نجکاری کمیشن پاکستان اسٹیل سے ناراض ہدایات نظر اندا ز کرنے پر وزارت صنعت سے نوٹس لینے کا مطالبہ

انتظامیہ نے ملازمین کی تعدادمیں کمی کے فیصلے سے متعلق ہدایات پرعمل کے بجائے گیس بحال اورپیداوارکیلیے30ارب روپے مانگے


Kashif Hussain March 26, 2016
انتظامیہ نے ملازمین کی تعدادمیں کمی کے فیصلے سے متعلق ہدایات پرعمل کے بجائے گیس بحال اورپیداوارکیلیے30ارب روپے مانگے۔ فوٹو: فائل

نجکاری کمیشن نے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کی جانب سے اقتصادی رابطہ کمیٹی کی ہدایات پر عمل درآمد نہ کیے جانے پر وزارت صنعت و پیداوار سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کردیا ہے۔

نجکاری کمیشن نے 24مارچ 2016کو سیکریٹری وزارت صنعت وپیداوار عارف عظیم کو ارسال کردہ خط (D.O. No.2(8)Steel/2014) میں واضح کیا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کی جانب سے 29 جنوری کو پاکستان اسٹیل میں یومیہ اجرت اور کنٹریکٹ ملازمین کی تعداد میں کمی کے لیے اقدامات پر عمل درآمد کی ہدایات پر عمل نہ کیا گیا تو پاکستان اسٹیل کے ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی کے لیے نجکاری کمیشن کی جانب سے کابینہ اور ای سی سی کو سمری ارسال نہیں کی جائے گی اور ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر سے حکومتی بدنامی سمیت تمام نتائج کی ذمے داری پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ پرعائد ہوگی۔

نجکاری کمیشن نے وزارت صنعت و پیداوارکو اپنے شکایتی خط میں کہا کہ ای سی سی کے فیصلے کی روشنی میں کمیشن نے 16فروری 2016کو جاری لیٹر کے ذریعے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ جون 2015سے پیداوار بند ہونے کے تناظر میں یومیہ اجرت اور کنٹریکٹ ملازمین کی موجودہ تعداد کا جواز مہیا کیا جائے، ساتھ ہی پاکستان اسٹیل کے بورڈ سے کل وقتی چیف فنانشل آفیسر تقرر نہ کیے جانے کی وجوہ بھی طلب کی تھیں۔

نجکاری کمیشن نے پاکستان اسٹیل کے بند پلانٹ کے لیے درکار مستقل، یومیہ اجرات اور کنٹریکٹ ملازمین کو مزید تنخواہوں کی ادائیگی بورڈ کی ایچ آر کمیٹی کی تصدیق اور بورڈ آف مینجمنٹ کی توثیق سے مشروط کی تھی جبکہ گیس بندش کی وجہ سے پیداوار نہ ہونے کے سبب پاکستان کمرشل اینڈ انڈسٹریل ایمپلائمنٹ آرڈیننس 1968 کو مدنظر رکھتے ہوئے ملازمین کی تعداد پر نظرثانی اور بورڈ کی جانب سے اس ضمن میں اپنی رپورٹ نجکاری کمیشن کو پیش کرنے کی ہدایت کی تھی۔

نجکاری کمیشن نے اس بات پر سخت برہمی کا اظہار کیاکہ مذکورہ ہدایات پر عمل درآمد کے بجائے ایچ آر کمیٹی نے بورڈ اجلاس سے متعلق 20 نکاتی ایجنڈا نجکاری کمیشن کو ارسال کیاجس میں ملازمین کی تعداد میں کمی کیلیے اقدامات کے بجائے پلانٹ کی مرمت اور پیداواری گنجائش 1.5 ملین ٹن تک بڑھانے کیلیے 30 ارب روپے کے اضافی فنڈز کا تقاضا کیا گیا جس پر نجکاری کمیشن کی جانب سے 29فروری کو تادیبی ای میل کے ذریعے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کو ایک بار پھر ای سی سی فیصلے پر عمل کیلیے تجاویز دینے کی ہدایت کی گئی، پاکستان اسٹیل کے سی ای او کو بھی یکم مارچ کو ای میل بھیجی گئی جس میں بورڈ اجلاس کو بامعنی بنانے کیلیے ایجنڈا 10نکات تک محدود کر کے 7روز قبل تمام ارکان کو بھیجنے کی ہدایت کی گئی۔

خط کے مطابق کمیشن کی ان واضح ہدایات کو نظرانداز کرتے ہوئے انتظامیہ کی جانب سے 22مارچ کو ارسال کردہ ورکنگ پیپر میں بھی ملازمین کی تعداد میں کمی سے متعلق کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئیں اور18.5ارب کے بیل آؤٹ کے تحت 77 فیصد پیداواری صلاحیت حاصل کرنے کی یقین دہانی پوری نہ کرنے کے باوجود گیس بحال کرانے اور 30ارب روپے کے اضافی فنڈز کا مطالبہ دہرایا گیا۔ نجکاری کمیشن نے پاکستان اسٹیل کی انتظامیہ کے اس رویے پر تشویش اور عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اسے حکومت پر بوجھ ڈالنے اور 3 ماہ سے تنخواہوں کے منتظر ملازمین کو تنخواہوں کی ادائیگی میں تاخیر اور حکومتی بدنامی کا سبب قرار دیا۔

مقبول خبریں