لندن کے فلیٹس کاروباری شراکت کے خاتمے پر حسین نواز کے نام کئے، قطری شہزادہ

ویب ڈیسک  منگل 15 نومبر 2016
سپریم کورٹ فورم نہیں،کامران مرتضیٰ،عدالت  اپنااختیاراستعمال کرنے کی مجازہے،حشمت حبیب
 فوٹو: فائل

سپریم کورٹ فورم نہیں،کامران مرتضیٰ،عدالت اپنااختیاراستعمال کرنے کی مجازہے،حشمت حبیب فوٹو: فائل

 اسلام آباد: قطر کے شہزادہ حمدبن جاسم بن جبارالثانی کا کہنا ہے کہ میاں شریف نے ان کے کاروبار میں شراکت کررکھی تھی اور ان ہی کی خواہش پر اس شراکت کے بدلے لندن کے 4 فلیٹس حسین نواز کے نام کئے گئے۔

سپریم کورٹ میں وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے قطر کے شہزادہ حمدبن جاسم بن جبارالثانی کا تصدیق شدہ خط پیش کیا ہے، جس میں حمدبن جاسم بن جبارالثانی نے کہا ہے کہ ان کے شریف خاندان کے ساتھ ذاتی تعلقات ہیں، اس کے علاوہ ماضی میں میرے والد کے شریف خاندان کے ساتھ کاروباری مراسم بھی تھے، میاں شریف نے قطر کے الثانی گروپ میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہرکی تھی، میاں شریف نے متحدہ عرب امارات میں اپنی جائداد کی فروخت کے بعد ایک کروڑ 20 لاکھ درہم ہمارے کاروبار میں ڈالے۔ لندن کے علاقے پارک لین میں واقع فلیٹس بھی انہوں نے آف شور کمپنیوں سے ہی خریدے تھے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں  : تحریک انصاف کی دستاویزات کا کیس سے تعلق ہی نہیں

میاں شریف نے اپنی زندگی میں یہ خواہش ظاہر کی تھی کہ ان کے اثاثوں کو پوتے حسین نواز کی ملکیت میں دے دیا جائے، اس خواہش کے پیش نظر 2006 میں الثانی خاندان اور حسین نواز کے درمیان معاملات طے پائے جس کے تحت ان کے حصے کے بدلے لندن کے چاروں فلیٹس ان کے نام کردیئے گئے۔

دوسری جانب وزیر اعظم کے بیٹے حسین نواز اور بیٹی مریم نواز کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئیں دستاویزات میں کہا گیا ہے کہ درخواستوں میں لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں، اس سلسلے میں فوجی آمر کو بھی کچھ غیر قانونی نہیں مل سکا۔ ہمارے دادا میاں شریف اتفاق فاؤنڈری کےمالک تھے، 1972 میں اتفاق مل کو ضبط کر لیا گیا۔ پاکستان سے دبئی کوئی پیسہ منتقل نہیں کیا گیا، 1974 میں ہمارےدادانےیواےای میں گلف اسٹیل مل قائم کی، دبئی کی اسٹیل ملزوہاں کےبینک سےقرضہ لے کرقائم کی، دبئی کی حکومت نے نا صرف زمین لیز پر دی بلکہ دیگر سہولیات بھی فراہم کیں، بینک کے قرضے کی واپسی کے لیے 1978 کو مل کے75 فیصد شیئرز فروخت کیے، 1980میں باقی ماندہ 25 فیصد مل کے حصص بھی بیچ دیئے گئے،

اسٹیل مل کی فروخت سے ملنے والی 25 فیصد رقم قطر کے الثانی خاندان کے رئیل اسٹیٹ بزنس میں لگائی، لندن کےفلیٹس التھانی خاندان نےآف شورکمپنیوں کےذریعےخریدے، الثانی خاندان نےتعلقات کےپیش نظرشریف خاندان کواپارٹمنٹس کےاستعمال کی اجازت دی، تاہم الثانی فیملی ہی اپارٹمنٹس کےتمام اخراجات برداشت کرتی تھی، جلا وطنی کےبعدالثانی خاندان کوسرمایہ کاری کی رقم واپس حسین نواز کو دینے کا کہا گیا جس پر الثانی خاندان نے 2006 میں سرمایہ کاری کےبدلےلندن کے فلیٹس حسین نواز کے نام کردیئے۔ 2006 سے جائیدادیں حسین نواز کی ملکیت ہیں۔

دستاویزات میں حسین نواز اور مریم نواز کے درمیان معاہدے کی نقل بھی فراہم کی گئی ہے۔ بین الاقوامی لا فرم ہارورڈ کینیڈی لا فرم نے ٹرسٹ ڈیڈ کے اصل ہونے کی تصدیق کی ہے۔ حسین اور مریم نواز کے درمیان معاہدے کے نتیجےمیں مریم نواز کو ٹرسٹی بنایا گیا۔ ٹرسٹی کا یہ معاہدہ 2 فروری 2006 کو طے پایا۔ دستاویزات کے مطابق یہ ٹرسٹ 3 کمپنیوں سے متعلق قائم کیا گیا۔ جس کے تحت مریم صفدربحیثیت ٹرسٹی، بینی فشری حسین نواز ہیں۔ ٹرسٹی تمام امور کی نگرانی کے لئے کسی دوسرے شخص یا کمپنی کو مقرر کرسکتا ہے تاہم حسین نواز، کمپنی سے متعلق مریم صفدر کے اخراجات واپس کرے گا۔ حسین نواز کے انتقال کی صورت میں ٹرسٹی مریم صفدرتمام شیئرز فروخت کریں گی اور شیئرزکی رقم کو اسلامی شرعی قوانین کی مطابق تناسب سے تقسیم کریں گی، اگر کوئی قرض ہوا تو شیئرزکی رقم کی تقسیم سے پہلے قرض ادا کیا جائے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔