تجارت بڑھانے کیلیے سی پیک میں شامل ہونا چاہتے ہیں، جرمنی

نوید معراج  ہفتہ 21 جنوری 2017
دنیامقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کانوٹس لے،ناصرجنجوعہ،ملاقات میں گفتگو
فوٹو : فائل

دنیامقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کانوٹس لے،ناصرجنجوعہ،ملاقات میں گفتگو فوٹو : فائل

 اسلام آباد: پاکستان میں جرمنی کی سفیراینا لیپل نے کہا ہے کہ جرمنی کی کمپنیاں پاکستان کیساتھ تجارتی تعلقات بہتربنانے کیلیے سی پیک میں شامل ہونا چاہتی ہیں۔

جرمنی کی سفیر اینا لیپل نے اپنے خیالات کا اظہار مشیرقومی سلامتی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ ناصر جنجوعہ کے ساتھ ملاقات میں کیا۔ جرمنی کے دفاعی اتاشی کرنل کلاس ولہم Klaus Wilhelm بھی سفیرکے ہمراہ تھے، ملاقات میں دونوں ملکوں کے باہمی تعلقات اورانہیں مزید بہتر بنانے کے معاملات پرتبادلہ خیالات کیاگیا۔ملاقات میں علاقائی سلامتی اوراستحکام کے معاملات بھی بات چیت کی گئی۔

جرمن سفیرنے کہا کہ پاکستان اورجرمنی کے تعلیم اوراقتصادی شعبوں میں اچھے تعلقات ہیں اوراس بنیاد پرمشترکہ چیلنجزسے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے۔ یورپی یونین میں پاکستان کا دوسرا بڑا تجارتی پارٹنر جرمنی ہے اور جرمنی کی کمپنیاں تجارتی تعلقات میں اضافہ کیلیے سی پیک میں شامل ہوناچاہتی ہیں۔ انہوں نے کہا دونوں ملکوں میں تعاون بڑھانے کے وسیع مواقع موجود ہیں۔ انھوں نے انسانی وسائل کی ترقی، سیکیورٹی، تجارت، دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون کی ضرورت پر زوردیا۔

علاوہ ازیں جرمن سفیر نے دہشت گردی کیخلاف پاکستان کے اقدامات کی بھی تعریف کی۔ جرمن سفیرسے ملاقات میں افغان صورتحال پرگفتگوکرتے ہوئے مشیرقومی سلامتی ناصر جنجوعہ نے کہا کہ پاکستان نے افغانستان میں امن کے لیے کوششوں کی ہمیشہ حمایت کی ہے لیکن پاکستان کوافغانستان کی نظر سے نہیں دیکھنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ابھرتا ہوا ملک ہے اورجلد ہی دنیا کوجوڑنے کیلئے ایک راستہ ہو گا جس سے بہت زیادہ اقتصادی سرگرمیاں شروع ہوں گی جبکہ پوری دنیا پاکستان کے ذریعے باہمی رابطوں میں منسلک ہو گی۔

جرمن سفیر سے ملاقات میں مشیر قومی سلامتی نے مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے متعلق آگاہ کیا اورمسئلہ حل کرنے کیلیے بین الاقوامی دباؤ کی ضرورت پر زور دیا۔ ملاقات میں دونوں فریقوں نے خطے میں امن ترقی اوراستحکام کیلئے باہمی تعاون بڑھانے پر اتفاق کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔