- پشاور؛ بس سے 2 ہزار کلو سے زیادہ مضر صحت گوشت و دیگر اشیا برآمد
- وزیراعلیٰ پنجاب نے نوازشریف کسان کارڈ کی منظوری دے دی
- چائلڈ میرج اور تعلیم کا حق
- بلوچستان؛ ایف آئی اے کا کریک ڈاؤن، بڑی تعداد میں جعلی ادویات برآمد
- قومی ٹیم کی کپتانی! حتمی فیصلہ آج متوقع
- پی ایس 80 دادو کے ضمنی انتخاب میں پی پی امیدوار بلامقابلہ کامیاب
- کپتان کی تبدیلی کیلئے چیئرمین پی سی بی کی زیر صدارت اہم اجلاس
- پاکستان کو کم از کم 3 سال کا نیا آئی ایم ایف پروگرام درکار ہے، وزیر خزانہ
- پاک آئرلینڈ ٹی20 سیریز؛ شیڈول کا اعلان ہوگیا
- برج خلیفہ کے رہائشیوں کیلیے سحر و افطار کے 3 مختلف اوقات
- روس کا جنگی طیارہ سمندر میں گر کر تباہ
- ہفتے میں دو بار ورزش بے خوابی کے خطرات کم کرسکتی ہے، تحقیق
- آسٹریلیا کے انوکھے دوستوں کی جوڑی ٹوٹ گئی
- ملکی وے کہکشاں کے درمیان موجود بلیک ہول کی نئی تصویر جاری
- کپتان کی تبدیلی کے آثار مزید نمایاں ہونے لگے
- قیادت میں ممکنہ تبدیلی؛ بورڈ نے شاہین کو تاحال اعتماد میں نہیں لیا
- ایچ بی ایف سی کا چیلنجنگ معاشی ماحول میں ریکارڈ مالیاتی نتائج کا حصول
- اسپیشل عید ٹرینوں کے کرایوں میں کمی پر غور کر رہے ہیں، سی ای او ریلوے
- سول ایوی ایشن اتھارٹی سے 13ارب ٹیکس واجبات کی ریکوری
- سندھ میں 15 جیلوں کی مرمت کیلیے ایک ارب 30 کروڑ روپے کی منظوری
امریکی عدالت میں صدارتی حکم نامے پر ٹرمپ انتظامیہ کو سخت سوالات کا سامنا
سیاٹل: سات مسلم ممالک پر پابندی کے صدارتی حکم نامے کی معطلی کے امریکی عدالتی فیصلے کے خلاف امریکی محکمہ انصاف کی نظر ثانی اپیل کی سماعت اپیلیٹ کورٹ میں ہوئی جس کے دوران ججز نے فریقین کے وکلاء سے ایک گھنٹے تک سخت سوالات کئے۔
امریکی شہر سیاٹل میں نائنتھ یو ایس سرکٹ کورٹ آف اپیلز میں گزشتہ روز تین ججز پر مشتمل بنچ کے روبرو ایک گھنٹے تک جاری رہنے والی اس سماعت میں جج صاحبان نے امریکی ریاست واشنگٹن اور ٹرمپ انتظامیہ کے وکلاء سے ان کے مؤقف کی بابت سخت سوالات کئے۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : پاکستان پر سفری پابندیاں
انہوں نے ٹرمپ انتظامیہ کے وکیل سے استفسار کیا کہ کیا ان کے پاس اس بات کے ٹھوس ثبوت ہیں کہ جن سات ملکوں کے شہریوں پر امریکہ میں داخلے کی پابندی لگائی گئی ہے، ماضی میں بھی ان ممالک سے امریکہ آنے والوں نے یہاں دہشت گردی کی وارداتیں کی ہیں؟ اس کے جواب میں صدارتی وکیل کا کہنا تھا کہ نائن الیون کے بعد سے ان ملکوں کے بہت سے شہریوں کو امریکہ میں دہشت گردی کے جرم میں گرفتار کیا جاچکا ہے لیکن جب عدالت نے ان سے مزید تفصیل دریافت کی تو انہوں نے لاعلمی کا اظہار کردیا۔
دوسری طرف عدالت نے جب واشنگٹن اسٹیٹ کے وکیل سے پوچھا کہ وہ کن ثبوتوں کی بنیاد پر ڈونلڈ ٹرمپ کے مذکورہ صدارتی حکم نامے کو مسلمانوں کے خلاف قرار دیتے ہیں تو انہوں نے اپنے تفصیلی ثبوتوں کےلیے عدالت سے مزید وقت مانگا۔
اس خبر کو بھی پڑھیں : وزیر تعلیم کی نامزدگی کے لئے تاریخی ووٹ
وکلاء کے دلائل پر تبصرہ کرتے ہوئے جج صاحبان نے کہا کہ بادی النظر میں سات مسلم ملکوں سے آنے والوں کے امریکہ میں داخلے پر پابندی کی کوئی معقول وجہ سمجھ میں نہیں آتی لیکن وہ محض عوامی احتجاج کی بنیاد پر بھی اس پابندی کے خلاف کوئی فیصلہ نہیں دے سکتے۔
قبل ازیں اپیلیٹ کورٹ کے ترجمان نے میڈیا کو بتایا کہ اگرچہ اس مقدمے کا فیصلہ ایک سے دو دن میں تو ممکن نہیں لیکن عدالت اسے جلد از جلد نمٹانا چاہتی ہے چاہے کچھ بھی فیصلہ کرے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔