ویزااسکینڈلبرطانیہ نے ایف آئی اے کی تحقیقات مستردکردی

محمدعلی اسددوہیں،’’دی سن‘‘کے رپورٹرکاموقف درست ہے،برطانوی امیگریشن


Online/INP July 28, 2012
محمدعلی اسددوہیں،’’دی سن‘‘کے رپورٹرکاموقف درست ہے،برطانوی امیگریشن ۔ فائل فوٹو

KARACHI: برطانوی امیگریشن نے ویزااسکینڈل میں محمد علی اسد سے متعلق ایف آئی اے کی تحقیقات کومستردکرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی حکام نے جس محمدعلی اسدکے بارے میں انکشاف کیا وہ دوسراشخص ہے اورجس محمد علی اسد نے خبردی وہ برطانوی شہری ہے، محمدعلی اسدولدمحمد انور صدیقی برطانوی اخبار''دی سن '' کا رپورٹرہے جس نے خود پاکستان آکر نادرا اور پاسپورٹ کے حوالے سے خبر دی ۔

ایک ٹی وی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایف آئی اے کو برطانوی امیگریشن لائزن منیجر برائے گلف ، ایران ، پاکستان اور افغانستان ٹم بیلے نے جوابی خط بھجوا دیا ہے جس میں ایف آئی اے کی جانب سے ویزااسکینڈل میں ایف آئی اے کی تحقیقات کے دعوے کو مسترد کردیا گیا ہے

۔ خط میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستانی حکام نے جس محمد علی اسد کے بارے میں انکشاف کیا ہے وہ اصل نہیں ہے ۔ پاکستان کی جانب سے ایف آئی اے نے25جولائی کو برطانوی حکام کو ایک فیکس پیغام میں ویزا اولمپکس اسکینڈل کے بارے میں آگاہ کیا تھا، امیگریشن لائزن منیجر ٹم بیلے نے جوابی خط میں لکھا ہے کہ اصل محمد علی اسد نے یہ اسٹوری بریک کی ہے جو برطانوی شہری ہے، اصلی محمد علی اسد ولد محمد انور صدیقی برطانوی اخبار''دی سن'' کا رپورٹر ہے جو خود پاکستان آیا اور ایک اسٹوری نادرا اور پاسپورٹ کے حوالے سے دی

جبکہ جس محمد علی اسد کا ذکر پاکستانی حکام نے کیا اسے 2002 میںصرف دو سال کا ویزا میں دیا گیا تھا اور24 اپریل 2004 تک اس کے ویزے کی میعاد ختم ہوگئی تھی وہ ابھی تک وہاں کام کررہا ہے، وہ پاکستان نہیں آیا ، اس کے والد کا نام محمد انور قریشی ہے اس پر پاکستان کا موقف غلط ہے اور ہمارے اخبارکے رپورٹر کا موقف درست ہے۔ ادھر پاسپورٹ اسکینڈل کی تحقیقات کیلیے دوافسروں پرمشتمل تحقیقاتی ٹیم اسلام آباد سے لاہور پہنچ گئی ہے۔

 

تبصرے

کا جواب دے رہا ہے۔ X

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

مقبول خبریں

رائے