہ طے پاتا ہے یہ بھی بہت دلچست ہے۔ اور جونی بلراج اور چمن کس طرح کیوں اور کس طرح اِس کلب کو کھڑا کرتے ہیں اور کیا فوائد حاصل کرتے ہیں یہ تو فلم دیکھنے کے بعد ہی آپ کو معلوم ہوسکے گا۔

جونی بلراج جس کھمباٹا کے لیے کام کررہا ہے وہ بڑے سیاستدانوں کو کن حربوں کے لیے اپنے لیے استعمال کرتا ہے اور اُن حربوں میں جونی بلراج اور اُس کے دوست چمن کے کردار یقینی طور پر دلچسپی کا سامان رکھتا ہے۔ فلم میں ایک اور کردار جمی مستری کا بھی ہے جو پیشے کے اعتبار سے صحافی اور اپنا اخبار چلاتا ہے اور کھمباٹا کا دشمن بھی ہے۔ بس اِسی رشتے کے ناطے وہ ہر ممکن کوشش کرتا ہے کہ اُن حربوں کا آشکار کیا جائے لیکن وہ اپنے اِس مقصد میں کامیاب ہوتے ہیں یا نہیں اِس بار میں ابھی میں کچھ نہیں کہوں گا۔



فوٹو: فیس بک

ایک سیاست دان جمی مستری کو کچھ نیگیٹوز کے حصول کا ٹاسک دیتا ہے جس میں اُس کی کمزوری چھپی ہے جس کے لیے جمی مستری روزی کی مدد لیتا ہے گا۔ اب وہی روزی جو جونی کی طرف دیکھنے کو تیار نہیں تھی وہ کس طرح جونی کی طرف جاتی ہے اور اُسے اپنے سچے پیار کا کس طرح یقین دلاتی ہے یہ واقعی دلچسپ ہے۔

انٹرویل سے قبل جونی بلراج کو روزی کی اصلیت معلوم پڑجاتی ہے جسکے بعد وہ روزی کو قتل کرنے کا فیصلہ کرلیتا ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کے وہ روزی کو مارتا ہے یا کہانی میں کچھ نیا موڑ آتا ہے۔ فلم میں اِس قدر سسپنس ہے کے دیکھنے والا آخر تک کہانی کو نہیں بھانب سکتا۔



فلم کی خاص بات یہ ہے کہ اس میں 60 کی دہائی کے فیشن کو بڑے خوبصورت انداز میں پیش کیا گیا ہے۔ خاص کر رنبیر کپور کا ہیئر اسٹائل اور بمبئی کی سڑکوں کو انتہائی خوبصورتی سے فلمایا گیا ہے۔ فلم کے فلاپ ہونے کی وجہ شاید اس کی 'بید اینڈنگ' ہو لیکن دراصل یہی فلم کی خوبصورتی بھی ہے۔

 


نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔
اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 سے 800 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر ، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس

مقبول خبریں