یہ پاکستانی سیاست

ان دنوں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ پاکستان کی اپوزیشن پارٹیاں را کی ایجنٹ بنا دی گئی ہیں


Abdul Qadir Hassan March 12, 2016
[email protected]

پاکستان کے بھارت پرست تاجروں صنعتکاروں اور دانشوروں کی پراتھنا قبول ہو گئی اور پاکستان کی کرکٹ ٹیم نے بعد منت و سماجت بالآخر بھارت جا کر کھیلنے کی اجازت حاصل کر ہی لی چنانچہ اب جب آپ یہ سطریں پڑھ رہے ہوں گے تو ہمارے کھلاڑی بھارتی سرزمین پر پہنچ چکے ہوں گے اور اپنی اس کامیابی کا جشن منا رہے ہوں گے۔

بھارتی بھی خوش ہوں گے کہ ان کی فرمائش پوری ہوئی اور پاکستانی کچھ ضد دکھا کر بالآخر ان کی خدمت میں حاضر ہو گئے اور بھارتی کھلاڑی اس پر خوش ہو گئے۔ کھیل تو ہوتا ہی رہے گا اور اس میں ہارجیت بھی ہو گی سب سے بڑی بات جو ہوئی وہ بھارت کی سرزمین پر پاکستانی ٹیم کی حاضری اور وہاں کھیلنا تھا۔ پاکستان میں ان دنوں بھارت کے حوالے سے ایک نیم سیاسی پارٹی کے تعلق کی بات چلی ہوئی ہے اور اس جماعت سے الگ ہونے والے کچھ پاکستانی کہہ رہے ہیں کہ ان کی سابقہ پارٹی بھارتی جاسوسی ادارے 'را' کی ایجنٹ ہے۔

ان دنوں یہ پہلی بار ہو رہا ہے کہ پاکستان کی اپوزیشن پارٹیاں را کی ایجنٹ بنا دی گئی ہیں اس سے پہلے ہماری اپوزیشن پارٹیاں ملک کے اندر جمہوریت کی دعوے دار ہوا کرتی تھیں یا کسی دوسرے نظریے پر یقین رکھتی تھیں بھارت کی کسی جماعت یا ایجنسی سے تعلق کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا تھا بلکہ سچ پوچھیں تو کسی پاکستانی جماعت کے لیے اس سے بڑی گالی نہیں تھی اور یہ طے شدہ امر تھا کہ پاکستان کی ہر سیاسی جماعت بھارت کے خلاف ہے۔ خود پاکستان کا قیام بھارت کی خواہش کے سخت خلاف تھا اور ہمارے لیڈروں نے انگریزوں اور ہندوؤں دونوں سے آزادی حاصل کی تھی۔

انگریز ہندوستان کو بڑی مجبوری میں آزاد کر رہے تھے جب کہ ان کے ایک بہت بڑے انگریز لیڈر سر ونسٹن چرچل کا خیال تھا کہ ہم ابھی پچاس برس تک ہندوستان پر حکومت جاری رکھ سکتے ہیں لیکن اس وقت برطانیہ کے وزیراعظم ایٹلے اب اپنے ملک کو اس قابل نہیں سمجھتے تھے کہ وہ اپنی محکومات کو اپنی حکومت میں رکھ سکیں۔

برطانیہ جس کی سلطنت پر سورج غروب نہیں ہوتا تھا رفتہ رفتہ سمٹتی چلی گئی اور ہندوستان کے نکل جانے کے بعد تو برطانوی جزیرے تک محدود ہو گئی۔ بس لندن کا نام رہ گیا جو برطانوی قوم کی فراست اور عالمی شہرت کے بل بوتے پر زندہ ہے۔ برطانیہ نے اپنی وسیع قلمرو کو امریکا کے حوالے کر دیا تھا کہ اب اس کی جگہ امریکا ہی لے سکتا تھا اور وہی برطانیہ کے نام اور کام کو زندہ رکھ سکتا ہے۔ برطانیہ عظمیٰ کی امریکا کے حق میں دستبرداری جدید تاریخ کا ایک بہت بڑا فیصلہ تھا جس کے اثرات دنیا محسوس کر رہی ہے۔

بات پاکستان اور اس کی بعض سیاسی جماعتوں کی ہو رہی تھی جن پر بھارت کی ایجنٹی کا الزام ہے اور یہ الزام بھی پاکستانی لگا رہے ہیں جو کل تک ایسی کسی جماعت میں شامل تھے اور جن پر اب یہ انکشاف ہوا کہ وہ تو ایک بھارتی ایجنٹ پارٹی میں شامل تھے۔ پاکستانی سیاستدان نہ سہی پاکستانی عوام ایک عرصے سے کئی سیاسی مخمصوں میں الجھے ہوئے ہیں۔ پاکستان میں ایک جماعت تو ہمیشہ وہ ہوتی ہے جو حکومت کی ہوتی ہے جیسے آجکل ن لیگ ہے۔

اس جماعت کے لیڈر حکمران ہیں اور ظاہر ہے کہ پیروکار اور کارکن بھی ان کے ساتھ ان کی جماعت میں شامل ہیں۔ دوسری جماعتوں میں ایک مستقل اپوزیشن کی جماعت ہے جسے 'جماعت اسلامی' کہتے ہیں اس جماعت کا موقف یہ ہے کہ پاکستان جن اسلامی اصولوں کے لیے بنایا گیا تھا ان کو عملاً نافذ کیا جائے۔ اس وقت تک اس جماعت کی کامیابی یہ رہی ہے کہ اس نے خلاف اسلام کسی منصوبے کو کامیاب نہیں ہونے دیا مگر اسے ایسی قیادت نہیں مل سکی جو اس پروگرام کو کامیاب کر سکے لیکن یہ پاکستان کی ایک بڑی سیاسی طاقت ہے ۔

جس کی جڑیں اس ملک میں بہت گہری ہیں اور جسے سیاست کی دنیا میں نظرانداز کرنا ممکن ہی نہیں لیکن اس کی قیادت سے کوئی بڑی توقع نہیں ہے جو جماعت الیکشن تو لڑ رہی ہو مگر اپنے پینلوں کے لیے انتخابی ٹکٹ کسی دوسری جماعت کا لے کر الیکشن میں حصہ لیں اس قیادت سے کامیابی کی امید کوئی احمق ہی لگا سکتا ہے لیکن یہ جماعت 'اسلامی جمہوریہ پاکستان' کے لیے ایک نعمت ہے اور سو فی صد ایک قدرتی جماعت ہے جس کے مقاصد بالکل وہی ہیں جو قیام پاکستان کے وقت اور اس سے قبل تحریک پاکستان میں معروف تھے۔ دوسری کچھ اسلامی نظریات رکھنے والی جماعتیں ہیں جو دینی جماعتیں کہلاتی ہیں لیکن یہ جماعت اسلامی کا صدقہ ہے کہ کسی سیاسی گروہ کو غیر اسلامی کہلانے کی جرات نہیں ہو سکتی اور کوئی سیاسی جماعت قیام پاکستان کے اصولوں سے انکار نہیں کر سکتی۔

موجودہ حالات میں پاکستان کی سیاست بڑی حد تک بے جان سیاست دکھائی دیتی ہے اور سیاسی جماعتیں کسی بڑے لیڈر سے محروم ہیں جس کا نتیجہ ان کی بے عملی کی صورت میں سامنے آتا ہے اور سیاست میں زندگی دکھائی نہیں دیتی۔ ویسے سیاست میں یہ ایک خلا ہے اور اندازہ نہیں لگایا جا سکتا کہ اس خلا کو کوئی پُر کرے گا اسے بہر حال پُر ہونا ہے لیکن اس وقت جو سیاسی جماعتیں ہیں ان میں پاکستانیت زیادہ نہیں۔ اس کی وجہ ان کی بے علمی بھی ہے اور صحیح پاکستانیت کی مشکلات بھی ہیں۔ ان پر پھر بات ہو گی کہ پاکستان میں کامیاب سیاست کے لیے پاکستانیت بہت ضروری ہے۔

مقبول خبریں