بک ریویو امرتا پریتم اور امروز

ساحر کے ساتھ امریتا کی زندگی اک خواب تھی، مگر مرے ساتھ امریتا کی زندگی اک حقیقت ہے۔


آمنہ احسن September 18, 2016
امریتا کا کوئی کلام، کوئی ناول پڑھ لینے کے بعد آپ امریتا سے اک خاص قسم کی انسیت محسوس کرتے ہیں۔ اک بار اسے پڑھ کر، اسے جان کر، آپ اسے نظر انداز نہیں کرسکتے۔



یہ کتاب میری سائیڈ ٹیبل پر کافی روز سے پڑی ہے، دو دفعہ پڑھ لینے کے بعد اب اس کتاب سے کچھ انسیت سی ہو چلی ہے۔ اما ترلوک کی لکھی گئی ''امریتا امروز اک پریم کتھا'' جسے میں لبرٹی بکس سے خرید لائی تھی، انگریزی میں لکھی گئی ہے لیکن ہندی اور اردو سمیت بہت سی زبانوں میں اس کا ترجمہ کیا گیا ہے۔ اماتر لوک ان خوش نصیب لوگوں میں سے ہیں جنہیں امریتا اور امروز کو قریب سے دیکھنے، جاننے اور سننے کا موقعہ ملا۔

اما کتاب میں اپنی یادیں کھنگالتے ہوئے لکھتی ہیں کہ گلزار صاحب نے میرے بہت اصرار پر مجھے امریتا اور امروز سے ملوایا، اور میں ان کی بہت شکر گزار ہوں۔ کتاب میں گلزار کا امریتا کے لئے لکھا گیا اک نوٹ بھی شامل کیا گیا ہے۔ اما، امریتا جی سے اپنی پہلی ملاقات کو یاد کرتے ہوئے رقم طراز ہیں کہ اک سفر کے دوران انہوں نے امریتا کا کلام پڑھا اور پھر ان سے ملنے کے لئے ان کی بے چینی بڑھتی گئی۔





وہ امریتا کا جنم دن تھا جب اک دوست کے ہمراہ اما ان سے ملنے ان کے گھر گئی۔ ان کے گھر کے باہر امریتا امروز لکھا تھا، تین منزلہ گھر میں امریتا پہلی منزل پر رہائش پذیر تھیں۔ گھر میں ہر طرف امروز کی پینٹنگز نظر آرہی تھیں، اور ان پینٹنگز میں امریتا کی جھلک تھی۔ اما لکھتی ہیں کہ ابھی امریتا جی سے ملی نہیں تھی لیکن ان پینٹنگز نے مجھے ان سے آشنا کردیا تھا۔ اما کہتی ہیں کہ ''ٹکڑوں میں ملاقات ہوگئی، جیسے ان کی سوندھی خوشبو کو محسوس کر رہی تھیں وہ امریتا جو اپنے سارے کرداروں کا کچھ کچھ حصّہ تھیں''۔ اما ترلوک نے بہت خوبصورتی سے اس کتاب میں امریتا کی زندگی کے ہر پہلو پر روشنی ڈالی ہے۔ انکی لکھی کتابوں پر، ان کے گوجرانوالہ سے لاہور کے سفر تک، شادی کی ناکامی سے بچوں کی پرورش تک تقریباً ہر موضوع پر بات کی گئی ہے۔



اما کی امریتا اور امروز سے ساحر لدھیانوی اور سجاد حیدر کے بارے میں بھی کچھ باتیں ہوئیں۔ یہ باتیں بھی اس کتاب کا حصّہ ہیں، مگر یہ کتاب دراصل امریتا اور امروز کی 40 سالہ دوستی اور ساتھ کی کہانی ہے۔ امریتا، امروز نے کبھی شادی نہیں کی مگر ایسے ایک، دوسرے کا ساتھ نبھایا کہ کوئی شادی کے بعد بھی ایسے ساتھ نہ نبھا پاتا۔ اما بتاتی ہیں کہ اک دن میں نے امروز سے پوچھا کہ آپ کو امریتا کی ساحر سے محبت اور سجاد سے بھرپور دوستی کا علم تو ہے، آپ اس بارے میں کیا محسوس کرتے ہیں؟ امروز نے جواب دیا کہ میں کچھ محسوس نہیں کرتا۔ میں جانتا ہوں کہ امریتا ساحر سے محبت کرتی ہے، اور یہ بھی کہ میں امریتا سے محبت کرتا ہوں۔ امروز نے کہا کہ ساحر کے ساتھ امریتا کی زندگی اک خواب تھی، مگر مرے ساتھ امریتا کی زندگی اک حقیقت ہے۔



پاکستان ہندوستان بٹوارے سے قبل جب امریتا ریڈیو پر کام کرتی تھی تو سجاد بھی امریتا کا بہترین دوست ثابت ہوا۔ امریتا نے کچھ نظمیں اس کے لئے بھی لکھیں۔ یہاں تک کہ وہ پاکستان جانے کے بعد بھی امریتا کو خط لکھتا تھا، میں اور امریتا وہ خط مل کر پڑھتے اور مل کر ان کا جواب بھی دیتے۔ اسے میری موجودگی کا احساس تھا، اس لئے اس نے اک دفعہ خط میں میرا ذکر کچھ اس طرح کیا تھا۔ ''آپ کے رقیب آپ کو سلام کہتے ہیں''۔ امروز، امریتا کو ماجہ کہہ کر پکارتے تھے۔ میں نے اک دفعہ وجہ پوچھی تو امروز نے بتایا کہ ''میں نے اور امریتا نے اک اٹالین ناول پڑھا تھا، جسکی ہیروئن کا نام ماجہ تھا، مجھے یہ نام اس قدر پسند آیا کہ میں نے اپنی امریتا کو ماجہ کہنا شروع کر دیا''۔

''اما لکھتی ہیں کہ اک دن میں نے امروز سے پوچھا کہ امریتا کی سب سے اچھی بات کیا لگتی ہے؟ امروز صاحب نے جواب دیا ''اس کی موجودگی'' ایک چھوٹے سے وقفے کے بعد وہ پھر مخاطب ہوئے۔ جب میں اپنے میگزین شمع کے لئے کام کر رہا تھا، اک دن اس نے ایک سوال کیا، ''تم عورتوں کی پینٹنگ بناتے ہو، خوبصورت عورتیں، پرکشش نقشوں نگار والی عورتیں، کیا تم نے کبھی کسی ذہین عورت کی پینٹنگ بنائی ہے؟''

میں پیچھے ہٹا، میرے پاس اس کے سوال کا کوئی جواب نہیں تھا۔ یہ امریتا اور امروز کی محبت کی ہلکی سی جھلک ہے۔ امریتا کا کوئی کلام، کوئی ناول پڑھ لینے کے بعد آپ امریتا سے اک خاص قسم کی انسیت محسوس کرتے ہیں۔ اک بار اسے پڑھ کر، اسے جان کر، آپ اسے نظر انداز نہیں کرسکتے اور جب آپ ایسا کرنے کی کوشش کرتے ہیں تو وہ آپ کے پاس آ کر سرگوشی کرتی ہے۔
میں تینو پھر میلاں گی
کتھے کس طرح، پتہ نہیں
شائد تیری تخیل دی چناگ بن کے
تیرے کینوس تے اتراں گی
تیرے کینوس دے اتے
خاموش تینو تکدی رواں گی
سورج دی لو بن کے
تیرے رنگن وچ گھلاں گی
میں تینو پھر میلاں گی

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اور اپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ[email protected] پر ای میل کریں۔

مقبول خبریں