پہاڑ درخت اور آباد زندگی

ہمارے اب تک ایک مستند اور دیانت دار لیڈر جناب عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم کرپٹ نہیں اس کے لیڈر کرپٹ ہیں۔


Abdul Qadir Hassan April 28, 2016
[email protected]

ہمارے اب تک ایک مستند اور دیانت دار لیڈر جناب عمران خان نے کہا ہے کہ پاکستانی قوم کرپٹ نہیں اس کے لیڈر کرپٹ ہیں۔ وہ جنگلات کی حالت پر گفتگو کر رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ اگر قومی خزانے سے پیسہ چوری کر کے آف شور کمپنیوں میں لگایا جائے گا تو جنگلات کے لیے فنڈ کہاں سے آئیں گے۔ عمران خان نے کہا کہ صوبے میں گزشتہ دس سال میں 200 ارب روپے کی قیمت کے درخت کاٹے گئے اور جنگلات کو اتنے بڑے ذخیرے سے محروم کر دیا گیا۔

جنگلات کا تحفظ نہ صرف ہماری ذمے داری ہے بلکہ ہماری بقا کا مسئلہ ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی سے متاثر ہونے والا دنیا کا آٹھواں ملک پاکستان ہے۔ عمران نے پشاور کی ایک تقریب میں کہا کہ ملک میں درخت کٹ رہے ہیں گلیشیئر پگھل رہے ہیں۔ اگر صورت حال یہی رہی تو پاکستان صحرا میں تبدیل ہو سکتا ہے۔ پاکستانی ایک عظیم قوم ہیں یہ مت بھولیے کہ کرپٹ پاکستانی قوم نہیں اس کے لیڈر ہیں جو پاکستانی دولت سے آف شور کمپنیاں بنا کر ملک کو لوٹ رہے ہیں۔

جنگلات کا تحفظ عمران خان نے زندگی کا ایک مشن بنا رکھا ہے۔ شکار کے شوقین اس نوجوان نے مدت سے درختوں کی دیکھ بھال پر زور دینا شروع کر رکھا ہے لیکن درخت آمدنی کا ایک آسان ذریعہ ہیں اور بڑی بے رحمی کے ساتھ اسے استعمال کیا جا رہا ہے۔ میں ایک پہاڑی علاقے کا رہنے والا ہوں اور میری یادداشت کے مطابق میرے گھر کے آس پاس کے پہاڑ رفتہ رفتہ بڑے درختوں سے محروم ہوتے جا رہے ہیں لیکن انھیں روکنے والا کوئی نہیں۔ محکمہ جنگلات موجود ہے جس کے سپاہی کو گارڈ کہا جاتا ہے۔

یہ جنگل کاٹنے والوں کو پکڑتے ہیں اور انھیں قانون کے حوالے کر دیتے ہیں لیکن جو لوگ اپنے گھروں کے آس پاس موجود درختوں کو کسی بھی وقت کاٹ لیتے ہیں اور اونٹوں کی باربرداری کے ذریعہ انھیں دور کی آبادیوں میں لے جا کر فروخت کر دیتے ہیں۔ اپنے سرسبز اور آباد پہاڑوں کو اجڑتے دیکھ کر علاقے کے لوگوں کو بھی ہوش آئی ہے اور انھوں نے غیر سرکاری سطح پر اپنی مدد آپ کے تحت کمیٹیاں بنا لی ہیں جو اپنے جنگلوں کی حفاظت کی کوشش کرتی ہیں۔ اس سے کچھ فرق پڑا ہے لیکن جو درخت کٹ چکے ہیں انھیں واپس کون لا سکتا ہے اور جو گھروں کے چولہوں میں جل چکے ہیں ان کی راکھ ہی باقی رہ گئی ہے۔

میں جب بھی گاؤں جاتا ہوں تو میرے سامنے کبھی سرسبز و شاداب اور ہرے بھرے پہاڑ بے رونق دکھائی دیتے ہیں اور ان کے درخت موجود تو ہیں مگر بہت کم وہ اپنی پرانی شناسا نظروں سے دور ہی رہتے ہیں کیونکہ ان کی چوٹیاں اب لہلہاتے درختوں سے محروم دکھائی دیتی ہیں اور یہ درخت اپنی لمبی شاخوں کے ساتھ اونٹوں کے ذریعہ جنگلوں سے شہروں میں منتقل ہو رہے ہیں جہاں ان کا مصرف چھتوں کی مرمت میں ختم ہو جاتا ہے یا آگ کے چولہوں میں۔ درختوں کو جلانے کا سلسلہ ایک تباہ کن ذریعہ ہے جنگلات کی تباہی کا لیکن پہاڑی دیہات کی زندگی میں آگ کا کوئی اور ذریعہ موجود نہیں ہے۔

صرف مقامی درخت ہیں جو علاقے کی ضرورت پوری کرتے ہیں اور یہ ضرورت ایسی ہے کہ اس کے بغیر زندگی نہیں ہے۔ آپ جہاں بھی ہیں اگر وہاں آگ جلانے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے تو زندگی بے رونق ہو جاتی ہے۔ ہمارے ہاں جنگلوں کی کمی نہیں رہی ہے لیکن پہلے آبادی کم اور درخت زیادہ ہوا کرتے تھے پھر وہ وقت آیا جب درختوں کی ضرورت بڑھتی گئی لیکن کسی نے اس پر توجہ نہیں دی کہ ہر کام کا ایک سلیقہ ہوتا ہے اور حکومت نے اس کے لیے ایک پورا محکمہ بنا رکھا ہے، محکمہ جنگلات۔ جس کا یہ فرض ہے کہ وہ درختوں کی حفاظت کرے لیکن عوام کی ضرورت بھی پوری ہوتی رہے۔

بہر کیف دوسرے سرکاری محکموں کی طرح جنگلات کا محکمہ بھی بس چلتا ہی رہا اور اب تک چلا جا رہا ہے۔ ہمارے جنگلات اب اس آب و تاب سے محروم ہو چکے ہیں جو ہم بچپن سے دیکھتے چلے آ رہے تھے لیکن پھر بھی وہ پہاڑوں پر موجود ہیں اور انھیں ڈھانپ رکھا ہے جیسے کسی نے سبز چادر بچھا دی ہو۔ اب بھی جب بارش ہوتی ہے تو بہت سا پانی پہاڑوں میں کہیں کہیں جمع ہو جاتا ہے جو ان پر نئے درختوں کی پرورش کرتا ہے اور سبزے کو پھیلا دیتا ہے اس طرح یہ پہاڑ اپنی پیاس بجھا لیتے ہیں جن کو نئی زندگی مل جاتی ہے اور اس زندگی کے آثار آبادیوں تک پھیل جاتے ہیں۔ پہاڑوں کی زندگی صرف گرانڈیل پتھروں سے ہی نہیں پہاڑوں پر موجود درختوں سے بھی باقی رہتی ہے۔

اگر آپ نے درختوں کو جنگلات سے آباد دیکھا ہے تو آپ اس منظر کو زندہ رکھنے کے لیے کچھ بھی کر سکتے ہیں کیونکہ یہ آپ کی پہاڑی زندگی کی بقا کا مسئلہ ہے۔ یہ درخت صرف سبزے کا نام ہی نہیں جیسا کہ عرض کیا ہے یہ پہاڑوں کی زندگی کا نام ہے جس کی بقا پہاڑوں کے پتھروں کی زندگی کی بقا بھی ہے اور پہاڑی علاقوں میں اگر درخت دکھائی نہیں دیتے تو پھر آپ اس بے رونقی کو کیسے برداشت کریں گے جو ہر طرف پھیل جاتی ہے اور زندگی کو بے رونق کر دیتی ہے۔ محکمہ جنگلات اگر جنگلات کو ذریعہ روز گار نہ بنائے تو قدرت اتنی مہربان ضرور رہتی ہے کہ پہاڑوں کو زندہ سلامت رکھے۔

مقبول خبریں