میٹھی عید پر میٹھی کسک

اگر آپ کے سارے پیارے اس عید پر آپ کے پاس ہیں، آپ کے ساتھ ہیں تو آپ خوش قسمت ہیں۔


آمنہ احسن July 06, 2016
عید کی خوشیوں میں ان پردیسیوں کو یاد رکھیے جو آپ کے اک پیغام، اک عید کارڈ اور اک فون کال کے منتظر رہتے ہیں۔

عید کی آمد ہر چہرے پر مسرت لے آتی ہے، زیادہ تر لوگ عید کی خوشیوں میں اپنے سفید پوش بہن بھائیوں کو یاد رکھتے ہیں، اور یاد رکھنا بھی چاہیئے۔ عید تبھی ہوگی جب آس پاس موجود سبھی لوگ خوشیاں منا سکیں۔ لیکن ہر خوشی کے لمحے میں کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو اپنے آنسو چھپانے کی کوشش بلکہ ناکام کوشش کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

یہ ہوتے ہیں پردیسی۔ پردیسی چاہے روزگار کے حوالے سے اپنوں سے دور ہوں یا کسی اور وجہ سے، اپنے گھر والوں کے بغیر تہوار بھی مسرت نہیں دیتا۔ آج سے 35 سال پہلے میری والدہ کراچی شہر سے شادی کرکے لاہور آئیں تھیں۔ میں نے ہمیشہ عید پر انہیں چھپ کر آنسو بہاتے دیکھا، میں تھوڑی سمجھدار ہوئی تو انہیں سمجھاتے ہوئے دلاسہ دیتی کہ آپ کیوں روتی ہیں؟ ہم سب بہن بھائی ہیں نا آپ کے پاس اور وہ آنسوؤں سے لبریز آنکھوں سے مسکراتے ہوئے جواب دیتیں کہ تم سب ہو مگر امی نہیں ہیں۔ پھر ہوا کچھ یوں کہ 4 سال پہلے مجھے شادی کے بعد لاہور سے کراچی آنا پڑا اور اب ہر عید پر میری بھی وہی حالت ہوتی ہے، جو کبھی میری امی کی ہوتی تھی۔

آج وہ مجھے سمجھاتی ہیں کہ رونا کیسا؟ محبت کرنے والا شوہر ہے، آس پاس زندگی سے بھرپور لوگ ہیں اور میں جواب میں سوچ کر رہ جاتی ہوں کہ امی آپ صحیح روتی تھیں، ماں کے بغیرعید، عید نہیں ہوتی۔ ان کی بھیجی ہوئی عیدی، کپڑے جب دو دن قبل مجھے ملے تو چاہ کر بھی آنسو نا روک سکی، کاش کہ کورئیر کے ذریعے ماں کو گلے بھی لگایا جاسکتا۔ کاش کے بہن بھائیوں کو چھیڑا جاسکتا، انکا لمس محسوس کیا جاسکتا۔ کپڑے جب پہن کر دیکھے تو ان میں امی کی خوشبو رچی بسی ہوئی تھی، انکا پیار چھلک رہا تھا۔

یہ تحریر صرف میری نہیں ہر اس پردیسی کی کہانی ہے، جسے کسی نا کسی وجہ سے اپنوں سے دور ہونا پڑا۔ چار بہنوں کا اکلوتا بھائی ایک عرصہ سےعید پر گھر نہیں آیا، کیونکہ اسے اپنی چار بہنوں کی شادی کی تیاری کے لئے پیسے بھیجنے ہوتے تھے، میں اور مجھ جیسی بہت ساری بیٹیاں کبھی عید پر اپنے شہر، اپنے میکے نہیں جاتیں کیونکہ عید تو اپنے گھر، اپنے سسرال میں کی جاتی ہے۔ میرے بہت سارے دوست اس وقت اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لئے دوسرے شہروں اور ملکوں میں موجود ہیں۔ ان سب کے لئے عید کیا ہوگی؟ باقی ماندہ دنوں کی طرح اک دن۔ اپنے آس پاس دیکھیں اگر آپ کے سارے پیارے اس عید پر آپ کے پاس ہیں، آپ کے ساتھ ہیں تو آپ خوش قسمت ہیں۔

ہر کسی کو عید پر ماں باپ کے سینے سے لگ کر دعائیں لینا نصیب نہیں ہوتا، ہر کسی کی بہن عیدین کی نماز پڑھ کے آنے پر اسکی منتظر نہیں ہوتی، نہ ہر بھائی عید پر بہن کو چھیڑنے، روٹھنے منانے کے لئے دستیاب ہوتا ہے۔ اس عید پر روٹھوں کو منالیں، خود سے دور جانے والوں کو روک لیں، یہ رشتے بہت انمول ہیں، بار بار نہیں ملتے۔ عید کی خوشیوں میں ان پردیسیوں کو بھی یاد رکھیے، جو آپ کے اک پیغام، اک عید کارڈ اور اک فون کال کے منتظر رہتے ہیں۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

مقبول خبریں