- پختونخوا کابینہ؛ ایک ارب 15 کروڑ روپے کا عید پیکیج منظور
- اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما کو عمرے پرجانے کی اجازت دے دی
- وزیر اعظم نے مشترکہ مفادات کونسل کی تشکیل نو کر دی
- پنجاب گرمی کی لپیٹ میں، آج اور کل گرج چمک کیساتھ بارش کا امکان
- لاہور میں بچے کو زنجیر سے باندھ کر تشدد کرنے کی ویڈیو وائرل، ملزمان گرفتار
- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- بھارتی فوجی نے کلکتہ ایئرپورٹ پر خود کو گولی مار کر خودکشی کرلی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
آٹو پالیسی سے گاڑیوں کے درآمدکنندگان اور ڈیلرز بھی ناخوش
کراچی: حکومت کی آٹو پالیسی سے پرزہ جات بنانے والی مقامی کمپنیوں کے ساتھ گاڑیوں کے درآمدکنندگان اور ڈیلرز بھی ناخوش ہیں۔
آل پاکستان موٹر ڈیلرز ایسوسی ایشن کی جانب سے پالیسی پر جاری ردعمل میں کہا گیا ہے کہ استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمدی پالیسی میں کوئی ردوبدل نہیں کیا گیا جبکہ مقامی سطح پر تیار کی جانے والی گاڑیوں کی قیمتوں میں مسلسل اضافے کو نظرانداز کرتے ہوئے مقامی اسمبلرز کے لیے ڈیوٹی کی شرح میں نمایاں کمی کی گئی ہے۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین ایچ ایم شہزاد کے مطابق گاڑیوں کے ڈیلرز نے پالیسی میں کوئی بڑی مراعات طلب نہیں کیں صرف استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل درآمد کی اجازت کا مطالبہ کیا تھا، جس طرح مقامی اسمبلرز مکمل تیار گاڑیاں درآمد کررہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومتی حلقوں کی طرح ایسوسی ایشن بھی استعمال شدہ گاڑیوں کی درآمد کے لیے گفٹ، بیگیج اور رہائش کی منتقلی کی اسکیموں کے غلط استعمال کی مخالف ہے اور تمام امپورٹرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے کی حامی ہے،وزارت خزانہ، وزارت صنعت و پیداوار اور انجینئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ کے حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں ایسوسی ایشن کو یقین دہانی کرائی گئی کہ ان تجاویز کو آٹو پالیسی میں شامل کیا جائے گا جو نہیں کیا گیا تاہم اب یہ کہا جارہا ہے کہ یہ تجاویز آئندہ بجٹ میں شامل کی جائیں گی۔
انہوں نے کہا کہ استعمال شدہ گاڑیوں میں 80فیصد 660سی سی طاقت کی گاڑیاں ہیں جو مقامی سطح پر تیار نہیں کی جاتیں اور نہ ہی ان گاڑیوں کے لیے سی این جی کی ضرورت ہے اس لیے استعمال شدہ گاڑیوں کو مقامی صنعت کے لیے خطرہ یا معیشت پر بوجھ قرار نہیں دیا جاسکتا۔ایسوسی ایشن نے وفاقی وزیر خزانہ اسحق ڈار سے اپیل کی ہے کہ صارفین کی سہولت کے پیش نظر استعمال شدہ گاڑیوں کی کمرشل امپورٹ کی اجازت دی جائے تاکہ صارفین کو اعلیٰ معیار کی محفوظ گاڑیاں مناسب قیمت پر مہیا کی جاسکیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔