ٹیکس نیٹ میں اضافہ   ملک بھر میں فنکشنل بیسڈ کی جگہ ہائبر ڈ سسٹم کا مرحلہ وار آغاز

نیانظام ایف بی آرکی جانب سے اصلاحات کمیشن کی تجاویز کی روشنی میں متعارف کروایا جارہا ہے،پارلیمنٹ سے منظوری لے لی گئی


Khususi Reporter July 11, 2016
ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام ٹیکس اصلاحات کمیشن کی تجاویز کی روشنی میں متعارف کروایا جارہا ہے۔ فوٹو: فائل

فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کے لیے ملک بھر میںموجودہ فنکشنل بیسڈ سسٹم کی جگہ نئے ہائبرڈ سسٹم پر عملدرآمد شروع کردیا ہے جو فنکشنل اور سرکل بیسڈ سسٹمز کا مجموعہ ہوگا۔

اس ضمن میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) کے ذرائع نے بتایا کہ ایف بی آر کی جانب سے نئے سسٹم کے لیے تمام تیاریاں مکمل کرلی گئی ہیں اور یہ نظام مرحلہ وار نافذ کیا جارہا ہے جبکہ پہلے مرحلے میں اس سسٹم کے تحت ملک میں تھری ٹیئر سسٹم لاگو کیا جارہا ہے اور اس نئے نظام کے تحت بڑے ادارے، کمپنیاں اور بڑے بڑے ٹیکس دہندگان کے معاملات ملک بھر میں قائم چار لارج ٹیکس پیئر یونٹس کے ذریعے نمٹائے جائیں گے جبکہ کارپوریٹ سیکٹر کی کمپنیوں کے لیے ملک بھر میں آٹھ ریجنل ٹیکس آفس قائم کیے جارہے ہیں۔

ان آر ٹی اوز میں کارپوریٹ سیکٹر کی صرف کمپنیوں کے معاملات دیکھے جائیں گے جبکہ تیسرے کٹیگری کے تحت نان کارپوریٹ سیکٹر کے لیے تیرہ ریجنل ٹیکس آفسز قائم ہوں گے جہاں ایسوسی ایشن آف پرسنز اور انفرادی ٹیکس دہندگان کے معاملات دیکھے جائیں گے جبکہ ان آر ٹی اوز کے تحت ملک بھر کے 56 اضلاع میں خصوصی دفاتر قائم کیے جائیں گے جہاںمقامی سطح پر معلومات اکٹھی جائیں گی۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ نیا نظام ٹیکس اصلاحات کمیشن کی تجاویز کی روشنی میں متعارف کروایا جارہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ بجٹ کی پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد یکم جولائی سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) میں نافذ العمل موجودہ فنکشنل بیسڈ سسٹم کی جگہ ہائبرڈ سسٹم متعارف کروایا جارہا ہے جو فنکشنل اور سرکل بیسڈ سسٹمز کا مجموعہ ہے جس کے تحت چھوٹے ٹیکس دہندگان اور ایسوسی ایشن آف پرسنز (اے او پیز) کے لیے دوبارہ سے سرکل بیسڈ سسٹم متعارف کروائے جارہا ہے جبکہ بڑے یونٹس اور کارپوریٹ ٹیکس دہندگان کو چار لارج ٹیکس پیئر یونٹس (ایل ٹی یوز) میں نافذالعمل موجودہ فنکشنل بیسڈ سسٹم میں ہی برقرار رکھا جائے گا جبکہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے نان کارپوریٹ ٹیکس دہندگان کے لیے ٹیکس فسیلیٹیشن سینٹرز کو کمشنریٹ و کمپوزٹ یونٹس میں تبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

جس کے تحت ملک میں آٹھ کمشنریٹ و کمپوذٹ یونٹس قائم کیے جائیں گے جو کہ آٹھ آر ٹی اوز میں ہوں گے۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس نیٹ بڑھانے اور آڈٹ و ودہولڈنگ ٹیکس کی مانیٹرنگ کے لیے تمام ماتحت اداروں میں قائم ٹیکس فسیلیٹیشن سینٹرز کو کمپوزٹ یونٹس و کمشنریٹ میںتبدیل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور انہیں دیے جانے والے اہداف کی ماہانہ بنیادوں پر مانیڑنگ کی جائے گی اور جائزہ لیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ تمام ماتحت داراوں و فیلڈ فارمشنز میں قائم ٹیکس فسیلیٹیشن سینٹرز کو کمپوزٹ یونٹس و کمشنریٹس میں تبدیل کرنے کے فیصلے پر مرحلہ وار عملدرآمد کیا جائے گا اور ابتدائی طور پر مفصل ایریاز میں ٹیکس فسیلیٹیشن سینٹرز کو کمشنریٹس و کمپوزٹ یونٹس میں تبدیل کیا جائے گا جبکہ ان میں تعینات افسران کو انفورسمنٹ کے مکمل اختیارات دیے جائیں گے۔

ان کمپوزٹ یونٹس و کمشنریٹس میں تعینات افسران ٹیکس نیٹ بڑھانے (براڈننگ آف ٹیکس بیس)، ودہولڈنگ ٹیکس مانیٹرنگ اور ٹیکس دہندگان کے آڈٹ کی مانیٹرنگ بھی کرسکیں گے تاہم زیادہ فوکس براڈننگ آف ٹیکس بیس(بی ٹی بی)پر کریں گے۔ ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ فیلڈ فارمشنز میں قائم کیے جانے والے کمشنریٹس و کمپوزٹ یونٹس کو دیے جانے والے اہداف کی ماہانہ بنیادوں پر مانیڑنگ کی جائے گی اور جائزہ لیا جائے گا۔

مقبول خبریں