تربت گوادر شاہراہ… ترقی کا زینہ

ایڈیٹوریل  جمعرات 4 فروری 2016
بلوچستان قدرتی معدنیات سے مالا مال خطہ ہے لیکن ابھی تک ان معدنیات سے اس طرح فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ فوٹو؛ فائل

بلوچستان قدرتی معدنیات سے مالا مال خطہ ہے لیکن ابھی تک ان معدنیات سے اس طرح فائدہ نہیں اٹھایا گیا۔ فوٹو؛ فائل

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے بدھ کو ہوشاب۔ تربت۔ گوادر شاہراہ (M-8) کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے اس اہم شاہراہ کو پوری قوم بالخصوص بلوچستان کے عوام کے لیے ایک عظیم تحفہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ شاہراہ گوادر سے کے پی کے تک اور پاکستان کے مختلف حصوں سے منسلک ہو گی‘ یہ نہ صرف پاکستان بلکہ وسطی ایشیائی ریاستوں کو بھی ملائے گی اور پاکستان میں سرمایہ کاری لانے کا ذریعے بنے گی۔

ملک کے ایک حصے سے دوسرے حصے تک محیط انتہائی اہمیت کے حامل اس منصوبے سے لوگوں کو سفر کے دورانیہ میں کمی کی سہولت حاصل ہو گی۔ بعدازاں وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے آرمی چیف کے ہمراہ گاڑی میں بیٹھ کر سڑک کا معائنہ کیا‘ وزیراعظم اور آرمی چیف نے ایک ساتھ ڈوری کھینچ کر اس کا افتتاح کیا۔

ہوشاب۔تربت۔ گوادر شاہراہ پاک چین اقتصادی راہداری کا ایک حصہ ہے اس کے ذریعے گوادر کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے کے ساتھ ساتھ گوادر کا افغانستان اور چین سے رابطہ بھی قائم ہو جائے گا‘ 193 کلومیٹر طویل اس شاہراہ پر ساڑھے 13 ارب روپے کی لاگت آئی ‘ اسے فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن نے تعمیر کیا ہے‘ یہ شاہراہ 19 ماہ کی ریکارڈ مدت میں تعمیر کی گئی ہے‘ فرنٹیئر ورکس آرگنائزیشن کے ڈائریکٹر جنرل کے مطابق اس شاہراہ کی تعمیر کے دوران دہشت گردی کے 207 حملے ہوئے اور عملے کے 26 جوان شہید ہوئے۔

وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اس شاہراہ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کے دوران آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ وہ آرمی چیف کو مبارک باد دیتے ہیں جنھوں نے اس کام میں ذاتی دلچسپی لی اور سیکیورٹی کی خراب صورت حال کے باوجود شاہراہ کی تعمیر جاری رہی۔ وزیراعظم نے اس موقع پر تین منصوبوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کوئٹہ۔خضدار ہائی وے کو دو رویہ کیا جائے گا‘ دوسرے مرحلے میں بسیمہ۔ خضدار۔ شہداد کوٹ منصوبے کو شروع کیا جائے گا اور پھر بیلا۔ آواران۔ ہوشاب ہائی وے بھی شروع کی جائے گی۔  ہوشاب۔ تربت۔ گوادر شاہراہ (M-8)  بلوچستان کی ترقی میں نہایت اہمیت کی حامل ہو گی جہاں اس سے پورے ملک کی معیشت کو مہمیز ملے گی وہیں سارے خطے کی اقتصادی ترقی پر بھی خوشگوار اثرات مرتب ہوں گے۔

گوادر کی گہرے سمندر کی بندر گاہ صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ چین اور وسطی ایشیائی ریاستوں کے لیے بھی خوشحالی کا پیغام لائے گی‘ افغانستان سے لے کر قازقستان تک کی تجارتی کمپنیوں کے لیے بحرہند تک رسائی کا یہ نہایت اہم روٹ ہے‘ دوسری جانب پاکستان سے ملحق چین کے مسلم صوبے سنکیانگ کی تعمیر و ترقی کے لیے پاک چین اقتصادی راہداری کا منصوبہ اور گوادر بندر گاہ انتہائی اہم ہیں کیونکہ بحرہند تک رسائی کے لیے ان کے لیے یہ مختصر ترین تجارتی راستہ ہے۔

چین کی تجارتی کمپنیاں گوادر کے ذریعے بحرہند تک آئیں گی اور یہاں سے ان کے لیے مشرق وسطیٰ‘ افریقہ اور آسٹریلیا تک تجارت کے آسان راستے کھل جائیں گے اس کے ساتھ ساتھ وسط ایشیاء کی تجارتی کمپنیوں کو بھی گوادر بندر گاہ کے راستے مڈل ایسٹ تک اپنی تجارت بڑھانے کے بہتر اور وسیع مواقع میسر آئیں گے علاوہ ازیں روسی فیڈریشن اور منگولیا کے سرمایہ کاروں کے لیے بھی یہ خوشحالی کا پیغام ہو گا۔ یہی وہ پس منظر اور پیش منظر ہے جس کی جانب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اپنی تقریر میں اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ شاہرات کے منصوبوں سے نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کو فائدہ ہو گا‘ دنیا کا مستقبل تقریباً 3 ارب کی آبادی کے حامل اس خطے یعنی چین‘ وسط ایشیا اور جنوبی ایشیا سے منسلک ہے‘ پاکستان اس حوالے سے جتنی زیادہ سرمایہ کاری کرے گا اتنے زیادہ ثمرات حاصل ہوں گے۔

بلوچستان قدرتی معدنیات سے مالا مال خطہ ہے لیکن ابھی تک ان معدنیات سے اس طرح فائدہ نہیں اٹھایا گیا جس طرح ہونا چاہیے تھا، تمام تر قدرتی وسائل رکھنے کے باوجود یہ خطہ تعلیم‘ صحت‘ معیشت‘ روز گار اور زندگی کے دیگر بہت سے شعبوں میں پسماندگی سے دوچار ہے۔ اب جس طرح بلوچستان میں شاہرات کی تعمیر کے ساتھ ساتھ گوادر بندر گاہ بن رہی ہے اس سے یہ کہنا قطعی مشکل نہیں کہ بلوچستان کا مستقبل انتہائی روشن ہے اور یہ نہ صرف پاکستان بلکہ پورے خطے کا سب سے زیادہ خوشحال اور ترقی یافتہ علاقہ بن جائے گا۔

حکومت یہاں لوگوں کا معیار زندگی بلند کرنے کے لیے تعلیم اور صحت کے شعبہ پر بھی خصوصی توجہ دے‘ لوگوں کے لیے روز گار کے زیادہ سے زیادہ مواقع پیدا کرنے کے لیے انھیں آسان شرائط پر قرضے دیے جائیں، اس خطے میں ہونے والی ترقی سے مقامی لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ پہنچانے کی کوشش کی جائے تاکہ وہ زندگی کی دوڑ میں آگے نکل سکیں۔ بلوچستان میں ترقی کے منصوبے شروع ہونے سے جہاں لوگوں کی محرومیاں ختم ہوں گی وہاں امن و امان کی صورت حال بھی بہتر ہوتی چلی جائے گی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔