مودی صاحب مشرقی پاکستان بھول جائیں

بھارت ہندو قوم کی ملکیت ہے اور پاکستان نے اس بھارتی ملکیت میں سے ایک ٹکڑا بھارت سے چھین لیا ہے


Abdul Qadir Hassan August 25, 2015
[email protected]

مناسب یہی ہے کہ ہماری حکومت اب یہ تسلیم کر لے کہ بھارت ہمارا واقعی دشمن ہے اور دشمنی کشمیر یا کسی دوسرے مسئلے تک محدود نہیں بھارت کے لیے پاکستان کا وجود بذات خود ایک دشمن کا وجود ہے اور ناقابل برداشت۔ بھارت کے عقیدے اس خطے میں پاکستان اور وہ بھی کسی مسلمان ملک کا آزاد وجود بھارت کی آزادی پر ایک قدغن ہے۔

بھارت ہندو قوم کی ملکیت ہے اور پاکستان نے اس بھارتی ملکیت میں سے ایک ٹکڑا بھارت سے چھین لیا ہے جب تک یہ ٹکڑا بھارت کو واپس نہیں مل جاتا تب تک بھارت ایک نا مکمل ملک ہے۔ یوں سمجھیں کہ جس طرح کشمیر اگر پاکستان کو نہیں مل جاتا تو پاکستان مکمل نہیں ہو سکتا اسی طرح پاکستان بھی بھارت کی تکمیل کی راہ میں بہت بڑی رکاوٹ ہے۔ پاکستان کو ایک آزاد اور بھارت کی طرح خود مختار ملک عملاً تسلیم نہ کرنے کا نتیجہ وہ تین باقاعدہ جنگیں ہیں جو کشمیر کے مسئلے پر بھارت اور پاکستان کے درمیان لڑی جا چکی ہیں اور بھارت پھر حالات اس قدر بگاڑ رہا ہے کہ کسی جنگ کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔

بھارت کے نئے وزیراعظم کھلم کھلا بھارت کی نہیں ہندو سیاست کی قیادت کر رہے ہیں جس کی کامیابی کے لیے جنگ لازم ہے۔ عالمی پریس بھی کسی جنگ کو ممکن سمجھ کر بھارت کو متنبہ کر رہا ہے کہ اگر جنگ ہوئی تو اسے زبردست نقصان اٹھانا پڑے گا۔ دوسرے الفاظ میں پاکستان اب کسی میدان جنگ کا ایک آزاد طاقت ور اور خود مختار ملک ہے۔ ماضی کی طرح وہ کسی ملک کی طرف سے اسلحے کی امداد کا محتاج نہیں ہے۔

وہ ایک بھرپور اور مکمل ایٹمی ملک ہے اس زندہ احساس کے ساتھ کہ اسے بھارت کے کسی حملے کا جواب دینا پڑ سکتا ہے اور اگر ایٹمی اسلحہ استعمال ہوتا ہے تو پھر بھارت تباہ ہوتا ہے کیونکہ پاکستان نے بھارت کے حصے بخرے کرکے اس کے ہر حصے کے لیے ایٹمی اسلحہ مخصوص کر دیا ہے۔ ہمارے ایٹمی اسلحہ کے خالق میز پر کاغذ رکھ کر اس کے اوپر بھارت کے اہم شہروں اور تنصیبات کی نشاندہی کرتے ہوئے بتایا کرتے تھے کہ ہمارا بم بردار میزائل جس رفتار کے ساتھ فضا میں اڑے گا اسے راستے میں روکنا ممکن ہی نہیں ہوگا۔

بھارت کے کسی مقام پر نظر رکھ کر اور اسے نشانہ بنا کر ہمارا میزائل اڑے گا تو اس کی تیزی کی مثال ہی نہیں دی جا سکتی۔ بس یوں سمجھیں کہ ادھر وہ پاکستان کے کسی اڈے سے اڑا اور ادھر بھارت میں اس کا نشانہ تباہ ہو گیا فاصلے مکمل طور پر مٹ گئے۔ جنگ کی صورت میں بھارت کی تباہی اس کا مقدر ہے اور بھارت کے پاس بھی ایٹم بم موجود ہے لیکن اس کے استعمال میں جو تندی اور تیزی پاکستان کے پاس ہے اور جس قدر یہ قابل اعتماد ہے وہ بھارت کو حاصل نہیں ہے۔ بھارت کا جغرافیائی پھیلاؤ اور اس کی زمین کی وسعت اگر اس کی ایک طاقت ہے تو اس کی اتنی بڑی تباہی بھی ہے بات لمبی ہو جائے گی جتنا عرض کر دیا ہے۔ اتنا ہی کافی ہے اور یہ ان لوگوں کی زبانی ہے جو دنیا میں ایٹمی طاقت کے مسلمہ ماہر ہیں اور اللہ کی مدد پر یقین بھی رکھتے ہیں اور یہ ان کی اصل طاقت ہے۔

یہ بات میرے جیسا ایک عام آدمی بھی دعوے کے ساتھ کہتا رہا ہے کہ پاکستان کے سپاہی اور بھارت کے سپاہی کا موازنہ ہی نہیں کیا جا سکتا قربانی کے جس مقام تک پاکستانی سپاہی پہنچتا ہے بھارتی اس کا تصور بھی نہیں کر سکتا۔ 1971ء کی جنگ میں بھارت کو مشرقی پاکستان میں ہمارے اندرونی اور بیرونی غداروں کی وجہ سے فتح ہوئی اور ملک ٹوٹ گیا۔ میر جعفر و صادق ہماری ہی تاریخ کا حصہ ہیں جو 1971ء میں کسی نہ کسی صورت میں پھر ظاہر ہوئے تھے۔

یہ وہی جنگ ہے جس کا ایک سپاہی خود بھارت کا وزیراعظم نریندر مودی بھی تھا اور مودی صاحب اب بھی پاکستان کے خلاف کسی جنگ میں اپنا پرانا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں جو ان کا حق ہے لیکن ان کا دفاع ہمارا حق اگر بھارت اور پاکستان کو اس پہلو سے دیکھیں تو جنگ کا خطرہ واضح دکھائی دیتا ہے۔ میں کل پرسوں پھر وہی منظر دیکھ رہا تھا جب ملاقات کے لیے ہمارے وزیراعظم ایک لمبا فاصلہ طے کر کے نہ جانے کن قدموں سے مودی صاحب سے ہاتھ ملانے گئے تھے جب کہ میزبان مودی صاحب تھے بہر کیف جنرل راحیل شریف نے حالات کو قابو میں لانے کی پوری کوشش کر رکھی ہے اور ان کی کامیابی میں شک نہیں۔ ایک مدت کے بعد پاکستان اور پاکستانیوں کو ان کی پسند کا ایک سپہ سالار ملا ہے۔

ہم مسلمان اپنے سپاہیوں میں اپنا ہیرو تلاش کرتے ہیں وہ صلاح الدین ایوبی ہو یا سلطان ٹیپو اس لیے ہمیں جب بھی کوئی سپہ سالار ملتا ہے تو ہم اس کو اپنا سچا ہیرو سمجھتے ہیں۔ ان دنوں ہماری حکومت کے انداز بھی کچھ بدلے ہوئے ہیں اورمیرا اندازہ ہے کہ اس تبدیلی کے پیچھے بھی کسی کا ہاتھ ہے۔ بہر کیف مودی صاحب اب دوسرا مشرقی پاکستان نہیں دیکھ سکیں گے اور انھیں کسی میدان جنگ میں بھارتی جاسوس سپاہی بھی دکھائی نہیں دیں گے۔ دنیا کے اخبارات بھارت کو درست مشورہ دے رہے ہیں کہ وہ جنگ کے ارادوں سے باز آ جائے۔ اس کا بہت زیادہ نقصان ہو گا اور ظاہر ہے کہ جنگ میں صرف ایک فریق ہی زخمی نہیں ہوتا فریق ثانی بھی لہولہان ہو سکتا ہے۔

کشمیر اب ایک نہ ختم ہونے والا مسئلہ ہے اور بھارت کی کسی ہٹ دھرمی سے وہ پس پشت نہیں ڈالا جاسکتا۔ پوری دنیا کشمیر کی حقیقت کو تسلیم کرتی ہے۔ پاکستان کی پوری کوشش ہے کہ یہ مسئلہ بات چیت سے حل کر لیں لیکن بھارت کارویہ سخت معاندانہ ہے۔ ہم کشمیر کو چھوڑ نہیں سکتے اور نہ کشمیری ہمیں چھوڑ سکتے ہیں۔ اس لیے بھارت ان دو چاہنے والوں میں دیوار نہ بنے اور ہمارے ایٹمی ماہرین کی بات کو تسلیم کر لے۔

مقبول خبریں